انفارمیشن ٹیکنالوجی کوموجودہ عہدمیں گیم چینجرکی حیثیت حاصل ہے،منصورعلی شاہ

آئی ٹی عدالتی نظام کوفاسٹ ٹریک پرلایاجاسکتاہے،زیرالتواء مقدمات کی جلدپیروی اور عدالتی فیصلوں میں غیرضروری تاخیرختم اورانصاف کی جلدفراہمی ممکن بنائی جا سکتی ہے،چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ کاراولپنڈی میں سیمینارسے خطاب

پیر 29 اگست 2016 23:05

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔29 اگست ۔2016ء) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منصور علی شاہ نے کہاہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کو موجودہ عہد میں گیم چینجرکی حیثیت حاصل ہے جس کی مدد سے عدالتی نظام کو فاسٹ ٹریک پر لایا جاسکتا ہے، زیر التوا مقدمات کی جلد پیروی ہو سکتی ہے، عدالتی فیصلوں میں غیر ضروری تاخیر ختم ہو سکتی ہے اور انصاف کی جلدفراہمی کو ممکن بنایا جاسکتا ہے ان خیالات کا اظہارانہوں نے لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کے زیر اہتمام سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے کیا جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ عدالتی سسٹم کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنے کے لئے آئی ٹی کو محض آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ تک چھوڑ دینا کافی نہیں اس کے لئے جوڈیشل افسران اور جج صاحبان کو اونر شپ لینا ہوگی اور عملی طور پر عدالتی نظام میں آئی ٹی کو رائج کرنا ہوگا انہوں نے کہاکہ آئی ٹی کے بغیرپنجاب میں تیرہ لاکھ اورصرف لاہور ہائیکورٹ میں ڈیڑھ لاکھ مقدمات بلا تاخیر نمٹائے نہیں جاسکتے اس کیلئے سمارٹ جسٹس ڈیلوری سسٹم نافذ کرنا ناگزیر ہے انہوں نے کہاکہ لاہور ہائیکورٹ میں24 سو جوڈیشل افسران اور ہائیکورٹ کے 60ججز تمام کیسرز کو روائتی طریقے سے ریکارڈ کرنا اورفوری طور پر ان کی مانیٹرنگ ممکن نہیں اس کے لئے جامع آئی ٹی سسٹم بنانا پڑے گا کہ سٹریٹجک انداز میں مقدمات کی رجسٹریشن اور پیروی یقینی بنانا ہوگی تاکہ مقدمات کی شیلف لائف میں کمی لائی جاسکے انہوں نے اس موقع پر کیس مینجمنٹ پلان، ڈیٹا کولیکشن، کاز لسٹ، نوٹس جاری کئے جانے ، سٹے آرڈز،عدالتوں میں پیشی، مقدمات کی تاریخیں دیئے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ پنجاب ہائیکورٹ میں مقدمات کی اہمیت کے اعتبار سے درجہ بندی کی حکمت عملی وضع کر دی گئی ہے تاکہ ریئل ٹائم میں مقدمات کے فیصلے ہو سکیں اور انصاف کے حصول میں طویل انتظار کا سلسلہ ختم ہو سکے اور مقدمات کے فیصلوں میں تاریخوں پر تاریخیں نہ پڑیں اور چیزیں طویل عرصہ تک سٹے آرڈز پر نہ چلتی رہیں انہوں نے کہاکہ پرانے مقدمات کو سرخ، سٹے آرڈرز کے مقدمات کو پیلے اور سینئر سٹیزنز کے مقدمات کو بھی مخصوص رنگ سے نمایاں کیاگیا ہے تاکہ اس کی سماعت جلد ممکن ہو۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ناردا کے قریبی تعاون سے مقدمات کے جلد تصفیے میں مدد مل سکتی ہے انہوں نے کہاکہ آئی ٹی کو پورے عدالتی نظام میں رائج کرنا کوئی راکٹ سائنس نہیں اگر قومی سطح پر چیف جسٹس سپریم کورٹ کے تعاون سے ایسا ممکن ہو سکے تو صرف سمارٹ فون پر ملک بھر کے مقدمات کو باآسانی دیکھا جاسکتا ہے انہوں نے کہاکہ 5 ستمبر سے شروع ہونے والے نئے عدالتی سال شروع ہونے والے نیا مانیٹرنگ سسٹم نافذ کیا جا رہاہے جس سے مقدمات کی جلد پیروی میں مدد ملی گی

متعلقہ عنوان :