پنجاب اسمبلی نے بھٹہ خشت پر چائلڈ لیبر کی ممانعت ،دہشتگردی سے متاثرہ سویلین کوریلیف و بحالی اورسول کورٹس پنجاب کے ترمیم شدہ سمیت تین مسودات قوانین کی منظوری دیدی

اپوزیشن کی طرف سے کورم کی نشاندہی کی گئی ،حکومت نے پیشگی منصوبہ بندی کے باعث تعداد پوری کر لی

پیر 29 اگست 2016 22:30

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 اگست ۔2016ء) پنجاب اسمبلی نے بھٹہ خشت پر چائلڈ لیبر کی ممانعت ،دہشتگردی سے متاثرہ سویلین کو(ریلیف وبحالی) اورسول کورٹس پنجاب کے ترمیم شدہ سمیت تین مسودات قوانین کی منظوری دیدی جبکہ اپوزیشن کی تمام ترامیم کو کثرت رائے سے مسترد کردیا گیا ، چائلڈ لیبر کے مسودہ قانون کی منظوری سے اب پنجاب میں بھٹہ خشت پر14سال سے کم عمر بچوں سے مشقت لینے پر7دن سے6ماہ قید اور50ہزار سے5لاکھ جرمانے کی سزا ہو سکے گی ،جبکہ دہشتگردی سے متاثرہ سویلین کو ریلیف و بحالی کے مسودہ قانون کے مطابق دہشتگردی کے واقعہ میں جاں بحق ہونے والے کسی بھی شخص کے لواحقین کو 10لاکھ ،بچوں کی کفالت ،زخمی ہونے کی نوعیت کے مطابق اورمکان ،کاروبار ،گاڑی ، موٹر سائیکل وغیرہ کو نقصان پہنچنے کی صورت میں بھی امداد دی جائے گی ۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز بھی اپوزیشن کی طرف سے کورم کی نشاندہی کی گئی لیکن حکومت نے پیشگی منصوبہ بندی کے باعث تعداد پوری کر لی ۔گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت دو بجے کی بجائے ایک گھنٹہ پچاس منٹ کی تاخیر سے اسپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہوا۔پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں محکمہ اوقاف و مذہبی امور ،تحفظ ماحول اور کان کنی و معدنیات سے متعلق سوالات کے جواب دئیے گئے۔

وقفہ سوالات کے دوران اپوزیشن رکن احسن ریاض فتیانہ نے اسپیکر سے کہا آ پ جانبدار ہو رہے ہیں میں اس پر احتجاج کرتے ہوئے اب کوئی سوال نہیں کروں گا۔ جس پر اسپیکر رانا اقبال نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ مجھ پر الزام لگا رہے ہیں میں اس کی اجازت نہیں دو گا ،سوچ سمجھ کر بات کیا کریں۔سعدیہ سہیل رانا نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا پنجاب حکومت اورنج لائن ٹرین کے ساتھ ساتھ اورنج لائن کشتی کا منصوبہ بھی شروع کردے تاکہ اراکین اسمبلی کشتیوں پر بیٹھ کر اسمبلی پہنچ سکیں کیونکہ اس وقت پورا لاہور پانی میں ڈوبا ہوا ہے ۔

قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی دارالحکومت لاہور گزشتہ ایک ماہ سے پانی میں ڈوبا ہوا ہے ایسے میں شہریوں کی زندگی مفلوج ہو چکی ہے ۔1971ء میں بھی لاہور شہر کی یہی صورتحال تھی اورآج بھی ویسی ہی صورتحال ہے کوئی تبدیلی نہیں آسکی ۔واسا نے پنجاب حکومت کی گڈگورننس کا پول کھول دیا ہے ۔اربوں روپے اورنج لائن ترین پر لگا دئیے گئے لیکن شہریوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے ۔

وزیر اعلیٰ پنجاب ذمہ داروں کو سزا دیں اور نکاسی آب کے انتظامات کو بہتر کریں۔ ایک موقع پر تحریک انصاف کی خاتون رکن اسمبلی سعدیہ سہیل رانا نے کورم کی نشاندہی کر دی تاہم حکومت کی طرف سے گزشتہ ہفتے تین مرتبہ کورم کے باعث اجلاس کی کارروائی ملتوی ہونے کے باعث نئے ہفتے کیلئے پیشگی منصوبہ بندی کی گئی اور تعداد کو پورا کر لیا گیا جسکے باعث اجلاس کی کارروائی جاری رہی۔

اجلاس میں فیصل آباد ،ملتان،گوجرانوالہ راوالپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹیز اور پارکس اینڈ آرٹیکلچر اتھارٹیزکی رپورٹس ایوان میں پیش کی گئیں۔سرکاری کارروائی کے دوران پنجاب اسمبلی نے تین مسودات قوانین کی منظوری دی ۔وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اﷲ خان نے مسودہ قانون بھٹہ خشت پر چائلڈ لیبر کی ممانعت پنجاب 2016ء پیش کیا جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا اس بل کی منظوری کے بعد اب کوئی بھی بھٹہ مالک یا والدین یا سرپرست14سال سے کم عمر بچے سے چائلڈ لیبر نہیں لے سکے گا ، ایسا کرنے والے کو 7دن سے لیکر6ماہ تک قید اور 50ہزار روپے سے لیکر 5لاکھ روپے تک جرمانے کی سزا ہوگی،اس بل میں اپوزیشن کی طرف سے6ترامیم ایوان میں پیش کی گئیں جنہیں کثرت رائے سے مسترد کردیا گیا۔

رانا ثنا اﷲ کی طرف سے دوسرا بل مسودہ قانون (ترمیمی بل) سول کورٹس پنجاب 2016ء ایوان میں پیش کیا گیااس بل پر اپوزیشن کی طرف سے ایک ترمیم پیش کی گئی تاہم اسے بھی کثرت رائے سے مسترد کردیا گیاجبکہ دوسری اپوزیشن نے واپس لے لی اور اس بل کی بھی ایوان نے منظوری دیدی۔وزیر قانون رانا ثنا اﷲ خان نے تیسرا بل مسودہ (ریلیف بحالی) دہشت گردی سے متاثرہ سویلین پنجاب2016ء پیش کیا جسکی ایوان نے منظوری دیدی ۔

اس بل کی منظوری کے بعد اب اگر کوئی سویلین دہشتگردی کی بھینٹچڑ ھ جاتا ہے اور وہ شہید ہوجاتا ہے تو حکومت کی طرف سے اس کے لواحقین(بیوہ یا زیر کفالت) بچوں کو10لاکھ روپے دیئے جائیں گے ، بچوں کی تعلیم تربیت بھی حکومت کے ذمہ ہوگی، اگر دہشت گردی کا شکار ہونے والا شدید زخمی یا اس کے جسم کا کوئی اعضاء کٹ جاتاہے یا ناکارہ ہو جاتا ہے تو اس صورت میں اسے 5لاکھ روپے دیئے جائیں گے ، اس کا علاج معالجہ بھی حکومت کی ذمہ داری ہو گی ،اور اگر زخمی دو ہفتوں تک کام نہیں کرسکتا تو حکومت کی طرف سے ایک لاکھ روپے کی امداد دی جائے گی ۔

اگر دہشتگردی میں ایک شخص کی رہائش مکمل تباہ ہو جاتی ہے بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ پرمکمل تباہی پر5لاکھ اورجزوی تباہی پر ایک لاکھ روپے کی امدادملے گی ،اسی طرح دکان یا کوئی اور کاروباری ادارہ ہو تو اسے بھی مکان کی طرح سلوک کیا جائے گا۔اگر گاڑی(بس ٹرک یا کوئی ہیوی وہیکل) تباہ ہوئی تو موٹر وہیکل ایگزامینر کی رپورٹ پر شدید نقصان پر 5لاکھ ،معمولی نقصان پر ایک لاکھ امداد دی جائے گی ۔

کار ،جیب یاکوئی دیگر چار یا تین پہیوں والی گاڑی کے زیادہ نقصان پر2لاکھ ،معمولی نقصان پر40ہزار روپے ،،موٹر سائیکل یا سکوٹر کے نقصان پر 20ہزار روپے ملیں گے۔گائے بھینس،بیل ،گھوڑے یا گدھے کے ہلاک ہونے کی صورت میں50ہزار جبکہ بھیڑ بکری کی صورت میں10ہزار روپے ملیں گے ۔اپوزیشن کی طرف سے اس بل پر 8ترامیم ایوان میں پیش کی گئیں جو کہ واپس لے لیں اور بل کی متفقہ منظوری دیدی گئی ۔