متحدہ کی صرف الطاف حسین سے اعلان لا تعلقی کافی نہیں ،وطن دشمنی کی مذمت بھی کی جانی چاہیے ، بابر غوری کے منہ سے دوبارہ پاکستان مخالف نعرے اداروں کو نظر کیوں نہیں آتے ،کراچی مزید مصلحت پسندی کا متحمل نہیں ہو سکتا

عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی راہنماء سینٹر شاہی سید کی میڈیا سے گفتگو

منگل 30 اگست 2016 22:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 اگست ۔2016ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی راہنماء سینٹر شاہی سید نے کہا کہ متحدہ کی صرف الطاف حسین سے اعلان لا تعلقی کافی نہیں وطن دشمنی کی مذمت بھی کی جانی چاہیے ،پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے والے بابر غوری کے منہ سے دوبارہ پاکستان مخالف نعرے اداروں کو نظر کیوں نہیں آتے ،کراچی مزید مصلحت پسندی کا متحمل نہیں ہو سکتا ،عوام کو یقین دلانا ہو گا کہ یہ فیصلہ کن کاروائی ہے ،اردو بولنے والوں سے زیادہ محب وطن کوئی نہیں آخری دہشت گرد کے خاتمے تک کاروائی جاری رہنی چاہیے۔

منگل کو پارلیمنٹ ہاوس میں میڈیا سے گفتگو میں سینٹر شاہی سید نے کہا کہ الطاف حسین کے خلاف کاروائی12مئی کے بعد ہونی چاہیے تھی اجمل پہاڑی کا بیان ہی کافی تھا اس وقت اسٹشبلمنٹ خاموش رہی ہماری بات پر کسی نے کان نہیں دھرے ،2007کی لندن اے پی سی میں بھی تمام جماعتوں نے متفقہ فیصلہ کیا تھا مگر پھر بھی بڑی بڑی پارٹیوں نے90کا طوائف کرنا نہ چھوڑا ،آج حقیقت خود ؤ شکار ہوئی تو مصلحت پسندی کیسی ؟فاروق ستار کو بھی گو مگو کی کیفیت سے نکل کر وطن دشمنی کی مزمت کرنی ہو گی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بابر غوری کی وڈیو اداروں کی انکھیں کھولنے کے لیئے کافی ہے اگر الطاف حسین اور اس قبیل کے لوگوں کی پاکستان بارے یہ رائے ہے تو انہیں پاکستانی کہلانے کا بھی کوئی حق نہیں ۔انہوں نے کہا کہ الطاف حسین اور ان کے ساتھی وطن دشمنی میں تمام حدیں پھلانگ چکے اب بلاتفریق کاروائی ہونی چاہیے ،حکومت خاموش تماشائی کیوں ہے ؟برطانیہ سے کھل کے بات کیوں نہیں کی جاتی ؟شاہی سید نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ کراچی میں رینجرز دفاتر مسمار کر رہی ہے یہ کام ضلعی انتطامیہ کر رہی ہے اور تجاوزات جہاں کہیں ہوں ان کا خاتمہ خوش آئند ہے ،آپریشن کو بھی منطقی انجام تک پہنچانا چاہیے ذاتی پسند و ناپسند کا کراچی اب متحمل نہیں ہو سکتا ،92کے اپریشن میں حصہ لینے والے پولیس افسران کے قاتلوں کی گرفتاری ،12مئی ،سانحہ 12ربیع اول اور وکلا ء کو جلائے جانے والے ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچانا ضروری ہے ۔