ایم کیو ایم کے دفاتر میں گروارہا ہوں ، مراد علی شاہ،پیپلز پارٹی کا ایک دفتر بھی گرایا ہے، فاروق ستار نے متحدہ قائد کی ویٹو پاورختم کرکے اچھا کیا ، شرجیل میمن اور اویس مظفر بہت جلد پاکستان واپس آجائیں گے، عام طور پر آدھا گھنٹہ اجلاس کرتا ہوں ،تعلیم کے معاملہ پر 3 گھنٹے تک میٹنگ کی،22 اگست کے واقعے کی تحقیقات ہورہی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

پیر 29 اگست 2016 22:39

ایم کیو ایم کے دفاتر میں گروارہا ہوں ، مراد علی شاہ،پیپلز پارٹی کا ایک ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 اگست ۔2016ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاہے کہ ایم کیو ایم کے دفاتر میں گروارہا ہوں اور ایک پیپلز پارٹی کا دفتر بھی گرایا ہے، فاروق ستار نے متحدہ قائد الطاف حسین کی ویٹو پاورختم کرکے اچھا کیا ، شرجیل میمن اور اویس مظفر بہت جلد پاکستان واپس آجائیں گے، عام طور پر آدھا گھنٹہ میٹنگ کرتا ہوں مگر تعلیم کے معاملہ پر 3 گھنٹے تک میٹنگ کی۔

وہ پیر کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے،انہوں نے کہا کہ فاروق ستار نے قائد ایم کیو ایم کی ویٹو پاور ختم کر کے اچھا قدم اٹھایا، ایم کیو ایم کے دفاتر انکی مرضی سے مسمار کیے جارہے ہیں اور ہم نے ایک پیپلز پارٹی کا دفتر بھی گروایا ہے کیونکہ یہ دفتر قبضہ کی جگہ پر تعمیر کیے گئے تھے، فاروق ستار قائد ایم کیو ایم کی ویٹو پاور ختم نہ کرتے تو ایم کیو ایم کا چلنا مشکل تھا،22 اگست کے واقعے کی تحقیقات ہورہی ہے۔

(جاری ہے)

مراد علی شاہ نے کہا کہ پانچ چھ خواتین کو 22 اگست کو توڑ پھوڑ کرتی نظر آئیں اس پر بھی مزید تحقیقات کر رہے ہیں، بھوک ہڑتال کے دوران ایم کیو ایم کے تحفظات بات چیت سے دورکرنا چاہتے تھے، انہوں نے کہا کہ مکاچوک پر بنا ہوا مکا لیاقت علی خان سے ہی منسوب نشان ہے اس لئے اسکی شناخت واپس کی ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر تمام صوبوں سے زیادہ کام ہم نے کیا ہے امن و امان پورے ملک کا مسئلہ ہے سب نے ملکر اسکے لیے کام کرنا ہے، ایک سوال کے جواب میں مراد علی شاہ نے کہا کہ اگر ایم کیو ایم میں کوئی دہشتگرد یا جرائم پیشہ افراد ہیں تو انہیں ختم کیا جانا چاہیے،میں کسی سیاسی پارٹی کو ختم کرنے کا بول ہی نہیں سکتا، آصف حسنین نے جو پارٹی بدلی اس کا جواب وہی بہتر دے سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ شرجیل میمن اور اویس مظفرٹپی بہت جلد واپس آجائیں گے، قانون سے اوپر کوئی نہیں ہے اور میں نے خود ممبر رہتے ہوئے الزامات کا سامنا کیا ہے، میں نے وزیر صحت اور وزیر تعلیم منجھے ہوئے سیاستدانوں کو بنایا ہے ، عام طور پر آدھے گھنٹے کی میٹنگ کرتا ہوں جبکہ تعلیم کے معاملے پر 3 گھنٹے میٹنگ کی، اگر ہم نے کام کرکے نہیں دکھایا تو مخالفین کا سامنا کرنا زیادہ مشکل ہوگا اور انشاء اﷲ ہمارا کام آپکو نظر آئے گا۔

وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ سی پیک میں صوبہ سندھ کے منصوبوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے ۔ توانائی کے بحران کا حل سندھ میں ہے۔ کابینہ کی انرجی کمیٹی میں صرف ایک صوبے کا چیف منسٹر بلایا جاتا ہے ۔