وسیم اختر، مئیر بننے کے بعد بھی بی کلاس قیدی ہی رہیں گے

وسیم اختر کے میئر ہونے یا نہ ہونے سے فرق نہیں پڑتا وہ عدالتی احکامات کے پابند ہیں،آئی جی جیل خانہ جات

منگل 30 اگست 2016 17:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 اگست ۔2016ء) فادر آف دی سٹی یعنی کراچی کے مئیر کا منصب سنبھالنے کے باوجود وسیم اختر جیل میں عام قیدی ہی رہیں گے اور نئے دفتر کی بجائے بی کلاس قیدی کے طور پر فراہم کردہ ٹیبل کرسی پر ہی کام سرانجام دیں گے۔وسیم اختر کراچی کی چابی رکھنے کے باوجود اسی شہر میں قائم سینٹرل جیل میں قیدی رہیں گے جہاں وہ بی کلاس کے قیدی ہیں۔

آئی جی جیل خانہ جات نصرت منگن نے میڈیا کو بتایا کہ انہیں جیل میں وسیم اختر کو اٹیچد باتھ روم والا کمرہ دیا گیا ہے۔ انہیں سنگل بیڈ فراہم کیا گیا ہے اور بی کلاس کے قیدی کے طور پر مئیر بننے سے پہلے ہی انہیں ٹیبل کرسی فراہم کردی گئی تھی۔جیل مینوئیل کے تحت ایک خدمت گار فراہم کیا گیا ہے۔آئی جی جیل نصرت منگن نے کہا کہ وسیم اختر کو اپنی مرضی کا کھانا پکانے یا گھر سے منگوانے کی سہولت برقرار رہے گی۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ جیل کے لئے وسیم اختر کے میئر ہونے یا نہ ہونے سے فرق نہیں پڑتا وہ عدالتی احکامات کے پابند ہیں۔ عدالت جو حکم کرے حاضر ہیں اس پر فوری عمل ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں آئی جی جیل خانہ جات نے کہا کہ نئے میئر کو آمدورفت کے لئے کار استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے بکتر بند گاڑی ہی نئے مئیر کی سواری رہے گی۔فون، انٹرنیٹ یا فیکس بھی فراہم نہیں کر سکتے۔

ان سے میٹنگ یا احکامات لینے کے لئے سرکاری افسران کو بھی جیل مینوئیل کے تحت ملاقات کرنے کی اجازت ہوگی۔کسی اجلاس یا خصوصی ملاتوں جیسے اقدامات عدالتی حکم پر ہی کئے جاسکتے ہیں۔جیل میں نئے میئر کا دفتر کہاں ہوگا یہ پوچھا گیا تو آئی جی جیل نے کہا کہ یہ سہولت بھی ہم نہیں دے سکتے عدالت حکم کرے تو وسیم اختر کو جیل میں جہاں کہیں گے دفتر بھی بنا دیں گے۔

متعلقہ عنوان :