سینیٹر پروفسیر ساجد میر کی زیر صدار ت ایوان بالاء کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کا اجلاس

مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ،معصوم کشمیر ی عوام پر ظلم و زیادتی کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں اقوام متحدہ کے ممبران سے درخواست کی جائے مسئلہ کو اقوام متحدہ اجلاس میں زیر بحث لائیں ، قائد ایوان

پیر 29 اگست 2016 20:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 اگست ۔2016ء) ایوان بالاء کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر پروفسیر ساجد میر کی زیر صدار ت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر راجہ محمد ظفرالحق نے تجویز دی کہ کشمیر کے موجودہ تناظر کے مطابق قائمہ کمیٹی کے ایجنڈے کو موخر کیا جائے اور مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی ظلم وزیادتی اور مسئلہ کشمیر کے حل پر آج کے اجلاس میں بات کی جائے ۔

اراکین کمیٹی نے بھی قائدایوان راجہ محمد ظفرالحق کی تجویز کی حمایت کی جس پر چیئرمین کمیٹی نے قائمہ کمیٹی کے ایجنڈے کو موخر کر تے ہوئے ون ایجنڈا ائٹم مسئلہ کشمیرپر بحث کی گئی۔ قائد ایوان سینیٹر راجہ محمد ظفرالحق نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے حالات تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں روز برروز اضافہ کر کے معصوم کشمیر ی عوام پر ظلم و زیادتی کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں یہ ہمارا قومی ایشو ہے انہوں نے کہا کہ انتہائی اہم موقع ہے جب ایوان بالاء کی اس کمیٹی کو اجلاس ہو رہا ہے ۔

(جاری ہے)

سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر کوئی بھی پارٹی سیاست نہیں کرنا چاہتی تمام سیاسی جماعتیں حکومت سے ساتھ ملکر اس مسئلے کو حل کرنے کی خواہاں ہیں وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے 22پارلیمنٹرین ممبران کی ایک ٹیم تشکیل دی ہے جو مختلف ممالک میں جا کر مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال اور بھارت کی ظلم و زیادتی بارے آگاہ کریں انہوں نے تجویز دی کہ سینیٹر راجہ محمد ظفرالحق کو اس ٹیم کا سربراہ مقرر کیا جائے تاکہ وہ ہدایات جاری کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا خصوصی اجلاس مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بلانے کیلئے حکومت پاکستان درخواست دے، ہیومن رائٹس کمیشن میں بھی مسئلہ کشمیر بارے بات کی جائے انہوں نے کہا کہ انڈیا نے بین الاقوامی میڈیا کی مقبوضہ کشمیر میں آنے پر پابندی لگا رکھی ہے بین الاقوامی میڈیا کو پاکستان بلا کر مسئلہ کشمیر بارے بریف کیا جائے اور کشمیری عوام کے انٹرویو کروائے جائیں کشمیر کونسل اور کشمیر کمیٹی سے مسئلہ کشمیر کے حل بارے تجاویز حاصل کی جائیں اور دنیا کی توجہ حاصل کرنے کیلئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے ۔

پاکستانی سفارتخانوں میں مسئلہ کشمیر بارے پروگرام منعقد کروائیں اور حکومت پاکستانی میڈیا کو پابند کرے کہ 15 منٹ مسئلہ کشمیر پر پروگرام چلائے جائیں جس پر قائدا یوان سینیٹر راجہ محمد ظفرالحق نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس ستمبر کے آخر میں شروع ہوتا ہے بہتر یہی ہے کہ پہلے تیاری کی جائے ایجنڈا ترتیب دیا جائے اور وزیراعظم پاکستان نے اسی حوالے سے ماحول کو بہتر کرنے کیلئے 22 پارلیمنٹرین کی ایک ٹیم بنائی ہے جو مختلف ممالک میں جا کر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں مددگار ہونگے اس حوالے سے ہمیں خصوصی کوششیں کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے 200 ممبران نے اور جنرل اسمبلی میں 14 ہزار این جی اوز کے نمائندے بھی بیٹھے ہوتے ہیں ۔

فلسطین کے مسئلے کے حوالے سے بھی جنرل اسمبلی کا ایک خصوصی اجلاس بلایا گیا تھا انہوں نے کہا ابزرور گروپ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کو مسئلہ کشمیر کے بارے میں اصل حقائق سے آگاہ کرے تاکہ مسئلہ کشمیر دنیا کے امن کے لئے خطرہ نہ بنے انہوں نے کہا کہ اسرائیل انڈیا کی اس حوالے سے مدد بھی کر رہا ہے اب انڈیا کے اندر سے بھی انڈیا کے خلاف آوازیں اٹھنا شروع ہو گئیں ہیں انڈیا کے سابق وزیر خارجہ نے بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و زیادتی کوغلط کام قرار دیا ہے کشمیری نوجوانوں کی شہادت نے میڈیا دانشوروں اور عام لوگوں میں ایک نیا جذبہ اجاگر کیا ہے انہوں نے سینیٹر رحمان ملک کی تجویز کہ بین الاقوامی میڈیا کو پاکستان بلایا جائے کی حمایت کی راجہ محمد ظفرالحق نے کہا کہ برطانیہ کے پارلیمنٹرین کو کشمیری مہاراجا کے خط بارے بھی آگاہ کیا تو انہوں نے تسلیم کیا کہ کشمیر کو مسئلہ عوام کی رائے کے مطابق ہوگا انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس تحریر ی طور پر بے شمار مواد موجود ہے جس کے مطابق ہم کشمیر کو مسئلہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کر اسکتے ہیں سینیٹر راجہ محمد ظفرالحق نے کہا کہ مشرف دور میں مسئلہ کشمیر کو بہت زیادہ نقصان پہنچا انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ممبران سے درخواست کی جائے کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے اجلاس میں اپنی تقریر میں زیر بحث لائیں اور بھارتی مظالم کو بند کیا جائے ۔

اور کشمیر کے مسئلے پر تمام سیاسی جماعتوں میں اتحاد موجود ہے اورا س کو برقرار بھی رکھا جائے ۔ سینیٹر لیفٹینٹ جنرل(ر) صلاالدین ترمذی نے کہا کہ تاریخ میں پہلی دفعہ ہوا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کا الزام پاکستان پر نہیں لگایا گیا لابی کو ایکٹو کرنے کی ضرورت ہے ۔سینیٹر احمد حسن نے کہا کہ مسئلہ کشمیر بہت اہم ہے مگر بڑی طاقتیں اپنے مفادات کی خاطر پاکستان کا ساتھ نہیں دے رہیں پاکستان کسی صورت بھی انڈیا سے کم نہیں ہے ہمیں دیگر اقدامات پر بھی زور دینا چاہیے بین الاقوامی میڈیا اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کو سردمہری ختم کرنی چاہیے اور وزیرا عظم پاکستان کو تمام پارلیمنٹرین سے تجاویز حاصل کرنی چاہیں۔

سینیٹر باز محمد خان نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ بہت پرانا ہے تقسیم سے لے کر آج تک اس مسئلے کو اس انداز میں اجاگر نہیں کیا گیا جس انداز میں اجاگر کیا جانا چاہیے تھا ہمارے کمزور موقف کی بدولت یہ کیس کمزور ہوا وزارت خارجہ امور کو اس بارے موثر پالیسی اختیار کرنی چاہیے اور اسلامی ممالک ہماری مدد کریں ۔ وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان چوہدری برجیس طاہر نے کہا کہ برہان دین وانی کے بڑے بھائی کے نماز جنازہ میں پانچ لاکھ افراد نے پاکستانی پرچم کے ساتھ شرکت کی تھی انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر میں میڈیا کو رسائی نہیں دے رہا نہ ہی فیس بک کی سہولت ہے دنیا مسئلہ کشمیر پر آواز اٹھائے کشمیریوں کی آنکھوں میں چھرے مارے جارہے ہیں وزیراعظم پاکستان نے اپنے دل کے اپریشن کے بعد کیبنٹ کے اجلاس میں مسئلہ کشمیر بارے قرار داد بھی پاس کی اور 20 جولائی کو یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا اور پوری دنیا کے سفیروں کو مسئلہ کشمیر کے بارے تفصیلی بریف بھی کیا گیا اوآئی سی کی تنظیم نے بھی بھرپور طریقے سے کشمیر میں بھارتی ظلم وزیادتی کی مذمت کی ہے اور وزارت خارجہ کی بہتر کارکر دگی کی بدولت اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے مذمت کی ۔

انڈیا مذاکرات سے بھاگنے کی کوشش کرتا ہے وزیراعظم پاکستان مسئلہ کشمیر سے ایک لمحے کیلئے بھی غافل نہیں ہیں انہوں نے تین مرتبہ جنرل اسمبلی مسئلہ کشمیر پیش کیا اور دنیا کو جھنجوڑا کہ پاکستان او ر انڈیا ایٹمی طاقتیں اور اس مسئلے سے امن کو خطرہ لاحق ہو سکتاہے لیگ آف نیشن دوسری جنگ عظیم کو روکنے میں ناکام رہی اور اگر اقوام متحدہ یہ مسئلہ حل نہ کر سکا تو وہ بھی فیل قرار دیا جائے گاہمارے بانی قائد اعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو شہ رگ قرار دیا تھا اراکین کمیٹی نے جو تجاویز پیش کی ہیں وہ وزیراعظم پاکستان کو پیش کی جائیں گی اراکین کی تجاویز پوری قوم کی ترجمانی کرتی ہیں کشمیریوں کا خون انشاء اﷲ ضرور رنگ لائے گا۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ کشمیریوں کی چوتھی نسل آزادی کیلئے قربانیاں پیش کر رہی ہے اور موجودہ صورتحال میں نئے جذبے کے ساتھ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کر رہی ہے ۔قائمہ کمیٹی نے ایک قرار داد بھی پیش کی جس میں کشمیریوں کی رائے کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے اور حق ارادیت پر زور دیا گیا ۔

جنرل اسمبلی کے اجلاس سے پہلے دوست ممالک سے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں آواز اٹھانے اور بہتر لابنگ کرنے کی بات پر زور دیا گیا ۔ بین الاقوامی میڈیا کو ملک میں بلا کر مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بریف دینے کا فیصلہ کیا گیا اور پاکستانی میڈیا کو کشمیر ایشوکو موجودہ تناظر میں اٹھانے پر زور دیا گیا اور مشترکہ اجلاس بلانے کی تجویز بھی دی گئی اور جنرل اسمبلی کے اجلاس سے پہلے لا بی ایسٹ کو ہائیر کرنے کی تجویز بھی دی گئی ۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں قائد ایوان سینیٹ سینیٹر راجہ محمد ظفرالحق ، سینیٹرز باز محمد خان ، حاجی مومن خان آفریدی ، لیفٹنٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی، احمد حسن اور عبدالرحمان ملک کے علاوہ وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان چوہدری برجیس طاہر ، سیکرٹری امور کشمیر و گلگت بلتستان و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :