Live Updates

آج سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں کوئی نئی بات نہیں‘ یہ سارے وہ الزامات ہیں جو پچھلے 25,20 برس سے بار بار دہرائے جاتے رہے اور غلط ثابت ہوتے رہے‘ کسی بھی الزام کا تعلق نواز شریف کے دور حکومت کے کسی منصوبے سے متعلق نہیں بلکہ ان کے نجی کاروبار سے ہے،محمد نواز شریف تین مرتبہ وزیراعظم بنے،اپنے ہر دور حکومت میں انہوں نے اربوں ڈالر کے تعمیر و ترقی کے منصوبے مکمل کئے۔ عمران خان جو ان کی دشمنی میں ہر حد عبور کر چکے ہیں آج بھی عدالت میں وہ الزامات عائد نہ کر سکے جن کا تعلق ان کے دور حکومت کے کسی منصوبے میں بدعنوانی‘ غیر شفافیت یا کک بیکس سے ہو لہٰذا پی ٹی آئی کی آج کی پٹیشن محمد نواز شریف کی بحیثیت وزیراعظم امانت اور دیانت کا سرٹیفکیٹ ہے،

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

پیر 29 اگست 2016 23:01

اسلام آباد ۔ 29 اگست (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔29 اگست ۔2016ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ آج سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں کوئی نئی بات نہیں‘ یہ سارے وہ الزامات ہیں جو پچھلے 25,20 برس سے بار بار دہرائے جاتے رہے اور غلط ثابت ہوتے رہے‘ کسی بھی الزام کا تعلق نواز شریف کے دور حکومت کے کسی منصوبے سے متعلق نہیں بلکہ ان کے نجی کاروبار سے ہے۔

پیر کو نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ محمد نواز شریف تین مرتبہ وزیراعظم بنے ہیں اور انہوں نے اپنے ہر دور حکومت میں اربوں ڈالر کے تعمیر و ترقی کے منصوبے مکمل کئے۔ عمران خان جو ان کی دشمنی میں ہر حد عبور کر چکے ہیں آج بھی عدالت میں وہ الزامات عائد نہ کر سکے جن کا تعلق ان کے دور حکومت کے کسی منصوبے میں بدعنوانی‘ غیر شفافیت یا کک بیکس سے ہو لہٰذا پی ٹی آئی کی آج کی پٹیشن محمد نواز شریف کی بحیثیت وزیراعظم امانت اور دیانت کا سرٹیفکیٹ ہے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر پرویز رشید نے کہا کہ عمران خان اگر عدالتوں میں گئے ہیں تو انہیں عدالتوں پر اعتماد ہونا چاہیے اور وہ عدالت کے فیصلے کا انتظار کریں۔ عدالت کی جانب سے کوئی بھی فیصلہ آنے سے پہلے نام نہاد الزامات کی بنیاد پر سڑکوں پر انتشار نہ پھیلائیں۔ سڑکوں پر آنا عدالتوں پر عدم اعتماد کا اظہار ہوگا اور ایسا فعل توہین عدالت کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ تین حکومتیں ان الزامات کو درست ثابت کرنے میں ناکام رہیں ان میں محترمہ بے نظیر بھٹو کی دو حکومتیں اور پرویز مشرف کی حکومت بھی شامل ہے۔ اگر پرویز مشرف ان الزامات کو درست ثابت کر سکتے تو انہیں ہائی جیکنگ کیس کا سہارا نہ لینا پڑتا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ 1972ء میں جب وزیراعظم کے خاندان کی انڈسٹری کو پیپلز پارٹی کی پہلی حکومت نے سرکاری قبضے میں لیا تو ان کے خاندان نے متحدہ عرب امارات میں ایک فیکٹری لگائی جس کا افتتاح اس وقت کے متحدہ عرب امارات کے سربراہ نے کیا۔

لہٰذا وہ کاروبار چھپ کر ہرگز نہ کیا گیا کیونکہ اس کی تصاویر اخبارات میں بھی شائع ہوئیں۔ اگر کوئی جرم کیا ہوتا تو اس وقت کی حکومت ان کے خاندان پر مقدمہ قائم کرتی اور اس زمانے میں نواز شریف طالب علم تھے اور ان کے خاندان کا سیاست سے قطعی کوئی تعلق نہیں تھا۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات