جیکب آباد،انتظامی لاپرواہی کی وجہ سے ضلع جیکب آباد کے تعلیمی اداروں کی عمارتیں مخدوش ہوگئیں

بدھ 31 اگست 2016 17:47

جیکب آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔31 اگست ۔2016ء)انتظامی لاپرواہی کی وجہ سے ضلع جیکب آباد کے تعلیمی اداروں کی عمارتیں مخدوش ہوگئیں حادثات معمول بن گئے کئی تعلیمی اداروں کی عمارتیں خطرناک حالت میں پھر بھی حکام کو ہوش نہ آیا تفصیلات کے مطابق جیکب آبادکے اکثر تعلیمی اداروں کی عمارتیں انتظامی لاپرواہی کے باعث زبوں حالی کا شکارہیں کئی عمارتیں سالوں سے مرمت نہیں کی گئیں جس کی وجہ سے عمارتیں اب خطر ناک صورتحال میں ہیں اورکسی بھی وقت کوئی سانحہ رونما ہوسکتاہے جیکب آباد کے مدد پور گرلز مڈل اسکول کی حالت زار نہایت ہی افسوسناک ہے انتظامی لاپرواہی کے باعث اسکول کئی سالوں سے بند ہے اور اسکول کی عمارت انتہائی زبوں حال ہے یہاں تک کہ اسکول کے دروازے اورکھڑکیاں بھی اکھاڑکر چوری کرلیے گئے ہیں مذکورہ علاقے کی طالبات اسکول کی عمارت کی زبوں حالی کی وجہ سے تعلیم کے زیورسے محروم ہیں علاوہ ازیں گرلزکالج ،حمیدیہ ہائی اسکول ،گورنمنٹ ہائی اسکول ،حمیدیہ پرائمری اسکول ،کے جی اسکول سمیت دیگر تعلیمی اداروں کی عمارتیں اس وقت خطر ناک حالت میں ہیں تعلیمی اداروں کی تعمیر اورمرمت کے لیے قائم کیے گئے محکمہ ایجوکیشن ورکس کے حکام کو متعلقہ اسکولوں کے ہیڈماسٹرز کی جانب سے آگاہی اورشکایات کے باوجود اسکولوں کی مرمت نہیں کی گئی جس پر شہریوں نے تشویش کااظہارکیاہے مسلم لیگ ن کے ضلعی صدر اکرم ابڑونے کہاکہ محکمہ ایجوکیشن ورکس میں کرپشن عروج پر ہے ہر سال کروڑوں روپے کاغذوں میں خرچ کرکے ہڑپ کرلیے جاتے ہیں جس کی زمینی حقیقت نہیں ہوتی جمعیت علمائے اسلام کے ضلعی صدر ڈاکٹر اے جی انصاری نے کہاکہ معمولی کلرک نے محکمہ ایجوکیشن ورکس کو یرغمال بنارکھاہے جو سیاہ سفید کا مالک بناہواہے انجنیئر بھی اس کے حکم سے چلتے ہیں محکمہ ایجوکیشن ورکس میں اربوں روپے کی کرپشن ہوئی ہے نیب تحقیقات کرکے ملوث افسران کے خلاف کاروائی کرے ورنہ احتجاج پر مجبورہوں گے پاکستان سنی پارٹی کے عبدالخالق قادری نے کہاکہ چند روز قبل میر پور کے ہائی اسکول میں چھت کا پلستر گرنے سے 8سے زائد طالبعلم زخمی ہوئے تھے لیکن اس کے باوجود محکمے کے افسران کو ہوش نہیں آیا اگر زبوں حال اور خطرناک حالت سے دوچار تعلیمی اداروں کی مرمت نہ کی گئی تو کوئی بھی حادثہ اورجانی نقصان ہوسکتاہے جس کی ذمیداری بھی متعلقہ حکام پر ہوگی ۔