پنجاب اسمبلی‘ اپوزیشن کا رانا ثنا اللہ کے رینجرز پرمتحدہ دفاتر گرانے پرتحفظات کے خلاف احتجاج ‘بیان واپس لینے کا مطالبہ

منگل 30 اگست 2016 16:21

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 اگست ۔2016ء) پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کا رانا ثناء اللہ خان کے رینجرز پر ایم کیوایم دفاتر گرانے پرتحفظات کے خلاف احتجاج ‘بیان واپس لینے کا مطالبہ کر دیا ‘رانا ثناء اللہ خان نے عمران خان کی سوچ کو بھی الطاف حسین جیسی سوچ قرار دیدیا ‘اپوزیشن لیڈر اور رانا ثناء اللہ خان میں تلخ کلامی ‘میاں محمودالرشید کا الطاف حسین کے خلاف حکومت کو آرٹیکل6کے تحت کاروائی کر نے کی جرات نہ ہونے کا طعنہ‘ایوان نے حکومتی رکن فائزہ مشتاق کی پنجاب بھر کی تمام پبلک ٹرانسپورٹ میں خصوصی افراد کی وہیل چئیر کے لئے ریمپ بنانے کے مطالبے سمیت 4قراردادیں متفقہ طور پر منظور کر لی جبکہ 2قرار دادیں اراکین کی ایوان میں عد م موجودگی کی وجہ سے پیش نہ ہوسکی ‘تحر یک انصاف کی سعدیہ سہیل نے سر کاری سکولوں میں بچوں کی تعداد کم ہونے پر تحریک انصاف کی سعدیہ سہیل رانا نے تحریک التوائے کارجمع کروادی ۔

(جاری ہے)

منگل کے روزپنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر رانا محمد اقبال خان کی صدارت میں تلاو ت قر آن پا ک سے 1گھنٹہ 25منٹ کی تاخیر سے شروع ہو اجلاس کے موقعہ پر اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید نے صوبائی وزیر قانون کی جانب سے رینجرز کے ایم کیوایم کے دفاتر گرانے پر تنقید پر شدید احتجا ج اور اس سکی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دفاعی اداروں پر تنقید کر نا ملک میں دہشت گردوں کو سپورٹ کرنے کے برابر ہے ایم کیوایم کے قائدپاکستان اور دفاعی ادروں پرتنقید اور ملک کے خلاف نعرے لگاتے رہے ہیں حکمرانوں میں اتنی اخلاقی جرات کہ وہ الطاف حسین کے خلاف آرٹیکل6کے تحت مقدمہ ہی درج کرواسکے حکمرانوں کو رینجرز پر تنقید کی بجائے اسکو سپورٹ کر نا چاہیے میں راناثناء اللہ خان کے بیان کی شدید مذمت کر تاہوں اور مطالبہ کر تاہوں کہ رانا ثناء اللہ خان اپنا بیان واپس لیں جس پر صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے ایوان میں آکر اپوزیشن کی لیڈر کی باتوں کاجواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم دہشت گردی اور جرائم پیشہ لوگوں کیخلاف کاروائیوں پر رینجرز سمیت تمام دفاعی اداروں کو سپورٹ کرتے ہیں اور الطاف حسین نے پاکستان کیخلاف جو زہر اگلا ہے اس پر اسکے خلاف ضروری کاروائی ہوگی اور کراچی میں ایم کیوایم کے دفاتر رینجرز نہیں بلکہ وزیر اعلی کے حکم پر غیر قانونی طور پر قائم دفاتر گر ائے گئیں اپوزیشن لیڈر ہر معاملہ کو سیاسی بننانا چاہتے ہیں ‘ دو ہی آدمی ملک میں انتشار پھیلانے کے لئے سرگرم ہے مگر ہم انکی ملک کو عدم استحکام کا شکار کر نے کی کوئی سازش کا میاب نہیں ہونے دیں گے اور انکو ناکام بنائیں گے جوایجنڈا الطاف حسین کا ہے وہی ایجنڈا ان دو افراد کا ہے جو ملک میں عدم استحکام پھیلانا چاہتے ہیں جسکے جواب میں اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید نے کہا کہ رانا ثنا اللہ کوکنٹینر کے باعث رات کو نیند نہیں آتی تو کیا کریں ؟حکمران عوام کو سبز باغ دکھاتے رہے ہیں چوروں لیٹروں کے گلے میں پھندا عمران خان ڈالے گااور حکمرانوں سے لوٹی دولت واپس لی جائیگی جس پر سپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن لیڈر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہاں سیاسی تقر ریاں نہ کیں جائے جبکہ اجلاس کے دوران جماعت اسلامی کے ڈاکٹر وسیم اختر کی بہاؤلپور میں واسا کے قیام کے متعلق قیام کو یقینی بنانے ‘(ن) لیگ کی حکومتی رکن فائزہ مشتاق کی پنجاب بھر کی تمام پبلک ٹرانسپورٹ میں خصوصی افراد کی وہیل چئیرکیلئے ریمپ بنانے ‘میاں مناظر حسین رانجھا کی سرگودھا میں دریائے چناب کے کنارے دیہاتوں کو پانی کے کٹاو سے بچانے کے اور قیمتی زرعی زمین کو بچانے کے لئے اقدامات کرنے اور احمد خان بچھر کی شہر میں موسم برسات میں ڈرینوں کی ہفتہ وار صفائی ممکن کروانے کے متعلق قرار دادیں بھی منظور کر لی گئیں جبکہ تحر یک انصاف کی سعدیہ سہیل نے سر کاری سکولوں میں بچوں کی تعداد کم ہونے کے متعلق تحر یک التواء کار جمع کروادی جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت دعوں کے باوجود سرکاری سکولوں سے چار برس کے دوران پانچ ہزار بچے کم ہو گئے ہیں بچوں کی کی تعداد 5 لاکھ 91 ہزار رہ گئی ہے محکمہ تعلیم کا ضلع لاہور میں کارکردگی کا پول کھل گیا ہے حکومتی دعوں کے باوجود سرکاری سکولوں میں بچوں کی تعداد رز بروز کم ہو رہی ہے حکومت کی طرف سے شروع کی گئی یونیورسل پرائمری انرولمنٹ مہم ناکام ہونکا خدشہ ہے مسلم لیگ ن کی تعلیم دوستی کے دعوے قوم پر عیاں ہو گئے ہیں آبادی بڑھنے سے سکولوں میں بچوں کی تعداد زیادہ ہونے کی بجائے کم ہونا حکومتی دعوں پر سوالیہ نشان ہے۔