پنجاب اسمبلی ‘میاں اسلم اور سپیکر میں تلخ کلامی ‘ ایوان مچھلی منڈی بنا رہا ‘سپیکر کا میاں اسلم کو ”بکواس“بند کر نے کا حکم

بدھ 31 اگست 2016 15:37

لاہور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 31 اگست - 2016ء) پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن رکن میاں اسلم اقبال اور سپیکر رانا محمد اقبال کے در میان تلخ کلامی سے ایوان مچھلی منڈی بنا رہا ‘سپیکر نے جانبدار کہنے پر میاں اسلم کو ”بکواس“بند کر نے کا حکم دیدیا ‘ ‘اپوزیشن نے سپیکر کو جانبدار قرار دیکر ایوان سے واک آؤٹ کر دیا ‘صوبائی وزیر تنویر اسلم ملک کا پینے کے پانی کی عدم سہولت کا شکار کالونی کا دورہ کر نے سے انکار‘صوبائی وزراء چوہدری شیر علی اور طاہر سندھو کی اپوزیشن کو منانے کی کوشش ناکام ہو گئی ‘ رانا ثناء اللہ خان پہلی خود جاکر اپوزیشن کو منا کر ایوان میں واپس لے آئے ‘صوبائی وزیر قانون کی درخواست پر سپیکر رانا محمد اقبال نے اپوزیشن جماعتوں کے پار لیمانی لیڈرز ‘میاں اسلم اقبال اور وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان کا اجلاس آج (جمعرات) کو 10بجے دن اپنے چیمبرز میں طلب کر لیا جبکہ اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید نے تحر یک انصاف سمیت اپوزیشن جماعتوں کے تمام اراکین کو بھی رولز کے مطابق ایوان میں بات کر نے اور ضمنی سوالات کر نے کا موقعہ دینے کا مطالبہ کر دیا ۔

(جاری ہے)

بدھ کے روز پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر رانا محمد اقبال خان کی صدارت میں 1گھنٹہ کی تاخیر سے شروع ہو ااجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے متعلق سوالوں کے جواب صوبائی وزیر تنویر اسلم ملک نے دےئے اسی دوران تحر یک انصاف کے رکن اسمبلی میاں اسلم اقبال نے ضمنی سوال کیا جس کہا کہ اچھر ہ کے قر یب فضیلہ کالونی میں کئی دنوں سے پینے کا پانی نہیں آرہا آپ وہاں جا کر دورہ کر یں اگر وہاں پانی آرہا ہوگا تو میں آپ کا شکر یہ اداکر دوں گا اگر ایسا نہیں ہوگا تو آپ اپنے سیکرٹری کو حکم دیں وہاں پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے جس پر صوبائی وزیر نے کہا کہ میرے پاس اتنا ٹائم نہیں کہ میں کالونیوں کے دورے کر وں اگر ایسا کر نا ہے تو مجھے ایوان سے چھٹی لینا ہوگی جس پر میاں اسلم اقبال نے کہا کہ آپ عوام کے وزیر ہیں آپ کی تنخواہیں مر اعات او ر گاڑیوں کے اخر اجات عوام کے ٹیکس سے جاتے ہیں آپ کے پاس کیوں وہاں جانے کا وقت نہیں ہے ؟اس پرا پوزیشن کے دیگر اراکین نے بھی میاں اسلم اقبال کا بھر پور ساتھ دیا اور اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر احتجاج شروع کرد یا جس پر سپیکر نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے میاں اسلم اقبال کو کہاں آپ جو کچھ کر رہے ہیں آپ کو یہ نہیں کر نا چاہیے آپ خاموش ہو جائے جس پر میاں اسلم اقبال نے کہا کہ میں جو کر رہا ہوں وہ بالکل ٹھیک ہے آپ جانبدار ہو چکے ہیں آپ خود کو ٹھیک کر یں جس پر سپیکر پنجاب نے کہا کہ آپ غلط کر رہے ہیں جس پر میاں اسلم اقبال خاموش نہ ہوئے تو سپیکر نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ بکواس بند کروں جس پر اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے ایک دوسرے کے خلاف شدید احتجاج شروع کر دیا اور ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کر نے لگا جس پر اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید نے اپنی نشست پر کھڑے ہو کر سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے میاں اسلم اقبال کے ساتھ جو کچھ کیا یہ بالکل ناقابل برداشت ہے اس لیے ہم احتجاجا ایوان سے واک آؤٹ کر رہے ہیں جسکے بعد تحر یک انصاف سمیت متحدہ اپوزیشن ایوان سے واک آؤٹ کر گئی اور سپیکر کی ہدایت کر چوہدری شیر علی اور طاہر خلیل سندھو اپوزیشن کومنانے گئے مگر انکے ناکام ہو نے کے بعد صوبائی وزیرقانو ن رانا ثناء اللہ خان اپوزیشن کے پاس گئے اور سپیکر نے اجلاس10منٹ کیلئے ملتوی کر دیا جبکہ دوبارہ اجلاس شروع ہونے پر اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید کی قیادت میں اپوزیشن ایوان میں واپس آگئی اور اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید نے کہا کہ اپوزیشن اراکین کے پاس بھی فضول وقت نہیں ہو تا کہ وہ غیر ضروری باتیں کر یں لیکن جب سوال گندم اور جواب چنا آئیگا تواس پر ہمارے اراکین کو احتجاج کر نے کا حق ہے اور سپیکرصاحب کو بھی اپوزیشن اراکین کی اس بے چینی کو دور کرنا ہوگا جس میں اپوزیشن اراکین یہ سمجھتے ہیں کہ سپیکر تحر یک انصاف سمیت اپوزیشن جماعتوں کے اراکین کو زیادہ بات کر نے اور ضمنی سوالات کی اجازت نہیں دیتے مگر حکومتی وزراء اور پار لیمانی سمیت حکومتی اراکین کی طرف انکا جھکاؤ زیاد ہے اور وزراء اور پار لیمانی سیکرٹریز کو اس بات کا بھی پابند کیا جائے کہ وہ ایوان میں سوالوں کے مکمل جواب دیں جس پر صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی صوبائی وزراء اورپار لیمانی سیکرٹری کے متعلق بات بالکل ٹھیک ہیں ا ور ہم چاہتے ہیں کہ اس حوالے سے کوئی کوتاہی نہیں ہو نی چاہیے اگر ہو رہی ہے تو اس کو دور کیا جائے مگر سپیکر کے اختیارات اور انکے کردار پر ایوان میں بات نہیں کی جاسکتی ہے اگر کوئی ایسی بات ہو تو وہ صرف انکے چیمبرمیں ہی ہونی چاہیے اس لیے میں درخواست کر تا ہوں کہ سپیکر صاحب اپنے چیمبرز میں جمعرات ) کو ایک اجلاس بلائے جس میں اس حوالے سے بات کی جائے جس پر سپیکر رانا محمد اقبال نے اپوزیشن اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا میرے لیے تمام اراکین اسمبلی برابر ہیں اور میں خود بھی ایک رکن اسمبلی ہوں اور میں اپوزیشن کے اراکین کی واپسی پر انکا شکر گزارہوں مگر ایوان میں جوباتیں ہیں ان میں اگر جذبات میں آکر کوئی بات کی گئی ہے اس کو بھی دیکھنا ہوگا مگر میرے لیے تمام اراکین قابل احترام میں کسی کی طرف داری نہیں کر نا بلکہ ہمیشہ آئین اور رولز کے مطابق ہی اجلاس کو چلاتا ہے ایوان میں جو ماحول خراب ہوا ہے جبکہ صوبائی وزیر قانون کی درخواست پر سپیکر رانا محمد اقبال نے اپوزیشن جماعتوں کے پار لیمانی لیڈرز ‘میاں اسلم اقبال اور وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان کا اجلاس آج (جمعرات) کو 10بجے دن اپنے چیمبرز میں طلب کر لیاہے ۔