افغان مہاجرین کیلئے افغانستان کے اندر سازگار ماحول پیدا کیے بغیر ان کی جبری واپسی کسی طور پر مناسب نہیں ہوگی، مہاجرین کی واپسی کیلئے مقرر کردہ16نومبر کی ڈیڈ لائن نامناسب ہے، حکومت پاکستان افغان مہاجرین کی جائیدادوں کی بندر بانٹ روکے

امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا مشتا ق احمد خان اور سینئر صوبائی وزیر عنایت اﷲ خان کا مشترکہ بیان

منگل 30 اگست 2016 21:34

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 اگست ۔2016ء ) امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا مشتا ق احمد خان اور سینئر صوبائی وزیر بلدیات ودیہی ترقی عنایت اﷲ خان نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کے لیے افغانستان کے اندر سازگار ماحول پیدا کیے بغیر ان کی جبری واپسی کسی طور پر مناسب نہیں ہوگا اور ان کی واپسی کے لیے مقرر کردہ16نومبر کی ڈیڈ لائن بھی نامناسب ہے۔

حکومت پاکستان افغان مہاجرین کی جائیدادوں کی بندر بانٹ روکے ۔ اپنے ایک مشترکہ بیان میں دونوں رہنماؤں نے کہا ہے کہ پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کا معاملہ غیر معمولی نوعیت کا ہے ۔انھوں نے کئی عشروں تک پاکستان کے دفاع کی جنگ لڑی ہے اور اسلام کے بالمقابل ایک نظریہ کمیونزم اور ایک بہت بڑی طاقت سویت یونین کاخاتمہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

پاک افغان سرحدات کی دونوں جانب رہائش پذیر لوگوں کے پاس دونوں ممالک کی شہریت ہے اور مہاجرین میں سے74فی صد ایسے ہیں جن کی پیدائش پاکستان میں ہوئی ہے اور بین الاقوامی قوانین کے تحت جو بچہ جس ملک میں پیدا ہوتا ہے وہ اس ملک کا شہری تصورہوتا ہے ۔

یہ لوگ یہاں پر پلے بڑے اور نوجوان ہوئے اور یہاں کی معیشت میں اپنا حصہ ڈالا ہے ۔ ان کو محض بوجھ نہ سمجھا جائے بلکہ ان کی وجہ سے یہاں پر بڑی سرمایہ کاری ہو ئی ہے۔انھوں نے کہا کہ عالمی قوانین کے مطابق دونوں ریاستیں عالمی برادری سے مل کر ان کی آبادکاری کے لیے جامع منصوبہ بندی کریں اور محض چند وقتی مسائل کو بنیادبنا کر عجلت پسندی کا مظاہرہ نہ کیا جائے۔

انھوں نے کہا کہ جلد بازی میں ان کو زبردستی واپس بھیجنے کی کوشش مسئلہ حل کرنے کے بجائے حقائق سے نظریں چرانے کے مترادف ہے۔عنایت اﷲ خان نے کہا کہ افغان مہاجرین کا مسئلہ تاریخی اور جغرافیائی طور غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔مٹھی بھرعناصرمذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے تاریخ کا دھارا دشمنی کی جانب موڑنے کو کوشش کررہے ہیں۔دونوں جانب کے محب وطن عناصر اور قیادت کو اس حوالے سے سنجیدگی کے ساتھ لائحہ عمل مرتب کرنا ہوگا۔

عنایت اﷲ خان نے کہا کہ پاکستان کے ادارے مختلف طریقوں سے مہاجرین کو تنگ کرنا چھوڑ دیں۔ انھوں نے نادرہ کو مشورہ دیا کہ ایسے کمپیوٹرائزڈکارڈ ترتیب دیے جائیں جن سے جرائم روکنے میں مدد ملے۔ انھوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کے ساتھ ایسا سلوک نہ کیا جائے کہ35سال کی مہان نوازی پر پانی پھر جائے۔