Live Updates

وفاق ہمیں بجلی کا اپنا حق نہیں دے رہا ، کالا باغ ڈیم مردہ گھوڑا اور صوبے کی تباہی کا منصوبہ ہے

اس سے وادی پشاور کے ڈوبنے کا خدشہ ہے ،ہم اسے کبھی تعمیر نہیں ہونے دیں گے ،فاٹا کوخیبرپختونخوا میں ضم کرنے کو خو ش آئند سمجھتے ہیں ، اصلاحات کو جلدعملی شکل دینی چاہیے ،عابد شیر علی اور امیر مقام جتناجلد اپنا رویہ اور قبلہ درست کریں اتنا بہتر ہے ،تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کو مسلسل رکاوٹوں اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ،اصلاحات اور اقدامات کے نتیجے میں منفرد اور مثالی اسلوب حکمرانی متعارف کرایا ، عوام اس کی بنیاد پر تحریک انصاف کو آئندہ الیکشن میں دوبارہ ووٹ دے کر کامیاب کرینگے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

منگل 30 اگست 2016 22:13

وفاق ہمیں بجلی کا اپنا حق نہیں دے رہا ، کالا باغ ڈیم مردہ گھوڑا اور صوبے ..

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 اگست ۔2016ء ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے واپڈا اور وفاقی حکومت کے رویے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا صوبہ سب سے زیادہ بجلی پیدا کرتا ہے ، طے شدہ فارمولے کے تحت ہمیں 13 فیصد بجلی فراہم کرنی چاہئے جس سے وفاق مسلسل گریز کرتا آرہا ہے اگر ہمیں 600 میگاواٹ کی بجلی جو ہمارا حق ہے دیا جائے توہمارے صوبے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم ہوجائیگی ، عابد شیر علی اور امیر مقام جتناجلد اپنا رویہ اور قبلہ درست کریں اتنا بہتر ہے کالا باغ ڈیم مردہ گھوڑا ہے اور یہ صوبے کی تباہی کا منصوبہ ہے تین صوبے مختلف ادوار میں اس کو مسترد کر چکے ہیں ،اس منصوبے سے وادی پشاور کے ڈوبنے کا خدشہ ہے ۔

ہم اسے کبھی تعمیر نہیں ہونے دیں گے ،فاٹا کو صوبے میں ضم کرنے کو خو ش آئند سمجھتے ہیں اور ان اصلاحات کو جلد ازجلد عملی شکل دینی چاہیے ،تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کو مسلسل رکاوٹوں اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن ہماری اصلاحات اور اقدامات کے نیتجے میں منفرد اور مثالی حکمرانی کا اسلوب بھی متعارف کرایا گیا ،اگر تین صوبوں سے ہمارا مقابلہ کیا جائے تو میرٹ ، شفافیت ، ادارہ جاتی تبدیلیوں اور کرپشن سے پاک ترقیاتی حکمت عملی کی بنیاد رکھ کر ہم نے تبدیلی کے وعدے کو نبھایا ہے جس کی بنیاد پر عوام تحریک انصاف کو آئندہ الیکشن میں دوبارہ ووٹ دے کر اس صوبے کی روایات کو تبدیل کریں گے ۔

(جاری ہے)

ہماری طرز حکمرانی کا اعتراف ہمارے مخالفین بھی کرتے ہیں۔ منگل کو نجی پشتو ٹی وی چینل کو انٹرویو میں وزیراعلیٰ نے کہاکہ سابقہ حکومتوں نے کرپشن ، بد انتظامی اور ذاتی مفادات کے حصول پر صوبے کو بد ترین پسماندگی دی اسلئے عوام نے ان کو مسترد کیا جبکہ پی ٹی آئی نے اپنے منشور پر اچھی حکمرانی دے کر عوام کے اعتماد کو بحال کیا ۔ہم نے فورسز کے ساتھ مل کر صوبے کو امن دیا اب لوگ سکون کی سانس لینے لگے ہیں ہمارے سیاسی مخالفین کو بھی اپنے سیاسی پروگرام کھلی فضاء میں کرنے کا موقع ملا۔

انہوں نے کہاکہ عمران خان ہمارے لیڈر ہیں اور ہماری پارٹی کے سربراہ کی حیثیت سے حکومت پر اُن کا چیک قابل فہم ہے کیونکہ عوام نے ہمیں پارٹی منشور اور ان کے نام پر ووٹ دیا وہ حکومتی اُمور میں مداخلت نہیں کرتے ۔ ناراض ارکان کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ بڑی پارٹیوں میں ناراضگیاں ہوتی رہتی ہیں ۔عمران خان کو صوبے کی سیاسی صورتحال کا مکمل ادراک ہے اور اُنہیں حکومتی کارکردگی پر مکمل اعتماد ہے انہیں ان روایتی مشکلات ، رکاوٹوں اور چیلنجز کا بھی علم ہے ۔

وزیراعلیٰ نے واپڈا اور وفاقی حکومت کے رویے پر سخت تنقید کی اور کہاکہ ہمارا صوبہ سب سے زیادہ بجلی پیدا کرتا ہے ۔ طے شدہ فارمولے کے تحت ہمیں 13 فیصد بجلی فراہم کرنی چاہیئے جس سے وفاق مسلسل گریز کرتا آرہا ہے اگر ہمیں 600 میگاواٹ کی بجلی جو ہمارا حق ہے دیا جائے تو صوبے میں 75 فیصد لوڈ شیڈنگ خود بخود ختم ہو جائے گی ۔ہماری حکومت تقریباًڈھائی ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبوں پرکام شروع کر چکی ہے انہوں نے کہاکہ کالا باغ ڈیم مردہ گھوڑا ہے اور یہ صوبے کی تباہی کا منصوبہ ہے تین صوبے مختلف ادوار میں اس کو مسترد کر چکے ہیں ۔

اس منصوبے سے وادی پشاور کے ڈوبنے کا خدشہ ہے ۔ہم اسے کبھی تعمیر نہیں ہونے دیں گے۔مرکزی حکومت کے متصادم اور امتیازی سلوک کا اندازہ بجلی کے معاملات سے لگایا جا سکتا ہے ۔اس رویے کی مزاحمت جاری رہے گی ۔سابقہ دور حکومت میں 57 میگاواٹ بجلی کے منصوبے شروع کئے گئے ۔انہوں نے کہا کہ عابد شیر علی اور امیر مقام جتناجلد اپنا رویہ اور قبلہ درست کریں اتنا بہتر ہے، سی پیک کے حوالے سے پرویز خٹک نے کہا کہ مرکز اور پنجاب کی حکومتوں نے کوریڈور کے معاملات سے خیبرپختونخوا کو باہر اور بے خبر رکھا تھا۔

وہ اپنے سیاسی مفادات میں لگے ہوئے تھے جس پر شدید ردعمل سامنے آیا اور وزیراعظم کو اے پی سی بلانا پڑی ۔ہمارا موقف تھاکہ یہ پی ٹی آئی اور صوبائی حکومت کا مسئلہ نہیں صوبے کے حقوق کے تحفظ کیلئے تمام سیاسی قوتوں کو متحد ہونا ہو گا ہمارا موقف ہر معاملے پر واضح ہے۔اپنے تحفظات سے وفاق کو آگاہ کیا گیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ مغربی روٹ سے متعلق ہمارے مطالبات کو بتدریج پورا کیاجار ہا ہے ۔

ہم خاموش نہیں رہیں گے صوبے کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کیلئے ہم ہر قدم اُٹھائیں گے ۔افغان مہاجرین کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وہ ہمارے بھائی اور مہمان ہیں تاہم اُن کو قانون اور درکار تقاضوں کے دائرے میں لانا دہشت گردی ، کراس بارڈر ٹریرازم اور بدامنی کے خاتمے کیلئے ناگزیر تھا ۔پولیس کو مہاجرین کے ساتھ زیادتی کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔

فاٹا کو صوبے میں ضم کرنے کو خو ش آئند سمجھتے ہیں اور ان اصلاحات کو جلد ازجلد عملی شکل دینی چاہیے ۔ احتساب کے اختیارات کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے کہاکہ نیب بارگینگ اور سیاسی مقاصد کیلئے استعمال ہوتا رہا اسلئے ہم نے خود مختار احتساب کمیشن قائم کیا ۔وہ اپنے فیصلوں میں آزادہے اور کسی آدمی پر بھی ہاتھ ڈال سکتاہے جس کے خلاف کرپشن، اختیارات کے ناجائز استعمال کے شواہد اور ثبوت ہوں انہوں نے کہاکہ صوبائی اسمبلی کی کارکردگی بہترین رہی ہے حکومت نے اپوزیشن کے تعاون سے 100 سے زائد قانون سازی کی اور یہ باہمی مشاورت ، بحث و مباحثے کے نیتجے میں ہوئی ترقیاتی حکمت عملی میں یکساں سوچ کو پروان چڑھایا گیا اور کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا گیا ۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات