افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی سے متعلق سپیکر صوبائی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت اجلاس

رجسٹرڈاور غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین ،مہاجرین کی واپسی کے موجودہ تناسب اور پولیس کی جانب سے مہاجرین کو درپیش بعض مسائل کے حوالے بحث تعلیم یا علاج معالجے کیلئے آنے جانیوالے افغان مہاجرین کیلئے ایک سسٹم کی ضرورت ہے، جو سفارشات بھی مرتب کرے ہم اپنی جانب سے سو فیصد عمل درآمد کی یقین دہانی کرائیں گے ،وزیراعلی پرویزخٹک

منگل 30 اگست 2016 20:11

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 اگست ۔2016ء) افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی سے متعلق سپیکر صوبائی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس اسمبلی سیکرٹریٹ کے جرگہ ہال میں منعقد ہوا جس میں وزیر اعلیٰ پرویزخٹک ،ڈپٹی سپیکر مہرتاج روغانی ، سینئر وزیر عنایت اﷲ خان ، صوبائی وزراء امتیاز شاہد قریشی ،شاہ فرمان خان ،سردار ادریس،انیسہ ذیب طاہر خیلی اور اراکین اسمبلی سلیم خان ، نگہت اورکزئی کے علاوہ دیگر اراکین اسمبلی نے شرکت کی ۔

اجلاس میں آئی جی پی پولیس ناصردرانی اور رستم شاہ مہمند نے بھی شرکت کی ۔اجلاس میں رجسٹرڈاور غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین ،مہاجرین کی واپسی کے موجودہ تناسب اور پولیس کی جانب سے مہاجرین کو درپیش بعض مسائل کے علاوہ دیگر متعلقہ امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ، اجلاس میں اراکین اسمبلی نے اس معاملے کے ہر پہلو کا تفصیلی جائزہ لیا ۔

(جاری ہے)

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے کہا کہ افغان مہاجرین کی جائیداد سے متعلق طریقہ کا ر دیکھیں گے تاکہ کسی طرح زیادتی نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم یا علاج معالجے کیلئے آنے جانے والے افغان مہاجرین کے لئے ایک سسٹم کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ کمیٹی جو سفارشات بھی مرتب کرے گی ہم اپنی جانب سے سو فیصد عمل درآمد کی یقین دہانی کرائیں گے تاکہ افغان مہاجرین باعزت طور پر واپس جائیں اور پاکستان کے بارے میں اچھا تاثر لے کر جائیں ۔اجلاس سے خطا ب کر تے ہوئے سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ یہ اجلاس صوبائی اسمبلی میں ہونے والی بحث کے نتیجے میں طلب کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ آئندہ تین چار روز میں اسی قسم کا اجلاس طلب کرکے افغان مہاجرین کے مسئلے پر حتمی سفارشات مرتب کی جائیں گی جس کے بعد ان سفارشات کی صوبائی اسمبلی کے اجلاس سے منظوری لی جائے گی انہوں نے کہا کہ افغان حکومت نے پولیس کی جانب سے افغان مہاجرین کو ہراساں کرنے کی شکایات میں کمی کا خود ہی اعتراف کیا ہے ۔

سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ کمیٹی جو بھی سفارشات مرتب کرے گی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں ان کی منظوری لی جائے گی انہوں نے کہا کہ چونکہ یہ ایک انتہائی حساس معاملہ ہے اور اس پر مزید بحث اور غور وفکر کی ضرورت ہے، لہٰذا کمیٹی کے اگلے اجلاس میں اس مسئلے پر ایک بار پھر جامع بحث کی جائے گی ۔قبل ازیں عمران زیب سیفران نے اجلاس کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک میں موجودہ ساڑھے پندرہ لاکھ افغان مہاجرین میں سے 9لاکھ 40ہزار افغان مہا جرین صرف صوبہ خیبر پختونخوا میں قیام پزیر ہیں جن میں سے 34فیصد افغان مہاجرین کیمپوں سے باہر مقیم ہیں انہوں نے کہا کہ زیادہ تر افغان مہاجرین بارڈر منیجمنٹ کے باعث واپس جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ رجسٹر افغان مہاجرین کو 30دسمبر تک پاکستان میں رہنے کی اجازت ہے ۔