یکم ستمبر کو کفن پوش مارچ اور وزیر اعلی ہاوس پر دھرنا دینے کا فیصلہ ختمی ہے اب مذاکرات وزیر اعلی ہاؤس کے سامنے ہونگے، علامہ راشدمحمودسومرو

ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہید کے قاتلوں کی سرپرستی ختم کرنے اور مدارس کے خلاف متنازعہ قانون سازی سے دستبرداری تک دھرنا جاری رہیگا، پریس کانفرس

پیر 29 اگست 2016 21:39

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 اگست ۔2016ء) جمعیت علمائے اسلام سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ راشد محمود سومرو نے کہا کہ یکم ستمبر کو کفن پوش مارچ اور وزیر اعلی ہاؤس پر دھرنا دینے کا فیصلہ ختمی ہے اب مذاکرات وزیر اعلی سندھ سے وزیر اعلی ہاؤس کے سامنے ہونگے، سید مراد علی شاہ کو لاکھوں کارکنان سے مذاکرات کرنے ہونگے، ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہید کے قاتلوں کی سرپرستی ختم کرنے اور مدارس کے خلاف متنازعہ قانون سازی سے دستبرداری تک دھرنا جاری رہے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو المرکز اسلامی جمعیت سیکریٹریٹ گرومندر میں تمام اضلاع کے مجلس عمومی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر جے یو آئی سندھ کے نائب امیر قاری محمد عثمان، عبدالکریم عابد، ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد اسلم غوری، اور ضلعی امراء مولانا عمر صادق، مولانا غیاث، مولانا عبدالرشید نعمانی، مولانا احسان اﷲ ٹکروی، قاضی فخر الحسن اور دیگر زمہ داران بھی موجود تھے،مولانا راشد محمود سومرو نے کہا کہ ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہید کے قاتل گرفتار ہوچکے ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ کرائے کے قاتل ہیں ہم سندھ حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں کہ وہ بتائے کہ قاتلوں کو اسلحہ، گاڑیاں اور رقم کس نے دی؟ شہید خالد سومرو کے قتل میں قاتلوں کی طرح قتل کروانے والے بھی اتنے ہی برابر کے زمہ دار ہیں جن کو تحفظ دی جارہی ہے قاتلوں کے سرپرست سندھ حکومت اور کابینہ میں موجود ہیں، انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت سے مذاکرات کے سات راؤنڈ ہوچکے ہیں تحریر ی معاہدے ہوئے ہیں لیکن سندھ حکومت معاہدوں پر عملدرآمد کرانے سے گریزاں ہیں، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دو دن کے لیے مذاکرات کے دروازے بند کردیئے ہیں اب مذاکرات وزیر اعلی ہاؤس کے گیٹ پر مراد علی شاہ کے ساتھ ہی ہوں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رہے گا، انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کی جانب سے مظاہرین پر تشدد کیا گیا یا قافلوں کو روکا گیا تو حالات کی تمام تر ذمہ داری سندھ حکومت پر عائد ہوگی کیونکہ ہم نے دو سال تک صبر سے کام لیا ہے اور سندھ حکومت کو معاہدوں پر عملدرآمد کے لئے مکمل ٹائم دیا ہے اب اگر ہم احتجاج کر رہے ہیں تو یہ ہمارا جمہوری حق ہے اور ہم اس میں حق بجانب ہیں، انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر خالد محمود سومرو کا قتل صرف فرقہ وارانہ نہیں بلکہ یہ ایک سیاسی قتل بھی ہے، کیونکہ قاتل علامہ ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے سیاسی جدوجہد سے پریشان تھے اس لیے انہوں نے علامہ ڈاکٹر خالد محمود سومرو کو شہید کرایا، لیکن ان قوتوں کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ وہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوں گے، ان شااﷲ آئندہ انتخابات میں لاڑکانہ سے بلاول بھٹو زرداری کا مقابلہ کروں گا اور سندھ بھر میں پیپلز پارٹی کی کرپٹ اور ظالم قیادت کا سندھ سے صفایا کریں گے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت علامہ ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قاتلوں کے بیانات کو میڈیا کے سامنے پیش کریں تاکہ قوم کو اصل قاتلوں کا پتہ چل سکے، جو قاتل گرفتار ہوئے ہیں وہ کرائے کے قاتل ہیں، قوم کو بتایا جائے کہ قاتلوں سے برآمد ہونے والی گاڑی کس کے نام پر ہے اور ان قاتلوں کو اسلحہ کس نے فراہم کیا، ہمارا مطالبہ ہے کہ ان اصل قاتلوں کو بے نقاب کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :