لاہور ہائیکورٹ نے فرٹیلائزر کمپنیوں کے سوا تمام کمرشل صارفین سے گیس انفراسٹرکچڑ ڈویلپمنٹ سرچارج کے بقایا جا ت کی وصولی روک دی

پیر 29 اگست 2016 22:49

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 اگست ۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ نے فرٹیلائزر کمپنیوں کے سوا تمام صنعتوں اور کمرشل صارفین سے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سرچارج کے بقایاجات کی وصولی روکتے ہوئے محکمہ سوئی گیس اور وفاقی حکومت سے تفصیلی جواب طلب کر لیا۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق سوموار کے روز لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس شمس محمود مرزا نے یہ حکم نشاط چونیاں سمیت دیگر کمرشل صارفین کی درخواستوں پر جاری کیاہے جس میں درخواست گزاروں کی طرف سے محسن ورک ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلانے موقف اختیار کیا کہ گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس ایکٹ کی دفعہ آٹھ کے تحت فرٹیلائزر کمپنیوں کے سوا کسی صنعت یا کمرشل صارف سے 2011اور 2014 کے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سرچارج کے بقایاجات وصول نہیں کئے جا سکتے اس کے باوجود محکمہ سوئی گیس صنعتوں کو بلوں کے ذریعے لاکھوں روپے کے بقایا جات جمع کروانے کا کہہ رہا ہے اور اب نوٹسز کے ذریعے بھی گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سرچارج جمع کرانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے جو غیرقانونی ہے، انہوں نے استدعا کی کہ صنعتوں سمیت کمرشل صارفین سے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سرچارج کے بقایا جات کی وصولی کالعدم کی جائے، ابتدائی سماعت کے بعد عدالت نے سرچارج کے بقایاجات کی وصولی کیخلاف حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے محکمہ سوئی گیس اور وفاقی حکومت سے اٹھائیس ستمبر تک تفصیلی جواب طلب کر لیا، عدالت نے سرچارج کیخلاف دو سو سے زائد کمرشل صارفین کی درخواستوں کو بھی یکجا کرنے کا حکم دیا ہے۔