انسانی اعضاء کی خریدو فروخت کے مکروہ دھندے کو مانیٹر کرنے والی اتھارٹی حکومت ستم ظریقی کا شکار

منگل 30 اگست 2016 14:28

ہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔30 اگست۔2016ء) پنجاب میں گردوں کی خریدوفرخت کے مکروہ دھندے کا انکشاف ہوا ہے ۔ اس دھندے کو ختم کرنے اور ہسپتالوں کی رجسٹریشن کرنے والی ”پنجاب ہیومن آرگن اتھارٹی”حکومتی ستم ظریفی کا شکار ہوگی ۔ حکومت نے آج تک ایک روپے کا بجٹ مختص نہیں کیا گیا ۔ اتھارٹی کے پاس کوئی افرادی قوت بھی نہیں ہے جو کہ حکومت کی اس مکروہ دھندے کے خاتمے کی دعوؤں کی قلعی کھول رہی ہے ۔

ذرائع کے مطابق سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورالوجی اور ٹرانسپلانٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر ادیب الحسن کی جانب سے سپریم کورٹ کو درخواست دی گئی جس میں انہوں نے کہا کہ پنجاب کے دو شہر لاہور روالپنڈی میں بیرون ملک سے لوگ آکر غیر قانونی طور پر اعضاء کے پیوندکاری کر رہے ہیں۔سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کے بعد پنجاب حکومت کو رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی گئی ۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کی سربراہی میں لاء اینڈ آرڈ کی کیبنٹ کمیٹی کا اجلاس ہوا ۔ اجلاس میں ایڈمنسٹریٹرپنجاب ہیومن آرگن اتھارٹی پروفیسر فیصل مسعود نے انکشاف کیا کہ صوبے کے چھوٹے اضلاع میں غیر قانونی طور پر اعضاء کی پیودندکاری ہو رہی ہے ۔ انہوں نے کمیٹی کو مزیدبتا یا کہ 2012ء میں اتھارٹی قائم کی گئی لیکن حکومت کی جانب سے ایک روپے کا بجٹ مختص نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس اتھارٹی کو چلانے کے لیے کوئی افرادی قوت فراہم کی گئی ۔

متعلقہ عنوان :