22اگست کو ایم کیو ایم کے بانی کی تقریر اور میڈیا ہاسز پر حملہ منظم کارروائی تھی،ڈی جی رینجرز سندھ

حملے میں ایم کیوایم کے سیکٹر اور یونٹ کے کارکن ملوث تھے،کچھ ملزمان کو گرفتار کرکے پولیس کے حوالے کردیا ہے ،میجر جنرل بلا ل اکبر بینک میں متحدہ لیبر ڈویژن کے کارکنوں نے میڈیا پر حملہ کروانے کے لیے لڑکے جمع کیے،2بینک افسران سہولت کار کا کردار ادا کررہے تھے ،میڈیا سے گفتگو

پیر 29 اگست 2016 20:02

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 اگست ۔2016ء) ڈی جی سندھ رینجرز میجر جنرل بلال اکبر نے کہا ہے کہ 22 اگست کو ایم کیو ایم کے بانی کی تقریر اور میڈیا ہاسز پر حملہ منظم کارروائی تھی۔حملے میں ایم کیوایم کے سیکٹر اور یونٹ کے کارکن ملوث تھے۔ حملے میں ملوث کچھ لوگوں کو گرفتار کرکے پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے جبکہ باقی لوگوں کی گرفتاری کی کوشش کی جارہی ہے ۔

وہ پیر کو کراچی کے جناح اسپتال میں 22اگست کو زخمی ہونے والے شخص کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔میجر جنرل بلال اکبر نے کہا کہ 22اگست کو ایم کیو ایم کے بانی کی جانب سے اشتعال انگیز تقریر اور میڈیا ہاسز پر حملہ منظم کارروائی تھی اور اس کی تحقیقات جاری ہیں۔ 22 اگست کو متحدہ کی ٹیم وفاقی اور صوبائی حکومت سے مذاکرات کررہی تھی لیکن دوپہر سے ہی پریس کلب اور قرب وجوار میں مختلف سیکٹرز اور یونٹس کے کارکن اکٹھے ہورہے تھے، واقعے میں ملوث 6 ملزمان کو پولیس کے حوالے کررہے ہیں جو قانون کے مطابق انہیں عدالت میں پیش کریں گے۔

(جاری ہے)

ڈی جی سندھ رینجرز نے کہا کہ بانی ایم کیو ایم نے ریاست مخالف بات کرکے لوگوں کو نکالا، بینک میں متحدہ لیبر ڈویژن کے کارکنوں نے میڈیا پر حملہ کروانے کے لیے لڑکے جمع کیے، پریس کلب سے میڈیا ہاؤس جانے کے راستے میں 2 بینک ہیں،جن کے افسران متحدہ کے کارکنوں کے لیے سہولت کاری کررہے تھے، واقعے سے قبل بھی متحدہ کے 6 کارکن بینک میں چھپے ہوئے تھے، ان کے پاس اسلحہ اور ڈنڈے تھے۔

گرفتار لوگوں نے گولیاں چلانے والوں کے نام بتادیئے ہیں، ان لوگوں نے یہ بھی بتایا کہ کارروائی کے لیے ڈنڈے کون لایا تھا، گرفتار افراد نے مفرور ملزم بلند خان کو شناخت کیا ہے۔واضح رہے کہ 22 اگست کو ایم کیو ایم کے بانی نے بھوک ہڑتالی کیمپ میں پاکستان مخالف نعرے لگائے جس کے بعد ایم کیو ایم کے کارکنوں نے میڈیا ہاسز پر حملہ کردیا تھا۔