سینٹ قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ اینڈ ریگولیشن کا اجلاس

گزشتہ کمیٹی کی سفارشات پہ عمل درآمد کا جائزہ لینے سمیتتمباکونوشی کے قانوں پہ بحث اگر ٹوبیکو کے کاشتکار کے روزگار کامئسلہ ہے تو جعلی ادویات بنانے والوں کا بھی تو روزگار ہے، وزیر مملکت صحت

منگل 30 اگست 2016 18:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔30 اگست ۔2016ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ اینڈ ریگولیشن میں انکشاف کیا گیا کہ 300افراد روزانہ تمباکو نوشی کے باعث موت کا شکار ہوتے ہیں جبکہ 1200نئے افراد روزانہ تمباکو نوشی کا آغاز کرتے ہیں،کمیٹی نے حکومت سے ادوایات کی قیتموں میں اضافہ کرنے والی کمپنیوں کو بند کرنے اور انکے خلاف قانونی کارروائی کروانے کی سفارش کر دی،جبکہ کمیٹی نے تمباکو نوشی مضر صحت ہونے کے حوالے سے ملک بھر میں مہم چلانے اور لوگوں کو آگاہ کرنے کی بھی ہدایت کر دی،کمیٹی کا اجلاس منگل کو پارلیمنٹ لاجز میں سینیٹر سجاد حسین طوری کی زیر صدارت ہوا،جس میں اراکین کمیٹی کے علاوہ وزارت قومی و صحت کی وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ سمیت پی ایم ڈی سی اور ڈریپ کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی،اجلاس میں گزشتہ کمیٹی کی سفارشات پہ عمل درآمد کا جائزہ لیاگیا،جبکہ تمباکونوشی کے قانوں پہ بحث کی گی۔

(جاری ہے)

سیکرٹری ہیلتھ نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ روزانہ 200سو افراد سگریٹ نوشی کی وجہ سے ہلاک ہو رہے ہیں جبکہ1200 نئے افراد روزانہ تمباکو نوشی کا آغاز کرتے ہیں،2001 سے اب تک کسی بھی دوائی کی قیمت نہیں بڑھائی گئی،16 سالوں میں مہنگائی کی شرح کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہے ،100 میں سے 10 ادیات نقصان میں جا رہی ہیں لیکن مہیا کر رہے ہیں،خدشہ تھا کہ لائسنس غیر قانونی طریقے سے منسوخ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،لائسنس بورڈ نے یقین دہانی کرا دی ہے کہ قانونی راستہ اختیار کریں گے،ڈرگ ایکٹ کے تحت چلیں گے تو کوئی مسلہ نہیں ہو گا۔

وزیرمملکت برائے قومی و صحت سائرہ افضل تارڑ نے کمیٹی کو بتایا کہ ہر بات میں چھوٹے صوبوں کو کیوں لایا جا رہا ہے،سب سے پہلے تو کمیٹی پارلیمنٹ کو تمباکو نوشی سے پاک کرے ،لاونجز میں ممبرز اسمبلی بیٹھے تمباکو نوشی کرتے ہیں پہلے انھیں روکا جائے، اگر ٹوبیکو کے کاشتکار کے روزگار کامئسلہ ہے تو جعلی ادویات بنانے والوں کا بھی تو روزگار ہے ،کمیٹی اجلاس کے دوران سائرہ افضل تارڑ میڈیا پر برس پڑی اور کہا کہ جس اداراے میں بہتری آنا شروع ہوتی ہے میڈیا اس کے خلاف خبریں دینا شروع کر دیتا ہے۔

سینیٹر اشوک کمار نے کہا کہ وزارت صحت اور ڑریپ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پہ تو کوئی نہیں بولتا ،این جی او والے ہر دیہات میں اور شہر میں جا کے یہ کیوں نہیں بتاتے کہ تمباکو نوشی صحت کے لئے مضر ہے ،تمباکو کی کاشت چھوٹے صوبوں میں ہوتی ہے اس پہ پابندی سے متاثر وہیں کے کاشتکار ہونگے۔شیخ عتیق نے کہا کہ جکومت ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کرنے والی کمپنیو ں کو بند کرے ، ادویات کی قیمتوں میں از خود اضافہ کسی نیشنل کمپنی نے کیا۔

متعلقہ عنوان :