Live Updates

پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کا قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں الطاف حسین کے پاکستان مخالف بیان کے خلاف قرارداد لانے،پانامہ لیکس اور دیگر معاملات پر مشترکہ لائحہ عمل اپنانے پر اتفاق

الطاف حسین کے'' ارشادات'' کے خلاف قومی اسمبلی میں مشترکہ قرارداد لائیں گے، خورشید شاہ پانامہ لیکس پر پیپلزپارٹی کا فی الحال سپریم کورٹ جانے کا امکان نہیں م تحریک انصاف کی پٹیشن کی حمایت کرتے ہیں، لاہور ریلی میں شرکت کامعاملہ پارٹی قیادت کے سامنے رکھیں گے،پانامہ انکوائری ایکٹ بل سینیٹ کے آئندہ سیشن میں پیش کردیا جائے گا، سینیٹ میں قائدحزب اختلاف اعتزاز احسن کی شاہ محمودقریشی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو

منگل 30 اگست 2016 18:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 اگست ۔2016ء) پاکستان پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کے جمعہ سے شروع ہونے والے اجلاس میں الطاف حسین کے پاکستان مخالف بیان اور نعروں کے خلاف قرارداد لانے،پانامہ لیکس اور دیگر معاملات پر مشترکہ لائحہ عمل اپنانے پر اتفاق کیا ہے۔تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے پیپلزپارٹی کی پارلیمانی قیادت کو 3ستمبر کے پاکستان مارچ میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی ہٹ دھرمی کے باعث ٹی او آرز کمیٹی اپنی موت آپ مرگئی ہے،متحدہ اپوزیشن نے ٹی او آرز کمیٹی میں نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے،اعتزاز احسن نے متحدہ اپوزیشن کے متفقہ ٹی او آرز کو سامنے رکھتے ہوئے جو بل تیار کیا ہے،تحریک انصاف کی مکمل حمایت کرتی ہے،سینیٹ میں جب بھی بل پیش کیا گیا مکمل حمایت کریں گے۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ الطاف حسین کے'' ارشادات'' کے خلاف قومی اسمبلی میں مشترکہ قرارداد لائیں گے،سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہا کہ پانامہ پر پیپلزپارٹی کا فی الحال سپریم کورٹ جانے کا امکان نہیں لیکن تحریک انصاف کی پٹیشن کی مکمل حمایت کرتے ہیں،تحریک انصاف کی طرف سے لاہور ریلی میں شرکت کی دعوت پارٹی قیادت کے سامنے رکھیں گے،امید ہے مثبت جواب آئے گا۔

پانامہ انکوائری ایکٹ بل سینیٹ کے آئندہ سیشن میں پیش کردیا جائے گا،سب کا یکساں احتساب چاہتے ہیں لیکن پہل وزیراعظم اور ان کے خاندان سے ہونی چاہیے۔وہ منگل کو ملاقات کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔قبل ازیں پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی،قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ اور سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن کے درمیان قائد حزب اختلاف سینیٹ کے چیمبر میں ہونے والی ملاقات ایک گھنٹہ45منٹ جاری رہی جس میں ملکی سیاسی صورتحال سمیت قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر غور کیا گیا۔

شاہ محمود قریشی نے پیپلزپارٹی کی پارلیمانی قیادت کو وزیراعظم کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر کردہ پٹیشن پر اعتماد میں لیا اور پٹیشن کے اہم نکات سے آگاہ کیا،ملاقات میں ٹی او آرز کمیٹی میں جانے یا نہ جانے کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا،تینوں رہنماؤں نے فیصلہ کیا کہ اب کمیٹی میں جانے کا کوئی فائدہ نہیں۔شاہ محمود قریشی نے پیپلزپارٹی پارلیمانی قیادت کو 3ستمبر کے پاکستان مارچ میں شرکت کی دعوت دی۔

خورشید شاہ اور اعتزاز احسن نے پارٹی قیادت سے مشاورت کیلئے مہلت مانگ لی۔ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی پارلیمانی قیادت سے ہونیوالی ملاقات مثبت رہی،کراچی سمیت پاکستان کی بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا،شاہ صاحب نے کراچی کی صورتحال پر واضح موقف اپناتے ہوئے کہا کہ الطاف حسین کے ارشادات کے خلاف قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کی جائے تاکہ عوام کے جذبات کی عکاسی ہوسکے،ان کے اس موقف سے تحریک انصاف مکمل اتفاق کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملاقات میں پانامہ لیکس کے معاملہ پر بنائی گئی ٹی او آرز کمیٹی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا،اس معاملے پر میں نے تحریک انصاف کا نقطہ پیش کیا ہم نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ حکومت کی ہٹ دھرمی کے باعث ٹی او آرز کمیٹی اپنی موت آپ مرچکی ہے،اب کمیٹی میں جانے کا کوئی فائدہ نہیں،کمیٹی کے آخری اجلاس کے بعد ایم کیو ایم نے بھی خود کو اپوزیشن سے الگ کرلیا،جب کہ جماعت اسلامی نے بھی ٹی او آرز کمیٹی سے مایوس ہوکر سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اعتزازاحسن نے پانامہ انکوائری ایکٹ بل تیار کرلیا ہے،ہم نے پڑھا ہے بل میں خاصا وزن ہے بل پر ہمارے تمام سینیٹرز نے دستخط کردیئے ہیں،بل جب سینیٹ میں پیش کیا گیا اعتزاز احسن کا مکمل ساتھ دیں گے۔انہوں نے کہا کہ پانامہ پر کے پی کے اسمبلی میں تحریک لانے کیلئے ہدایات جاری کردی ہیں،امید ہے وزیراعظم کے خلاف دائر کردہ پٹیشن کی سپریم کورٹ میں ریگولر سماعت ہوگی،امید ہے پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت پاکستان مارچ میں شرکت کی دعوت قبول کرے گی۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزازاحسن نے کہا کہ پانامہ پیپرز پر تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کا موقف یکساں ہے،ہم چاہتے ہیں پانامہ پیپرز میں آنے والے تمام 630افراد کا یکساں ضابطے اور قانون کے تحت بلا امتیاز احتساب ہو لیکن چونکہ نواز شریف خود کو کئی مرتبہ احتساب کیلئے پیش کرچکے ہیں اور بطور وزیراعظم بھی ان کا حق پہلے ہے اسی لئے ہم چاہتے ہیں کہ سب سے پہلے احتساب وزیراعظم اور انکے خاندان کا ہونا چاہیے بعد میں باقی سب کا ایسا نہیں ہوسکتا احتساب وزیراعظم کاہونا ہو اور وہ ہی ٹی او آرز بنائیں،ہم پارلیمنٹ،سپریم کورٹ سمیت تمام فورم استعمال کرنے کے بعد عوام تک جائیں گے،سینیٹ کے آئندہ سیشن میں پانامہ انکوائری ایکٹ بل پیش کردیا جائے گا،چاہتے ہیں حکومت بھی بل پر اپوزیشن کا ساتھ دے تاکہ بل بنا کسی حیل و حجت کے منظور ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی دعوت پارٹی قیادت کے سامنے رکھوں گا،امید ہے مثبت جواب آئے گا،پارٹی پانامہ کے معاملے پر فی الحال سپریم کورٹ جانے کا ارادہ نہیں رکھتی لیکن تحریک انصاف کی پٹیشن کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی سید خورشید شاہ نے کہا کہ الطاف حسین کے بیان کے خلاف قومی اسمبلی میں قراداد لائیں گے،وسیم اختر کراچی کا میئر ہے،کراچی کا ہی رہے گا،اسی معاملے پر مزید فیصلے مشاورت سے کریں گے۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات