پنجاب اسمبلی اجلاس ‘حکومت کا ہر یونین کونسل میں ایک ہائی سکول کھولنے کا اعلان

’’کیئر ‘‘این جی اوپر کرپشن کے الزامات موجود ہیں پچھلی اسمبلی کی ایجوکیشن کی قائمہ کمیٹی نے اسے کلین چٹ دے دی ‘فائزہ احمد ملک آپ اس مقدس ہاؤس کی مقدس کمیٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کررہی ہیں ، آپ کی بات پر کیسے اعتاد کیا جائے؟سپیکررانا محمد اقبال

منگل 30 اگست 2016 19:32

پنجاب اسمبلی اجلاس ‘حکومت کا ہر یونین کونسل میں ایک ہائی سکول کھولنے ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 اگست ۔2016ء) پنجاب اسمبلی میں وقفہ سوالات میں وزیر تعلیم رانا مشہود احمد خان نے ایوان کو بتایا کہ پنجاب حکومت نے پنجاب کی ہر یونین کونسل میں ایک ہائی سکول کھولنے کااعلا ن کیا ہے‘ وزیر اعلیٰ اس کی منظوری بھی دے چکے ہیں ، تعلیمی میعار کو مزید بہتر بنانے کے لئے صوبے میں مزید70ہزار نئے ٹیچرز بھرتی کئے جائیں گے اس سے قبل 40ہزار کے قریب بھرتی کئے جا چکے ہیں، مسنگ فیسیلٹیز کے لئے اس سال8ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ،بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ پر جتنی بھی تعلیمی اداروں کی خطر ناک عمارتیں ہیں انہیں گرا کر نئے سرے سے تعمیر کی جائیں گی جبکہ اپوزیشن اراکین نے وزیر تعلیم کی تیز زبانی کے باعث لمبی تقریروں پر عدم اعتماد کا اظہارکر تے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے سوالوں کے جوابات چاہیے تقریریں نہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر تعلیم نے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں محکمہ سکول ایجوکیشن کے بارے میں وقفہ سوالات کے وران ممبران کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کیااسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ25منٹ کی تاخیر سے 11بجکر25منٹ پرسپیکر رانا محمد اقبال خان کی صدار ت میں شروع ہوا ۔ اجلاس میں محکمہ سکول ایجوکیشن کے بارے میں وزیر تعلیم رانا مشہود احمدخان نے سوالوں کے جوابات دیئے رکن اسمبلی میاں طارق محمود کی سوال کے جواب میں وزیر تعلیم نے کہا کہ حکومت نے تمام تعلیمی اداروں کے سربراہان کو اس بات کی اجازت دی ہے کہ انہیں اپنے تعلیمی ادارے میں لائیبریری، سائنس لیبارٹری یا اس کے علاوہ طلباء کی ہولت کے لئے کسی بھی چیز کی سہولت درکار ہو تو وہ اپنے طور پر قائم کرسکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جن تعلیمی اداروں کی عمارات خطرناک ہیں بلڈینگ ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ پر انہیں گرا کر نئی تعمیر کی جا ری ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں بہتر تعلیمی نظام کی وجہ سے سکولوں میں بچوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے،پہلے تقریباْڈیڑھ لاکھ ایجوکیٹر بھرتی کئے گئے تھے اب مزید65سے70ہزار اساتذہ بھرتی کئے جائیں گے۔رکن اسمبلی میاں طارق محمود نے کہا کہ وزیر صاحب ہمیں تقریر نہ سنائیں بلکہ زمین پر کوئی کام کرکے دکھائیں جن سکولوں کی میں نشاندہی کی ہے یہ بر لب سڑک بھی ہیں اور ہائی سکول کی عمارت ایسی ہے کہ بیٹھنے کے لئے بھی جگہ نہیں ہے، ڈاکٹر نوشین حامد کے سوال کے جوان میں انہوں نے کہا کہ جن تعلیمی اداروں کا رزلٹ تسلی بخش نہیں ہے ان تعلیمی اداروں کے سربراہان کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی اور ساز کے طور پر ایک سال کی سروس بھی ان کی ضبط کی جائے گی، اور اب تک پنجاب بھر میں19ہزار ایسے اساتذہ کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کی گئی جن کے تعلیمی نتائج غیر تسلی بخش تھے۔

انہوں نے کہا کہ نئی پالیسی کے مطابق اب کسی بھی سکول میں4سے کم اساتذہ نہیں ہوں گے۔ ڈاکٹر نوشین حامد کے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت تعلیم کو مزید عام کرنے کے لئے صوبہ بھر کے مخصوص علاقوں میں دوسری شفٹ کا بندوبست کررہی ہے اس سلسلہ میں محکمہ کی طرف سے ایسے تعلیمی اداروں کی نشاندہی کی جا چکی ہے جہاں پر دوسری شفٹ کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔

فائزہ احمد ملک کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’’کیئر ‘‘این جی او کو جو تعلیمی ادارے دئے گئے ہیں ان کا مقصد ان اداروں میں تعلیمی میعار کو پبلک پارٹنر شپ کے تحت بہتر بنانا ہے، رکن اسمبلی فائزہ ملک نے کہا کہ اس این جی او کے اوپر کرپشن کے الزامات موجود ہیں لیکن ہماری پچھلی اسمبلی کی ایجوکیشن کی قائمہ کمیٹی نے اسے کلین چٹ دے دی اور پرویز مشرف دور ی اس این جی او پر اب بھی الزامات لگائے جا رہے ہیں۔

جس پر سپیکر نے رکن اسمبلی فائزہ ملک کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ آپ اس مقدس ہاؤس کی مقدس کمیٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کررہی ہیں ، آپ کی بات پر کیسے اعتاد کیا جائے، صوبائی وزیر بھی پیچھے نہ رہے انہوں نے بھی فائزہ ملک کوسخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر محترمہ کا این جی او کے ساتھ ذاتی معاملہ ہے تو وہ آگاہ کریں لیکن ہاؤس کے تقدس کو پامال نہ کریں ۔جس پر رکن اسمبلی خاموش ہو کر بیٹھ گئیں بعد ازاں ایوان میں تین زیر آورز نوٹس بھی ُرہ گئے جن کا جواب آئندہ ہفتے تک ملتوی کردیا گیا۔