ادا شدہ سیلز ٹیکس کی عدم واپسی کا فیصلہ صنعت و تجارت کیلئے ایک نئی مصیبت ہے

بدھ 31 اگست 2016 16:40

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 31 اگست - 2016ء)فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور پنجاب ریونیو اتھارٹی کو الگ الگ سیلز ٹیکس کی ادائیگی کو دوہرا ٹیکس قرار دیتے ہوئے اس کی فوری واپسی کا مطالبہ کیا ہے ۔ اس سلسلہ میں چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدرچوہدری محمدنواز نے کہا کہ و فاقی حکومت نے جہاں پانچ برآمدی شعبوں کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا ہے اس کے ساتھ ہی وفاقی حکومت نے فنانس ایکٹ 2016 کے تحت صوبائی حکومتوں کو ادا شدہ سیلز ٹیکس کی عدم واپسی کا فیصلہ کرکے صنعت و تجارت کیلئے ایک نئی مصیبت کھڑی کر دی ہے ۔

جس سے مجموعی معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہونگے ۔انہوں نے کہا یہ فنانس ایکٹ دراصل سیلز ٹیکس کے خاتمے کی سمت بنیادی قدم ہے جسے ویلیو ایڈڈ ٹیکس کے اصول کے تحت تشکیل دیا گیا ہے جب کہ یہ وفاق اور صوبوں کے درمیان طے شدہ ساتویں قومی فنانس کمیشن ایوارڈز کے تحت ہونے والی مفاہمتی یادداشت کے بھی خلاف ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وفاق اور صوبوں کو الگ الگ سیلز ٹیکس کی ادائیگی واضح طور پر دوہرا ٹیکس ہے ۔

جس سے افراط زر میں اضافہ ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ محتاط اندازے کے مطابق صرف اس فیصلے سے صارفین کیلئے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں 6 سے 12 فیصد تک اضافہ ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے مہنگائی بڑھے گی ۔لوگوں کی قوت خرید کم ہو گی جس کے نتیجہ میں سرمایہ کاری کم ہو گی اور دستاویزی کاروبار پر بھی منفی اثرات سے حکومت کو ٹیکس بھی کم ملیں گے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ منظم ا ور دستاویزی کاروبار جن کا ملکی معیشت میں حصہ 75 سے 80 فیصد ہے وہ بھی بری طرح متاثر ہوگا ۔اس طرح سمگلنگ ،انڈر انوائسنگ ۔جعلسازی اور عدم مسابقت کی حوصلہ افزائی ہو گی جس سے غیر دستاویزی کاروبارں کو دستاویزی کاروبار پر مزید 13 سے 15 فیصد کی برتری حاصل ہو گی انہوں نے مزید کہا کہ اس فیصلے سے کاسٹ آف ڈوئنگ بزنس میں بھی اضافہ ہو گا جس سے پاکستان کیلئے دوسری عالمی منڈیوں سے مقابلے کی سکت مکمل طور پر ختم ہو جائے گی ۔

اس طرح براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کرنے والے بھی پاکستان کی بجائے دوسرے علاقائی ملکو ں کو ترجیح دیں گے انہوں نے کہا کہ حکومت کو ان ممکنہ خدشات کا فوری ادراک کرتے ہوئے اس کے سدباب اور دستاویزی کاروبار کی حوصلہ افزائی کیلئے اس فنانس ایکٹ کو فوراً واپس لینا چاہیئے ۔انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف اور خاص طور پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے کہا ہے کہ وہ اس سنجیدہ معاملے پر فوری توجہ دیں کیونکہ اس سے کاروباری طبقہ اور حکومت کے درمیان عدم اعتماد کی فضا کے تاثر سے معیشت پر مزید منفی اثرات مرتب ہونگے ۔