نوجوان مغرب سے مرعوب نہ ہوں، دیکھنا یہ ہے کہ ہم نے قوم کو کیا دیا‘ ڈاکٹر امجد ثاقب

بدقسمتی ہے ملک میں اڑھائی کروڑ بچے سکول نہیں جاتے ، پڑھنے والے بچوں کو دوسروں کا خیال رکھنا چاہئے

منگل 30 اگست 2016 18:03

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 اگست ۔2016ء) پنجاب ایجوکیشن فاوٗنڈیشن کے وائس چیئرمین اور اخوت فاوٗنڈیشن کے سربراہ ڈاکٹر امجد ثاقب نے کہا ہے کہ طلباؤ طالبات کو مغرب سے مرعوب نہیں ہونا چاہئے بلکہ علم حاصل کر کے وہ دنیا میں نمایاں مقام حاصل کر سکتے ہیں ،ہمیں یہ سوچنا چاہئے کہ ہم نے قوم کو کیا دیا۔وہ پنجاب یونیورسٹی شعبہ امتحانات کے زیر اہتمام بی اے /بی ایس سی سالانہ امتحانات 2016ء میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ کے اعزاز میں الرازی ہال میں منعقدہ خصوصی تقریب اور پیف بارے آگاہی پروگرام کے شرکاء سے خطاب کر رہے تھے۔

تقریب میں وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران،ڈین فیکلٹی آف اورینٹل لرننگ پروفیسر ڈاکٹر محمد فخر الحق نوری، سینئر فیکلٹی اور انتظامی عہدیداران ،بی ایس سی سالانہ میں پہلی ، دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کرنے والی طالبات ہما، زارا ناصر اور مریم صباء جبکہ بی اے میں پہلی ، دوسری اور تیسری پوزیشن لینے والے طالبعلم منصور علی،طالبہ فریال شہبازاور عتیقہ سمیت ان کے اساتذہ اور والدین نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر امجد ثاقب نے کہا کہ بدقسمتی یہ ہے کہ ملک میں اڑھائی کروڑ بچے سکول نہیں جاتے ۔ پڑھنے والے بچوں کو دوسروں کا خیال رکھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اخوت فاوٗنڈیشن دنیا میں سود کے خلاف سب سے بڑی تحریک ہے جس کے تحت اب تک 15 لاکھ خاندان یعنی ایک کروڑ افراد مستفید ہو رہے ہیں جنھیں قرض حسنہ دیا جاتا ہے اور یہ لوگ دوسروں کی بھی مدد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ملک میں 70 فیصد افراد کا معیار زندگی بہتر نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب ہر گلی کوچے میں چھپے ہوئے ذہین بچوں کی حوصلہ افزائی اور ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں تاکہ یہ بچے معاشرے میں تبدیلی لانے میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ جس کے تحت 7 سال قبل پیف کا ادارہ ایک ارب روپے سے قائم کیا گیا اب تک ایسے ذہین ڈیڑھ لاکھ بچوں کو ڈھونڈ کر خالصتاََ میرٹ پر انہیں وظائف دئے گئے ہیں اور اب ہمارے پاس 17 ارب روپے موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک سے ذیادہ خوبصورت اور کوئی جگہ نہیں ہے۔ ہم میں مایوسی نہیں ہونی چاہئے۔ پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران نے کہا ہے کہ دنیا کے دو ہی مسائل ہیں۔ ایک تو سود پر مبنی نظام ہے جس سے دنیا کی دولت چند مالدار خاندانوں کے ہاتھ میں آ گئی ہے اور ارتکاز زر بڑھ گیا ہے اور دوسری اہم وجہ مسلمانوں کی بے علمی ہے جس کے باعث دنیا بھر میں ان کی نسل کشی کی جا رہی ہے اور انہیں تباہی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی بے علمی کا یہ عالم ہے کہ مسلمان اپنے مُردے بھی نہیں گن پائے اور یہ کام بھی ایک معروف آسٹریلوی سائنسدان گڈن پولیا نے سر انجام دیا ہے۔انہوں نے اپنی 2007 میں شائع ہونے والی کتاب ’’باڈی کاونٹ‘‘میں لکھا ہے کہ1950 سے 2005 تک ایسی انسانی اموات جنھیں جنگی حالات، قحط، غلیظ پانی، نامناسب طبی امداد وغیرہ کے باعث ہلاک ہونے سے بچایا جا سکتا تھا کا تخمینہ ایک ارب تیس کروڑ ہے اور افسوس کی بات یہ ہے کہ ان میں ساٹھ کروڑ مسلمان ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کہ خدا کی طرف سے جو پیغام انسان کو اپنی بہتری کے لیے بھیجا گیا اس کی 750 آیات یعنی کتاب کا آٹھواں حصہ مظاہر فطرت پر غوروفکر کرنے کی دعوت دیتا ہے جس کا ہمیں اندازہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کا جی ڈی پی 18 ٹریلین ڈالر ہے اور امریکہ میں نئے علم کی تخلیق پر جی ڈی پی کا سالانہ 2 سے 3 فیصد یعنی 340-510 ارب ڈالر خرچ کئے جاتے ہیں جبکہ پاکستان کا کل جی ڈی پی تقریباََ 250 ارب ڈالر ہے جس میں سے صرف صفر اعشاریہ ایک یا دو فیصد کی قلیل رقم آر اینڈ ڈی پر خرچ کی جاتی ہے۔

انہوں نے پوزیشن ہولڈرز طلباؤ طالبات ان کے اساتذہ اور والدین کو مبارک باد پیش کی ۔بعد ازاں ڈاکٹر امجد ثاقب نے پوزیشن ہولڈرز میں انعامات اور تعریفی اسناد تقسیم کیں۔ بی ایس سی اور بی اے میں پوزیشن ہولڈرز طالبات اور طالبعلم کو بالترتیب ایک ایک لاکھ ، پچھتر ہزار اور پینسٹھ ہزار وپے کے چیک تقسیم کئے گئے۔

متعلقہ عنوان :