2018ء کے انتخابات میں بھر پور حصہ لیں گے ، مذہبی جماعتوں کا اتحاد ترجیح ہوگا، علامہ سبطین سبزواری

وزیر اعلیٰ پنجاب بانیان مجالس کے خلاف کاٹی گئی ایف آئی آرز واپس لیں،عزاداری سید الشہدا کو محدود کرنے کی خواہش رکھنے والے بھول میں ہیں،عزاداری کسی مسلک کے خلاف نہیں، اہل سنت بھی اہل تشیع کی طرح محب اہل بیت ہیں،مفتی جعفر کے مشن کو علامہ ساجد نقوی نے جاری رکھا، برسی سے خطاب

پیر 29 اگست 2016 22:47

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 اگست ۔2016ء ) شیعہ علما کونسل پنجاب کے صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے کہا ہے کہ مفتی جعفر حسین رحمتہ اﷲ علیہ نے قوم کوجو شعوردیا ، شہید علامہ عارف حسین الحسینی اورقائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے اسے جاری رکھا۔ وہ بلند پایہ رہنما اور ادیب تھے۔ آج پاکستان کے طول وعرض میں اور دنیا بھر میں جو اتحاد و وحدت کی فضا قائم ہے، اور تشیع مضبوط ہے، یہ سب قومی پلیٹ فارم تحریک جعفریہ پاکستان کی وجہ سے ہے۔

اس میں شہدا کا مقدس خون کی تاثیر شامل ہے تو علما کی رہنمائی اور نوجوانوں کی محنتیں بھی ہیں۔ پنجاب حکومت ہوش کے ناخن لے، عزاداری سید الشہدا کو محدود کرنے کی سوچ رکھنے والے کسی بھول میں ہیں۔ ہماری جانیں عزاداری سید الشہدا کے تحفظ میں کام آجائیں تو اس سے بڑی کو ئی سعادت نہیں۔

(جاری ہے)

وہ تنظیم شیعہ شہریان لاہور کے زیراہتمام کربلا گامے شاہ میں تحریک نفاذ فقہ جعفریہ پاکستان کے بانی قائد علامہ مفتی جعفر حسین کی 33ویں برسی سے قائد ملت جعفریہ علامہ ساجد علی نقوی کے نمائندہ خصوصی کی حیثیت سے خطاب کررہے تھے۔

مولانا حافظ کاظم رضا نقوی، مولانا وقارا لحسنین نقوی، پروفیسر ذوالفقار حیدر،اور دیگر نے بھی مرحوم قائد ملت جعفریہ کو خرا ج عقیدت پیش کیا۔ جن کا 29۔ اگست 1983ء میں انتقال ہوگیا تھا۔ اس حوالے سے ملک بھر میں قرآن خوانی کی محافل اور کانفرنسوں کاا ہتمام کیا گیا اور مرحوم کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔کربلا گامے شاہ میں مرحوم کے مزار پر فاتحہ خوانی کی گئی اور پھولوں کی چادر یں چڑھائی گئیں۔

علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ عزاداری کسی مسلک کے خلاف نہیں، یہ مسلمہ رسم صدیوں سے چلی آرہی ہے اور شیعہ سنی کے اتحاد کا مرکز رہی ہے۔ چونکہ اہل سنت بھی اہل تشیع کی طرح محب اہل بیت ہیں، اور وہ عزاداری کے جلوسوں اور مجالس عزا میں شریک ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چند عاقبت نااندیش لوگ عزاداری کی مخالفت میں ملکی آئین پاکستان کو بھول کر اپنی سوچ کو مسلط کرنا چاہتے ہیں، ایسا ممکن نہیں۔

ہم قربانی دینا جانتے ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ وزیر اعلیٰ پنجاب گذشتہ محرم الحرام اور صفر المظفر کے دوران پولیس کی طرف سے بانیان مجالس کے خلاف کاٹی گئی ایف آئی آرز واپس لے لیں۔ عوام میں ان کے خلاف نفرت کا لاوا پک رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ جانتے ہیں کہ ملت جعفریہ عزاداری پر کسی سمجھوتے کو تیار نہیں۔ کسی جلوس کے روٹ سے ایک انچ پیچھے ہٹیں گے اور نہ ہی پرمٹ کی ضرورت کو محسوس کرتے ہیں۔

ریاستی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو تحفظ فراہم کرے۔ فورتھ شیڈول کا ظالمانہ استعمال بھی چھوڑ دیا جائے۔ اس سے عام شہریوں کا جینا دوبھر ہو گیا ہے۔علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ قائد ملت جعفریہ اول علامہ سید محمد دہلوی کی وفات کے بعد طویل مایوسی کے بعد علامہ مفتی جعفر حسین نے بکھری قوم کو متحد کیا۔ پر 6۔ جولائی 1980ء کو وفاقی سیکرٹریٹ کے کامیاب پرامن گھیراو کے بعد مارشل لائی حکومت سے مذاکرات کے بعد ذکوٰۃ آرڈیننس میں فقہ جعفریہ کا نقطہ نظر تسلیم کیا گیا۔

ان کا کہنا تھاکوئی اگر اﷲ تعالیٰ کی وحدانیت کا مطالعہ کرنا چاہتے ۔میڈیا سے گفتگو میں علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ2018ء کے انتخابات میں بھر پور حصہ لیں گے ، مذہبی جماعتوں کا اتحاد ترجیح ہوگا۔ متحدہ مجلس عمل کی بحالی اور فعالیت ہماری خواہش ہے، لیکن ایسے حالات نظر نہیں آرہے۔ پھر بھی ہم ناامید نہیں ہیں۔ لیکن ایم ایم اے کے قریب ترین جو بھی حالات ہوئے، اس کے لئے ہم تیار ہیں۔

مولانا حافظ کاظم رضا نقوی نے کہا کہ مفتی جعفر حسین کی دور اندیشی اور فعالیت نے ملت تشیع کو سر اٹھاکر چلنے کا ڈھنگ سکھایا۔ اسی لئے قوم میں تفریق پیدا کرنے کے لئے نام نہاد گروپ تشکیل دیے گئے۔انہوں نے کہا کہ قائد ملت جعفریہ کی ہدایت کے مطابق اتحاد و وحدت کی فضا ملک بھر میں موجود ہے۔ تکفیری گروہ اب دم دبا کر بھاگ رہا ہے، انشااﷲ وہ نیست و نابود ہوگا۔

مولانا وقار الحسنین نقوی نے کہاکہ علامہ ساجد علی نقوی نے مفتی جعفر حسین مرحوم اور قائد شہید علامہ عارف الحسینی کے مشن کو آگے بڑھایا ۔ وہی قائدین کی وراثت کے وارث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مفتی جعفر حسین نے اپنے آخری انٹرویو میں تحریک جعفریہ کی پالیسی کی وضاحت میں جمہوری نظام کی حمایت اور مارشل لا کو ضد اسلام قراردیا تھا۔ جس پر بعدازاں عمل ہوا اورسیاسی عمل جاری ہے۔

متعلقہ عنوان :