ای او بی آئی ملازمین کوقرض پر48 کروڑروپے کی گاڑیاں دی گئیں،300سے زائد ملازمین نوکری سے فارغ کئے جانے پر عدالتوں میں گئے،300 سے زائدگاڑیاں انہی کے پاس ہیں،وہ نہ گاڑیاں دے رہے ہیں اور نہ قرض واپس کررہے ہیں
پبلک اکاونٹس کمیٹی کے اجلا س میں ایمپلائیز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹی ٹیوشن کے حکام کا انکشاف گاڑیاں ادارے کے نام ہیں تو پھر واپس کیوں نہیں لی جارہیں، عارف علوی کا سوال ای او بی آئی کی 18 پراپرٹیز میں 34 ارب روپے کی بدعنوانی ہوئی ،تمام 18 مارکیٹ سے زائد نرخ پر خریدی گئیں،کئی برس گزرنے کے باجود بھی ان کی قیمت مارکیٹ سے کم ہے،کیس میں سابق چیئرمین ظفر گوندل ،2ڈائریکٹرز اور ایک سابق ڈی جی شامل ہیں ،پی ٹی آئی رہنما علیم خان سمیت 20 افراد کے کیس بھی عدالت عظمی میں زیر سماعت ہیں،ان جائیدادوں کی خریداری میں قواعدوضوابط کا خیال نہیں رکھاگیا ، متعلقہ حکام کاجوا ب
منگل 30 اگست 2016 21:49
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 اگست ۔2016ء ) پبلک اکاونٹس کمیٹی کے اجلا س میں ایمپلائیز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹی ٹیوشن(ای او بی آئی)کے حکام نے انکشاف کیاکہ ای او بی آئی کے ملازمین کو 48 کروڈ روپے کی 600گاڑیاں بطور لون لیکردی گئیں،بعد میں300سے زائد ملازمین کو نوکری سے نکال دیا گیا اوروہ عدالتوں میں چلے گئے،اب بھی تین سو سے زائدگاڑیاں انہی کے پاس ہیں،وہ نہ گاڑیاں دے رہے اور نہ قرض واپس کررہے ہیں،کمیٹی کے رکن ڈاکٹر عارف علوی نے دریافت کیا کہ گاڑیاں ادارے کے نام ہیں تو پھربھی واپس کیوں نہیں لی جارہیں،جس پرمتعلقہ حکام نے بتایا کہ گاڑیوں کی واپسی کے لئے کوشش کی جارہی ہیں.ان گاڑیوں کی اوسطا قیمت چھ سے آٹھ لاکھ روپے ہے، ای او بی آئی کی 18 پراپرٹیز میں 34 ارب روپے کی بدعنوانی ہوئی ،تمام 18پراپرٹیز مارکیٹ سے زائد نرخ پر خریدی گئیں،کئی برس گزرنے پر اب بھی ان پراپرٹیز کی قیمت مارکیٹ سے کم ہے،اس کیس سابق چیئرمین ظفر گوندل سمیت 2ڈائریکٹرز اور ایک سابق ڈی جی شامل ہیں جبکہ پی ٹی آئی رہنما علیم خان سمیت 20سیلرز کے کیس بھی عدالت عظمی میں زیر سماعت ہیں ان جائیدادوں کی خرید میں رسمی قواعد کو بھی پورا نہیں کیا گیا، ڈی ایچ اے اسلام آباد فیز ون اور ٹو میں پلاٹس کی خریداری میں 22 ارب کی بدعنوانی ہوئی،کراچی،کلرکہار،چکوال،لاہور اور سکھر میں پراپرٹی کی خریداری میں بدعنوانی کی گئی،جس پر سپریم کورٹ نے سوموٹو نوٹس لیا،عارف علوی نے ہدایت کی کہ ان پراپرٹیز کے لئے ادا کی گئی رقم سود کے ساتھ واپس لی جائے،کمیٹی کو بتایا گیا کہ پراپرٹیز کی خریداری کے ذمہ دار ادارے کے سابق چیئرمین اور فنانشل ایڈوائزر تھے،ای او بی آئی کے اثاثے 3سو ارب روپے ہیں ،ادارے کے وسائل 2027 میں ختم ہوجائیں گے ،حکومت ادارے کو سالانہ ایک لاکھ روپے کے فنڈز دے رہی ہے،ای او بی آئی میں ادائیگیاں کم اور پینشن وغیرہ لینے والے زیادہ ہیں۔
(جاری ہے)
متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
گزشتہ سال اٹھائیس کروڑ سے زائد افراد شدید بھوک کا شکار ہوئے
-
پنجاب پولیس کی وردی پہننے پر وزیر اعلیٰ مریم نواز کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست دائر
-
عمران خان نے سعودی عرب کے حوالے سے بیان پر میری سرزنش کی، شیرافضل مروت
-
سمگلنگ کا خاتمہ کئے بغیر معیشت مضبوط نہیں ہوسکتی،شہباز شریف
-
وزیر مملکت برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ سے میٹا کے وفد کی ملاقات
-
معروف ایرانی ریپر توماج صالحی کو سزائے موت سنا دی گئی
-
حکومت اور اپوزیشن اراکین میں قائمہ کمیٹیوں کی تقسیم کا فارمولا تیار
-
سپریم کورٹ کا تمام عمارتوں اور سڑکوں سے رکاوٹیں و تجاوزات ہٹانے کا حکم
-
ملالہ کی اسرائیل کی مذمت، غزہ کی حمایت کا اعادہ
-
غزہ کی جنگ انٹرنیشنل ورلڈ آرڈر کے لیے ساکھ کی جنگ بن گئی ہے، شیری رحمن
-
خدشات ہیں شبِ برات پر بشری بی بی کے کھانے میں زہر ملایا گیا،مشال یوسف زئی
-
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.