آئی جی پنجاب مشتاق احمدسکھیرا کی سربراہی میں سنٹرل پولیس آفس میں اعلیٰ سطح کااجلاس

سروسزاور جسٹس سسٹم کے تمام مراحل میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال سمیت اٹھائے جانے والے مختلف اقدامات اور پولیس یونیفارم کی تبدیلی کا جائزہ لیا گیا

منگل 30 اگست 2016 19:08

لاہور۔30 اگست(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔30 اگست ۔2016ء ) پنجاب پولیس میں فراہم کی جانے والی سروسزاور جسٹس سسٹم کے تمام مراحل میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال ، تھانوں میں عوام کو مثبت اور پولیس لائنز میں فورس کو صحت مندانہ ماحول کی فراہمی کے لئے کیے جانے والے اقدامات اور پولیس یونیفارم کی تبدیلی کا جائزہ لینے کے لئے انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب ، مشتاق احمدسکھیرا کی سربراہی میں سنٹرل پولیس آفس لاہور میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی ویلفےئر اینڈ فنانس، سہیل خان، ایڈیشنل آئی جی آپریشنز/انوسٹی گیشنز پنجاب، کیپٹن(ر) عارف نواز، ڈی آئی جی آپریشنز پنجاب، عامر ذوالفقار، ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹرزپنجاب، بی اے ناصر، ڈی آئی جی (ایس پی یو)، آغا یوسف اور ڈی آئی جی آپریشنز لاہور، ڈاکٹر حیدر اشرف کے علاوہ سی پی او کے دیگر سینئر پولیس افسرا ن نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اس موقعہ پر ڈی آئی جی آپریشنز لاہور ڈاکٹر حیدر اشرف نے آئی جی پنجاب کو تھانوں میں مثبت ماحول کی فراہمی کے لئے تیار کیے گئے ماڈل کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی ۔ اس موقعہ پر آئی جی پنجاب نے پولیس لائنز میں موجود فورس کو بہترین ماحول کے ساتھ ساتھ معیاری کھانے کی فراہمی کو یقینی بنانے کے بارے میں فورس کو سبسڈی دینے کی تجویز پر بھی غور کیا۔

آئی جی پنجاب نے اس موقعہ پر ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ پبلک کی شکایات کے ازالے کے لئے شروع کی گئی 8787سروس کو بطور مرکزی سروس استعمال کیا جائے گا تا کہ سائلین براہِ راست اپنی شکایات اس نمبر پر بھیج سکیں اور انصاف کی فراہمی کا عمل بغیر کسی تعطل کے جاری رکھا جا سکے۔ اس موقعہ پرپنجاب پولیس میں کریمنل ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم کی کمپیوٹرائزیشن کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا اورایس پی( سی آر او)، لاہور، ندیم عباس نے آئی جی پنجاب کو بتایا کہ اب تک فنگر پرنٹ ریکارڈ مینجمنٹ کے لئے خریدی گئی میگا میچرمشین کے ذریعے 1لاکھ کریمنلز کے فنگر پرنٹس کو میچنگ سسٹم میں شامل کر لیا گیا ہے جبکہ 1لاکھ 25ہزار جرائم پیشہ افراد کے فنگر پرنٹس کوجلد اس سسٹم میں درج کر لیا جائے گا۔

اس کے علاوہ تھانوں میں موجود سابقہ مینوئیل ریکارڈکوبھی کمپیوٹرائز کرنے کا عمل جاری ہے۔میٹنگ میں جسٹس سسٹم میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال اور اس سلسلے میں لیگل ڈیپارٹمنٹ میں تیار کیے گئے سافٹ وےئرز کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اس موقعہ پر اے آئی جی لیگل، احسن یونس نے آئی جی پنجاب کو بتایا کہ زیر التواء کیسز، اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں اور ان کے احکامات رٹ پٹیشن کا ریکارڈ اور ان کی پراگرس کے علاوہ مختلف کیسز کی تفصیل وار ریکارڈ کو مکمل طور پر کمپیوٹرائز کرنے کے لئے سافٹ وےئر کو جلد مکمل کر لیا جائے گا۔جس سے نہ صرف وقت کی بچت ہو گی بلکہ انصاف کی فراہمی کے عمل کو بروقت مکمل کر لیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :