سانحہ بلدیہ فیکٹری کے تفتیشی افسر نے کیس کا ضمنی چالان انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کردیا

منگل 30 اگست 2016 16:49

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 اگست ۔2016ء) سانحہ بلدیہ فیکٹری کے تفتیشی افسر نے کیس کا ضمنی چالان انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کردیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سانحہ بلدیہ ٹاوٴن فیکٹری کیس کا ضمنی چالان انسداد دہشت گردی کی منتظم عدالت میں پیش کردیا گیاہے۔ چالان کے متن کے مطابق ایم کیو ایم کے حماد صدیقی کے حکم پر بلدیہ ٹاوٴن میں واقع فیکٹری علی انٹرپرائزز کے مالکان سے 25 کروڑ روپے بھتہ اور منافع میں حصہ داری کا مطالبہ کیا گیا فیکٹری مالکان نے ایک کروڑ روپے دینے کی رضامندی ظاہر کردی تھی جب کہ انیس قائم خانی کے قریبی ساتھی علی حسن قادری نے فیکٹری مالکان سے معاملات طے کرانے کے لئے 5 کروڑ 98 لاکھ روپے وصول کئے۔

چالان میں بتایا گیا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے سینئر رہنماوٴں نے دہشت گردی کے اس واقعے کے رخ کو تبدیل کرنے کی بھرپور کوشش کی۔

(جاری ہے)

مقدمے میں جے آئی ٹی کی سفارشات کی روشنی مں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ چالان میں 58 افراد کو نامزد کیا گیا ہے جب کہ مقدمے کے مرکزی ملزمان حمادصدیقی اوررحمان عرف بھولا کو مفرور قرار دیا گیاہے۔واضح رہے کہ 11 ستمبر 2012 کو بلدیہ ٹاوٴن میں واقع فیکٹری علی انٹرپرائزز کو مبینہ طور پر آگ لگا دی گئی تھی جس میں 259 ملازمین جاں بحق ہوگئے تھے جس میں خواتین کی بھی بڑی تعداد شامل تھی ۔

متعلقہ عنوان :