سپریم کورٹ نے انسانی اعضاء کی غیر قانونی پیوند کاری سے متعلق درخواست پرفریقین کونوٹس جاری کر دیئے

منگل 30 اگست 2016 21:08

اسلام آباد ۔ 30 اگست (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔30 اگست ۔2016ء) سپریم کورٹ نے انسانی اعضاء کی غیر قانونی پیوند کاری کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس میں ایک مقامی ہسپتال کی جانب سے ہراساں کرنے سے متعلق درخواست پرفریقین کونوٹس جاری کرتے ہوئے مزیدسماعت ملتوی کردی۔ منگل کوچیف جسٹس انور ظہیر جمالی اور جسٹس قاضی فائز عیسٰی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

درخواست گزار السید ہسپتال کی جانب سے وکیل اسلم خاکی پیش ہوکر پولیس اور تفتیشی اداروں پر اپنے موکل کوہراساں کرنے کا الزام عائد کیا اورکہا کہ عدالتی حکم کے نام پر ہسپتال انتظامیہ کو ہراساں کیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی ہسپتال کے خلاف اس حوالے سے کوئی شکایت ہو تو پنجاب ہیومن آرگنز ٹرانسپلانٹیشن مانیٹرنگ کمیٹی یا پنجاب ہیلتھ کےئر کمیشن کارروائی کی مجاز اتھارٹیزہیں لیکن تفتیشی اداروں کو اس حوالے سے کوئی اختیار حاصل نہیں، اسلم خاکی کا کہنا تھا کہ السید ہسپتال کے خلاف ایک دن میں تین ایف آئی آرز کاٹی گئیں جو تمام بے بنیاد اور جھوٹی ہیں۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے نہ اس کیس میں کسی کو کسی کیخلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کی اور نہ اسے روکنے کی ہدایت کریں گے۔ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ جس طرح ہسپتال انتظامیہ کی طرف سے ردعمل کا اظہار ہورہا ہے اس سے تو لگتا ہے کہ چور کی داڑھی میں تنکا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے انسانی اعضاء کی غیر قانونی پیوند کاری اور کاروبار سے متعلق شکایات پر پنجاب حکومت سے رپورٹ طلب کی ہے لیکن کسی کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم نہیں دیا، اگر کسی ہسپتال کی انتظامیہ کو ہراساں کیا جارہا ہے یا عدالتی حکم کے نام پر کارروائی کی جارہی ہے تو متاثرہ فریق قانونی چارہ جوئی کرسکتاہے۔

انہوں نے مزیدکہا اگر ریاستی ادارے اپنے فرائض درست طور پر اداکریں تو ہمیں ازخود نوٹس لینے کی ضرروت نہیں رہے گی، سو موٹو اس لئے لینا پڑتا ہے کہ متعلقہ ادارے کام نہیں کرتے اور جب عدالت کوئی فیصلہ کرتی ہے تو اس پر عمل نہیں کیاجاتا ، عدالتی حکم کی آڑ میں لوگوں کیخلاف کارروائیاں کی جاتی ہیں، اس وقت سپریم کورٹ میں زیرالتوا مقدمات میں پچیس فیصد مقدمات عدالتی فیصلوں پر عدم عمل درآمد نہ کرنے سے متعلق ہیں ۔

سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے السید ہسپتال کے وکیل سے کہا کہ اگر آپ کے موکل نے کوئی غلط کام نہیں کیا ہے تو اسے کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔ السید ہسپتال کے ایک اور وکیل بابر اعوان نے پیش ہوکر بتایا کہ وہ نام نہیں بتاسکتے، لیکن لاہور کے ایک ہسپتال میں انسانی اعضاء کا کاروبار کیاجاتا ہے، جہاں دنیا بھر سے لوگ گردے ٹرانسپلانٹ کرنے کے لئے آتے ہیں، مذکورہ ہسپتال میں آنے والے غیر ملکی مریضوں کی تعداد بھارت سے بھی زیادہ ہے۔

جس پر جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ان سے کہا کہ اگرایسی بات ہے تویہ بہت افسوسناک صورتحال ہے کہ مقننہ کا ایک رکن ملک میں ہونے والے جرائم پر خاموشی اختیارکئے ہوئے ہیں۔انھوں نے بابر اعوان سے کہا کہ بطور شہری یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ جرم اور اس میں ملوث افرادکی نشاندہی کریں۔ پنجاب ہیومن آرگنز ٹرانسپلانٹیشن کمیٹی کے نمائندے نے عدالت کے استفسار پر بتایا کہ ان کے ادارے نے ابھی تک صرف ان چار شکایات پر کارروائی کی ہے جو عدالت نے بھیجی تھیں۔

چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ کیا ادارے اس وقت اپنا کام کریں گے جب عدالت انہیں کہے گی۔ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ انکوائری رپورٹ میں تو انسانی اعضاء کی غیر قانونی پیوند کاری کی تصدیق کی گئی ہے،ہم معاملے پر خاموش نہیں رہیں گے۔ بعد ازاں عدالت نے السید ہسپتال کی متفرق درخواست پرشفاء انٹرنیشنل ہسپتال، شیخ زید ہسپتال لاہور اور ادیب رضوی کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے مزید سماعت اکتوبرکے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :