سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کا اجلاس

کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ

پیر 29 اگست 2016 22:54

اسلام آباد ۔ 29 اگست (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔29 اگست ۔2016ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان نے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے تجویز دی ہے کہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک سے کہا جائے کہ وہ اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے اور بھارتی مظالم رکوانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلایا جائے، راجہ ظفر الحق کو بیرون ملک بھجوائے جانے والے وفود کا سربراہ بنایا جائے، بین الاقوامی میڈیا کو پاکستان بلا کر مسئلہ کشمیر بارے بریف کیا جائے۔

کمیٹی کا اجلاس پیر کو چیئرمین کمیٹی سینیٹر پروفسیر ساجد میر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر راجہ محمد ظفرالحق نے تجویز دی کہ کشمیر کے موجودہ تناظر کے مطابق قائمہ کمیٹی کے ایجنڈے کو موٴخر کیا جائے اور مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی ظلم و زیادتی اور مسئلہ کشمیر کے حل پر اجلاس میں بات کی جائے۔

اراکین کمیٹی نے بھی قائدایوان راجہ محمد ظفرالحق کی تجویز کی حمایت کی جس پر چیئرمین کمیٹی نے قائمہ کمیٹی کے ایجنڈے کو موٴخر کر تے ہوئے ون ایجنڈا آئٹم مسئلہ کشمیرپر بحث کی گئی۔ قائد ایوان سینیٹر راجہ محمد ظفرالحق نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے حالات تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں روز برروز اضافہ کر کے معصوم کشمیر ی عوام پر ظلم و زیادتی کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں یہ ہمارا قومی ایشو ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتہائی اہم موقع ہے جب ایوان بالاء کی اس کمیٹی کو اجلاس ہو رہا ہے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر کوئی بھی پارٹی سیاست نہیں کرنا چاہتی تمام سیاسی جماعتیں حکومت سے ساتھ مل کر اس مسئلہ کو حل کرنے کی خواہاں ہیں، وزیراعظم محمد نواز شریف نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے 22 پارلیمنٹرین ممبران کی جو ٹیم تشکیل دی ہے اس ٹیم کا سینیٹر راجہ محمد ظفرالحق کو سربراہ مقرر کیا جائے تاکہ وہ ہدایات جاری کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا خصوصی اجلاس مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بلانے کیلئے حکومت پاکستان درخواست دے، ہیومن رائٹس کمیشن میں بھی مسئلہ کشمیر بارے بات کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے بین الاقوامی میڈیا کی مقبوضہ کشمیر میں آنے پر پابندی لگا رکھی ہے بین الاقوامی میڈیا کو پاکستان بلا کر مسئلہ کشمیر بارے بریف کیا جائے اور کشمیری عوام کے انٹرویو کروائے جائیں، کشمیر کونسل اور کشمیر کمیٹی سے مسئلہ کشمیر کے حل بارے تجاویز حاصل کی جائیں اور دنیا کی توجہ حاصل کرنے کیلئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے۔

پاکستانی سفارتخانوں میں مسئلہ کشمیر بارے پروگرام منعقد کروائیں اور حکومت پاکستانی میڈیا کو پابند کرے کہ 15 منٹ مسئلہ کشمیر پر پروگرام چلائے جائیں جس پر قائد ایوان سینیٹر راجہ محمد ظفرالحق نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس ستمبر کے آخر میں شروع ہوتا ہے، بہتر یہی ہے کہ پہلے تیاری کی جائے، ایجنڈا ترتیب دیا جائے اور وزیراعظم پاکستان نے اسی حوالے سے ماحول کو بہتر کرنے کیلئے 22 پارلیمنٹرین کی ایک ٹیم بنائی ہے جو مختلف ممالک میں جا کر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں مددگار ہونگے۔

اس حوالے سے ہمیں خصوصی کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے 200 ممبران نے اور جنرل اسمبلی میں 14 ہزار این جی اوز کے نمائندے بھی بیٹھے ہوتے ہیں ۔فلسطین کے مسئلے کے حوالے سے بھی جنرل اسمبلی کا ایک خصوصی اجلاس بلایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا آبزرور گروپ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کو مسئلہ کشمیر کے بارے میں اصل حقائق سے آگاہ کرے تاکہ مسئلہ کشمیر دنیا کے امن کے لئے خطرہ نہ بنے انہوں نے کہا کہ اسرائیل انڈیا کی اس حوالے سے مدد بھی کر رہا ہے اب انڈیا کے اندر سے بھی انڈیا کے خلاف آوازیں اٹھنا شروع ہو گئیں ہیں۔

بھارت کے سابق وزیر خارجہ نے بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و زیادتی کوغلط کام قرار دیا ہے۔ کشمیری نوجوانوں کی شہادت نے میڈیا دانشوروں اور عام لوگوں میں ایک نیا جذبہ اجاگر کیا ہے۔ انہوں نے سینیٹر رحمان ملک کی تجویز کہ بین الاقوامی میڈیا کو پاکستان بلایا جائے کی حمایت کی۔ راجہ محمد ظفرالحق نے کہا کہ برطانیہ کے پارلیمنٹرین نے تسلیم کیا کہ کشمیر کو مسئلہ عوام کی رائے کے مطابق ہوگا انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس تحریر ی طور پر بے شمار مواد موجود ہے جس کے مطابق ہم کشمیر کو مسئلہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کر اسکتے ہیں۔

سینیٹر راجہ محمد ظفرالحق نے کہا کہ مشرف دور میں مسئلہ کشمیر کو بہت زیادہ نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ممبران سے درخواست کی جائے کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے اجلاس میں اپنی تقریر میں زیر بحث لائیں اور بھارتی مظالم کو بند کیا جائے اور کشمیر کے مسئلے پر تمام سیاسی جماعتوں میں اتحاد موجود ہے اور اس کو برقرار بھی رکھا جائے۔

سینیٹر لیفٹینٹ جنرل(ر) صلاح الدین ترمذی نے کہا کہ تاریخ میں پہلی دفعہ ہوا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کا الزام پاکستان پر نہیں لگایا گیا، لابی کو ایکٹو کرنے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر احمد حسن نے کہا کہ مسئلہ کشمیر بہت اہم ہے مگر بڑی طاقتیں اپنے مفادات کی خاطر پاکستان کا ساتھ نہیں دے رہیں، پاکستان کسی صورت بھی بھارت سے کم نہیں ہے ہمیں دیگر اقدامات پر بھی زور دینا چاہیے، بین الاقوامی میڈیا اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کو سردمہری ختم کرنی چاہیے اور وزیرا عظم پاکستان کو تمام پارلیمنٹرین سے تجاویز حاصل کرنی چاہیں۔

سینیٹر باز محمد خان نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ بہت پرانا ہے تقسیم سے لے کر آج تک اس مسئلے کو اس انداز میں اجاگر نہیں کیا گیا جس انداز میں اجاگر کیا جانا چاہیے تھا ہمارے کمزور موقف کی بدولت یہ کیس کمزور ہوا، وزارت خارجہ امور کو اس بارے موثر پالیسی اختیار کرنی چاہیے اور اسلامی ممالک ہماری مدد کریں ۔ وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان چوہدری برجیس طاہر نے کہا کہ برہان وانی کی نماز جنازہ میں پانچ لاکھ افراد نے پاکستانی پرچم کے ساتھ شرکت کی تھی انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر میں میڈیا کو رسائی نہیں دے رہا، دنیا مسئلہ کشمیر پر آواز اٹھائے، کشمیریوں کی آنکھوں میں چھرے مارے جارہے ہیں، وزیراعظم پاکستان نے اپنے دل کے آپریشن کے بعد کیبنٹ کے اجلاس میں مسئلہ کشمیر بارے قرار داد بھی پاس کی اور 20 جولائی کو یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا اور پوری دنیا کے سفیروں کو مسئلہ کشمیر کے بارے تفصیلی بریف بھی کیا گیا اوآئی سی کی تنظیم نے بھی بھرپور طریقے سے کشمیر میں بھارتی ظلم وزیادتی کی مذمت کی ہے اور وزارت خارجہ کی بہتر کارکردگی کی بدولت اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے مذمت کی ۔

بھارت مذاکرات سے بھاگنے کی کوشش کرتا ہے۔ وزیراعظم مسئلہ کشمیر سے ایک لمحے کیلئے بھی غافل نہیں ہیں، انہوں نے تین مرتبہ جنرل اسمبلی مسئلہ کشمیر پیش کیا اور دنیا کو جھنجوڑا کہ پاکستان او ر بھارت ایٹمی طاقتیں اور اس مسئلے سے امن کو خطرہ لاحق ہو سکتاہے لیگ آف نیشن دوسری جنگ عظیم کو روکنے میں ناکام رہی اور اگر اقوام متحدہ یہ مسئلہ حل نہ کر سکا تو وہ بھی فیل قرار دیا جائے گا، قائد اعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو شہ رگ قرار دیا تھا۔

اراکین کمیٹی نے جو تجاویز پیش کی ہیں وہ وزیراعظم پاکستان کو پیش کی جائیں گی۔ اراکین کی تجاویز پوری قوم کی ترجمانی کرتی ہیں کشمیریوں کا خون انشاء اللہ ضرور رنگ لائے گا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ کشمیریوں کی چوتھی نسل آزادی کیلئے قربانیاں پیش کر رہی ہے اور موجودہ صورتحال میں نئے جذبے کے ساتھ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کر رہی ہے۔

قائمہ کمیٹی نے ایک قرار داد بھی پیش کی جس میں کشمیریوں کی رائے کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے اور حق ارادیت پر زور دیا گیا ۔جنرل اسمبلی کے اجلاس سے پہلے دوست ممالک سے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں آواز اٹھانے اور بہتر لابنگ کرنے کی بات پر زور دیا گیا ۔

بین الاقوامی میڈیا کو ملک میں بلا کر مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بریف دینے کا فیصلہ کیا گیا اور پاکستانی میڈیا کو کشمیر ایشوکو موجودہ تناظر میں اٹھانے پر زور دیا گیا اور مشترکہ اجلاس بلانے کی تجویز بھی دی گئی اور جنرل اسمبلی کے اجلاس سے پہلے لا بی ایسٹ کو ہائیر کرنے کی تجویز بھی دی گئی ۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں قائد ایوان سینیٹ سینیٹر راجہ محمد ظفرالحق، سینیٹرز باز محمد خان، حاجی مومن خان آفریدی، لیفٹیننٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی، احمد حسن اور عبدالرحمن ملک کے علاوہ وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان چوہدری برجیس طاہر، سیکرٹری امور کشمیر و گلگت بلتستان و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :