معیشت کی پائیدار ترقی کیلئے حکومت ملک میں مزید چھوٹے بڑے ڈیم تعمیر کرنے پر توجہ دے، عاطف اکرام شیخ

بدھ 31 اگست 2016 17:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔31 اگست ۔2016ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عاطف اکرام شیخ نے حکومت پر زور دیا کہ وہ معیشت کی پائیدار ترقی کیلئے ملک کے طول و عرض میں مزید چھوٹے بڑے ڈیم تعمیر کرنے پر توجہ دے کیونکہ پاکستان میں پانی کا بڑھتا ہوا بحران کاروباری سرگرمیوں کے فروغ اور اقتصادی ترقی کی راہ میں اہم رکاوٹ ثابت ہو سکتا ہے جس سے قومی معیشت کے تمام پہلو متاثر ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کے ان 36ممالک میں شامل ہے جن میں پانی کی قلت پائی جاتی ہے اور انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس مسئلے سے نمٹنے کیلئے ابھی سے مناسب منصوبہ بندی نہ کی گئی تو آبادی میں اضافے کی وجہ سے پانی کا بحران مزید سنگین ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہی ہمارے ملک کی تقریبا 35فیصد آبادی کو صاف پینے کے پانی کی سہولت دستیاب نہیں ہے ور اگر پانی کو ذخیرہ کرنے کیلئے ابھی سے بہتر اقدامات نہ اٹھائے گئے تو آنے والے وقتوں میں مزید آبادی پانی کی سہولت سے محروم ہو گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی عمدہ صلاحیت موجود ہے جبکہ ہمارے ملک کے پاس دنیا کا وسیع ترین نظام آبپاشی پایا جاتا ہے لیکن اس سرمایے سے بھرپور استفادہ حاصل کرنے کیلئے یہ ضروری ہے کہ ملک کے طول و عرض میں مزید چھوٹے بڑے ڈیم تعمیر کئے جائیں۔ اس سے نہ صرف ملک کی پانی کی ضروریات باآسانی پوری ہوں گی بلکہ ملک کو سیلاب کے مسائل کا بھی سامنا نہیں کرنا پڑے گا جبکہ پاکستان پانی سے تقریبا 50ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے قابل ہو جائے گا جو ملک کیلئے سب سے سستی ہو گی اور تیز رفتارتجارتی و صنعتی ترقی میں مددگار ثابت ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کے موجودہ ڈیموں میں پانی سٹور کرنے کی جو گنجائش ہے وہ صرف 30دن تک ملک کی اوسط طلب کو پورا کر سکتی ہے جبکہ مصر کے پاس یہ صلاحیت 1000دن تک اورانڈیا کے پاس 220دن تک ہے۔ انہوں نے کہا یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ پاکستان نے 1947سے لے کر اب تک صرف تین بڑے ڈیم تعمیر کئے ہیں جبکہ چین نے اپنی پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے 22ہزار اور انڈیا نے 4ہزار 2سو چھوٹے بڑے ڈیم تعمیر کئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کے پاس پانی کا فی کس ذخیرہ تقریبا 6150کیوبک میٹر ہے جبکہ آسٹریلیا کے پاس 5ہزارہے جبکہ پاکستان کے پاس فی کس پانی کا ذخیرہ صرف 135کیوبک میٹر ہے جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں پانی کا بحران کتنا سنگین ہوتا جا رہا ہے۔عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں 2025تک پانی کی طلب تقریبا 274ملین ایکٹر فٹ تک پہنچ جائے گی جبکہ پانی کو ذخیرہ کرنے کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے پانی کی سپلائی 191ملین ایکٹر فٹ تک ہو گی جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ملک میں پانی کی طلب و رسد کا مسئلہ مزید پیچیدہ ہو جائے گا۔

انہوں نے کہ اس صورت حال کا تقاضا یہ ہے کہ حکومت ملک کے طول و عرض میں چھوٹے بڑے ڈیم تعمیر کرنے پر توجہ دے جس سے ملک پانی کے سنگین بحران سے باہر نکل آئے گا اور مستقبل میں معیشت کی پائیدار اقتصادی ترقی کیلئے بھی راہ ہموار ہو گی۔

متعلقہ عنوان :