آزاد کشمیر پاک چین اقتصادی راہداری کا حصہ ہے‘ 1124 میگا وا ٹ کے کو ہالہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے آزاد کشمیر حکومت کو واٹر یوز چارجز کی مد میں روزانہ 60 لاکھ روپے آمدن ہو گی‘ آزاد کشمیر کو یہاں سے سستی بجلی ملے گی ‘ تعمیراتی مدت ساڑھے چھ سال میں مختلف ٹیکسوں کی مد میں آزاد کشمیر حکومت 14 ارب روپے وصول کرے گی‘ 30 سال کے بعد منصوبہ بغیر کسی قیمت حکومت آزاد کشمیر کے حوالے کر دیا جائے گا

پاک چین اقتصادی راہداری پر کام کرنے والے چینی حکام اور پن بجلی کی پیداوار میں عالمی شہرت کی حامل کمپنی چائنہ تھری گارجز انٹرنیشنل کے سربراہ مسٹر وانگ شاؤ فانگ کی صدر آزاد کشمیر سردار محمد مسعود خان کو بریفنگ ہم آزاد کشمیر اور پاکستان کو چین کی طرز پر ترقی دینے کے خواہشمند ہیں‘ پن بجلی کے ان منصوبوں کے باعث ہماری توانائی کی ضرور یات پوری ہوں گی اور آزاد کشمیر میں صنعتوں کو فروغ ملے گا‘ہم سی پیک کا حصہ ہیں اور اس میں مذید وسعت چاہتے ہیں ‘ چینی کمپنیوں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے بھرپور تعاون کریں گے‘صدر آزاد کشمیر سردار مسعود عبداﷲ خان کی بات چیت

منگل 30 اگست 2016 18:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 اگست ۔2016ء) پاک چین اقتصادی راہداری پر کام کرنے والے چینی حکام اور پن بجلی کی پیداوار میں عالمی شہرت کی حامل کمپنی چائنہ تھری گارجز انٹرنیشنل کے سربراہ مسٹر وانگ شاؤ فانگ نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک)کا حصہ ہے۔ 1124 میگا وا ٹ کے کو ہالہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے آزاد کشمیر حکومت کو واٹر یوز چارجز کی مد میں روزانہ 60 لاکھ روپے آمدن ہو گی ۔

آزاد کشمیر کو یہاں سے سستی بجلی ملے گی ۔ تعمیراتی مدت ساڑھے چھ سال میں مختلف ٹیکسوں کی مد میں آزاد کشمیر حکومت 14 ارب روپے وصول کرے گی ۔ 30 سال کے بعد منصوبہ بغیر کسی قیمت حکومت آزاد کشمیر کے حوالے کر دیا جائے گا۔ وہ منگل کو یہاں صدر آزاد کشمیر سردار محمد مسعود خان کو سی پیک میں آزاد کشمیر کے حوالے سے بریفنگ دے رہے تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر صدر سردار محمد مسعود خان نے کہا کہ ہم آزاد کشمیر اور پاکستان کو چین کی طرز پر ترقی دینے کے خواہشمند ہیں۔

وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حید ر خان ایک متوازن ،ہمہ جہت اور فعال شخصیت ہیں۔ وہ ہنگامی صورتحال میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کا ہنر بخوبی جانتے ہیں۔ آزاد کشمیر میں صدر کا کام حکومت کے ہاتھ مضبوط کرنا ہے ۔ پن بجلی کے ان منصوبوں کے باعث ہماری توانائی کی ضرور یات پوری ہوں گی اور آزاد کشمیر میں صنعتوں کو فروغ ملے گا۔ صدر سردار محمد مسعود خان نے کہا کہ ہم سی پیک کا حصہ ہیں اور اس میں مذید وسعت چاہتے ہیں ۔

چینی کمپنیوں کو ان منصوبوں کے حوالے سے درپیش مسائل کے حل کے لیے بھرپور تعاون کریں گے ۔ میرے دروازے آپ حضرات کے لیے ہمیشہ کھلے رہیں گے ۔ بریفنگ میں کوہالہ ہائیڈرو کمپنی کے جی ایم ٹیکنیکل لاؤ شی آن، سینئر ایڈوائزر این ۔اے زبیری ۔ جی ایم حصول اراضی ، علی شان اور دیگر بھی موجود تھے ۔ صدر آزاد کشمیر کو بتایا گیا کہ بنیادی طور پر سی پیک تینوں شعبوں پر مشتمل ہے ۔

جن میں سڑکیں ، توانائی ، مواصلات، انڈسٹری شامل ہیں۔ توانائی کے منصوبے سی پیک کا بڑا حصہ ہیں۔ آزاد کشمیر اور پنجاب کے درمیان کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اور کوہالہ ہائیڈرو پراجیکٹ سی پیک کے تحت ہی بنیں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ 1124 میگا واٹ بجلی کی پیدوار کے حامل اس منصوبے پر دو ارب 40 کروڑ ڈالر لاگت آئے گی ۔ اپنی تکمیل کے 30 سال بعد یہ منصوبہ بلا قیمت حکومت آزاد کشمیر کے حوالے کر دیا جائے گا۔

30 سال تک حکومت آزاد کشمیر کو واٹر یوز چارجز کی مد میں سالانہ 2.188 بلین روپے آمدن ہو گی ۔ مجموعی طور پر اس عرصے کے دوران 65.65 ملین ڈالر ملیں گے ۔ جبکہ منصوبے کی تعمیراتی مدت ساڑھے چھ سال میں مختلف ٹیکسوں کی مد میں آزاد کشمیر حکومت 14 ارب روپے وصول کرے گی ۔ چینی حکام نے مز ید بتایا کہ کوہالہ ہاہیڈرو پاور پراجیکٹ سے مقامی افراد اور ہنر مند وں کے لیے روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے ۔

کمپنی نے اس عظیم منصوبے کے حوالے سے ماحولیاتی مطا لعہ اور دیگر ابتدائی کام مکمل کر لیے ہیں۔ چیف سیکرٹری آزاد کشمیر اراضی کے حصول کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ منصوبے کے پاور ہاؤس کے مقام سے 300 میٹر کی دوری پر سے نیلم جہلم ہائیڈروپاور پراجیکٹ کی500 سو-کے وی کی ٹرانسمیشن لائن گزر رہی ہے ۔ اس لیے اس منصوبے کو نیشنل گرڈ کے ساتھ منسلک کرنا بہت آسان ہو گا ۔

ہماری خواہش ہے کہ دسمبر میں وزیراعظم پاکستان اور وزیراعظم آزاد کشمیر مشترکہ طور پر اس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھیں۔ اس حوالے سے اراضی کے حصول کے سلسلے میں کام کو مذید تیز کرنے کی ہدایت جاری کر کی جائیں ۔ صدر آزاد کشمیر نے کمپنی حکام سے منصوبے کے فنی تکنیکی اورمالی پہلو ؤں کے حوالے سے سوالات دریافت کئے ۔ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو نے صدر آزاد کشمیر کے ساتھ ماضی میں ہونیوالی ملاقاتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چین میں مختلف لیکچرز اور ملاقاتوں میں 2008-2012 تک اقتصادی راہداری کی جو اصطلاح آپ استعمال کرتے تھے آج وہ حقیقت کا روپ دھار چکی ہے ۔ سی پیک کے حوالے سے آپ کی کوششیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ ہم آپ کی رہنمائی اور تعاون سے کام کریں گے ۔