ڈاکٹروں نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں صوبے میں بڑا اہم کردار ادا کیا ہے،ماروی میمن

وفاقی حکومت وزیر اعظم اور آرمی چیف کی زیر قیادت دہشت گردی کو ختم کرنے اور ملک میں امن قائم کرنے کیلئے پُرعزم ہے ماروی میمن کی میڈیکل گریجویٹس کو گولڈ میڈل تقسیم کی تقریب کے دوران انسانی خدمت کی ترغیب

منگل 30 اگست 2016 19:03

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 اگست ۔2016ء) علم طب ایک معزز پیشہ ہے جس میں انسانی خدمت کیلئے سخت محنت، لگن اور جذبے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس موقع پران نوجوان میڈیکل گریجویٹس کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ گریجویٹس انسانی خدمت کے اس مقدس مشن کو پورا کرنے اور ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار وزیر مملکت و چیئرپرسن بی آئی ایس پی ، ایم این اے ماروی میمن نے خیبر میڈیکل کالج (کے ایم سی)، پشاور میں منعقدہ گولڈم میڈل تقسیم کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب کے دوران کیا۔

اس موقع پر چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے کہا کہ ڈاکٹروں نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں صف اول پر رہنے والے صوبے خیبر پختونخواہ میں بڑا اہم کردار ادا کیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر نازک حالات میں کام کرتے ہیں اور انکی توجہ کا مرکز ہمیشہ انکا کام ہوتا ہے اور یہ تمام تر مشکلات پر قابو پانے کیلئے مضبوط عزم کا ارادہ رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ وفاقی حکومت وزیر اعظم نواز شریف اور آرمی چیف کی زیر قیادت دہشت گردی کو ختم کرنے اور ملک میں امن قائم کرنے کیلئے پُرعزم ہے۔

اس منظر نامے میں، ڈاکٹروں کا کردار کلیدی اہمیت کا حامل ہے اور کامیاب گریجویٹس پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ان حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔ اپنے خطاب کے دوران، چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے ڈاکٹروں کے فرائض اور بی آئی ایس پی میں مطابقت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دونوں کا مقصد مشکل حالات میں زندگی بسر کرنے والوں کے دکھ درد کو کم کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی 5.3ملین غریب ترین افراد کو مالی معاونت فراہم کررہا ہے اور انہیں توقع ہے کہ نوجوان ڈاکٹر رضاکارانہ طور پر بی آئی ایس پی کے غریب مستحقین کی خدمت کریں گے۔ غربت اور اس سے نجات پانے کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے، وزیر مملکت نے بتایا کہ فاٹا کی 5ایجنسیوں میں بی آئی ایس پی کی 226930 مستحق خواتین ہیں، جن میں سے 158454مستحقین اپنی رقوم حاصل کررہی ہیں جبکہ 68476مستحقین کو کسی وجہ سے رقم موصول نہیں ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ باقی دو ایجنسیوں میں سکیورٹی کی صورتحال کے پیش نظرسابقہ حکومت کی جانب سے سال 2010-11میں کرایا گیا سروے نہیں ہوسکا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی آئی ایس پی کے نئے غربت سروے میں فاٹا کا مکمل سروے کیا جائے گا کیوں کہ آپریش ضرب عضب کے نتیجے میں سکیورٹی کی صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے۔ وزیر مملکت نے یہ بھی کہا کہ بی آئی ایس پی کے نئے غربت سروے کے ابتدائی مرحلے کا آغاز ہری پور میں جون 2016میں کیا جاچکا ہے جہاں ڈیسک اپروچ (ازخود رجسٹریشن) کے طریقہ کار کو اپنایا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ری سروے کے ابتدائی مرحلے میں ملک کے 16اضلاع شامل ہیں۔ 4اضلاع میں ڈیسک اپروچ جبکہ 12اضلاع میں گھر گھر سروے کے طریقہ کار کو اپنایا جائے گا۔ گھر گھر سروے والے 12اضلاع میں فاٹا سے مہمند ایجنسی اور لکی مروت اورخیبر پختونخواہ سے چارسدہ شامل ہیں۔ ابتدائی مرحلے کی تکمیل کے بعد ملک گیر سروے کیا جائے گا۔پرنسپل کے ایم سی پروفیسر اعجاز حسین نے اپنے استقبالیہ کلمات کے دوران محترمہ ماروی میمن کا اس تقریب میں تشریف آوری پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ چاہے کوئی غمی کا موقع ہو یا اسطرح کی خوشی کی تقریب ہو ماروی میمن ہمیشہ خیبر پختونخواہ کے عوام کے ساتھ رہی ہیں۔

دیگر مقررین میں چیئرپرسن چیف منسٹرانسپیکشن ٹیم اختر علی شاہ، ایڈیشنل سیکرٹری آئی پی سی ٹیپو محبت خان، وائس چانسلر صوابی یونیورسٹی محترمہ نور جہاں، ایم پی اے محمود جان، ایم ڈی ہیلتھ فاؤنڈیشن ڈاکٹر عمر ایوب خان، سربراہ پی جی ایم آئی پروفیسر ریاض انور اور ڈاکٹر مرینا خان شامل تھیں۔

متعلقہ عنوان :