ملک میں انسانی حقوق کی بہتری کے لئے خصوصی عدالتوں کا قیام وقت کی ضرورت ہے‘سٹینڈنگ کمیٹی برائے انسانی حقوق

بچوں کے اغواء اور انسانی اعضا کی فروخت کے دھندے میں ملوث افراد کو عبرتناک سزا دی جائے گی ،انسانی حقوق کے حوالے سے نئے قوانین جلداسمبلی میں پیش ہوں گے‘چیئرمین کمیٹی بابر نواز انسانی حقوق کی پامالی پر سزاؤں پر عملدرآمد کی رپورٹ ایک ہفتہ میں پیش کرنے کی ہدایت، انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے وفاق اور صوبوں کو مل کر لائحہ عمل بنانا ہو گا،بین الاقوامی معاہدات پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے ‘کمیٹی میں فیصلہ

پیر 29 اگست 2016 19:57

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 اگست ۔2016ء) بچوں کے اغواء اور انسانی اعضاء کی فروخت جیسے مکروہ دھندے میں ملوث افراد کو عبرت ناک سزا دی جائے گی ، پاکستان کا بین الاقوامی سطح پر غلط امیج کرنے والی این جی اوز کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہیں ، پرائیویٹ شعبہ میں مثبت کام کرنے والی این جی اوز کی حوصلہ افزائی کی جائے ،پنجاب میں انسانی حقوق کے حوالے سے محکمہ کا دائرہ کار ضلعی سطح تک پہنچانا بہت ضروری ہے۔

ان خیالات کا اظہار چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے انسانی حقوق بابر نواز خان نے سیکرٹریٹ میں قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی کی میٹنگ میں کیا ۔بابر نواز خان نے کہا کہ وفاقی محکمہ انسانی حقوق کو چاروں صوبوں کے ساتھ اشتراک مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے -انسانی حقوق کے کیسز میں سزاؤں پر عملدرآمد کو بہتر بنائے بغیر انسانی حقوق کے تحفظ میں بہتری نہیں آ سکتی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں انسانی اعضاء کی فروخت کرنیوالوں کے خلاف کریک ڈاؤن جلد شروع کیا جائے گا -اس حوالے سے قومی اسمبلی میں جلد قانون پیش کیا جا رہا ہے -چیئرمین سٹینڈنگ کمیٹی نے کہا کہ انسانی حقوق کا تحفظ ہماری اخلاقی اور مذہبی ذمہ داری ہے - اسلام ہمیں حقوق العباد کا درس دیتا ہے - ریاست پاکستان کسی بھی فرد کو انسانی حقوق کی پامالی کی اجازت نہیں ۔

کوئی جتنا بھی بااثر کیوں نہ ہوں سب کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ملک بھر کی جیلوں میں انسانی حقوق کی صورتحال خصوصا نومولود بچوں اور عورتوں کے حقوق کے حوالے سے خصوصی پالیسی اپنانا ہو گی۔محکمہ پولیس،جیل خانہ جات اور انسانی حقوق کے افسران کو خصوصی تربیت فراہم کی جانی چاہیے۔صوبہ پنجاب میں انسانی حقوق کے تحفظ،چائلڈ لیبر او جیلوں میں قیدیوں کے تحفظ کے حوالے سے صورتحال دیگر صوبوں سے بہتر ہے۔

پنجاب میں بھی محکمہ انسانی حقوق کا دائرہ کار ضلعی سطح تک پھیلانا چاہیے جس سے وفاقی حکومت کو صوبائی محکموں سے مل کر کام کرنے میں آسانی ہو گی۔بابر نواز نے کہا کہ انسانی حقوق کے حوالے سے وفاق کو تمام صوبوں کے ساتھ مل کر آگاہی مہم چلانا ہو گی۔وفاقی سیکرٹری برائے انسانی حقوق ندیم اشرف نے کہا کہ وفاقی حکومت تمام صوبوں کے ساتھ اشتراک کررہی ہیں اور خصوصی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے کام شروع کیا جا چکا ہے۔

صوبائی سطح پر ریجنل ڈائریکٹر اور نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس کے دفاترکام کررہے ہیں۔سٹینڈنگ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے صوبائی سیکرٹری محکمہ انسانی حقوق واقلیتی امورعاصم اقبال نے کہا کہ حکومت پنجاب نیشنل ایکشن پلان آف ہیومن رائٹس پر عملدرآمد کے لئے کام کررہی ہیں اور انسانی حقوق کے حوالے سے ٹاسک فورس کی منظوری کے بعد ضلعی سطح پر نگرانی کے عمل میں آسانی ہو گی۔

محکمہ انسانی حقوق پنجاب این جی اوز کے اشتراک سے صوبہ بھر میں انسانی حقوق کے حوالے سے کام کررہا ہے۔وزارت انسانی حقوق کی ریجنل ڈائریکٹر لبنی مسعود نے اجلاس کو پنجاب آفس کی کارکردگی کے حوالے سے بریفنگ دی۔کمیٹی کے ممبران نے وفاقی محکمہ کی پنجاب میں کارکردگی کے حوالے سے سوالات کئے۔ ممبران نے نئے قوانین کی منظوری،جی ایس پی پلس اسٹیٹس اور بین الاقوامی معاہدوں پر عملدرآمد کے حوالے سے کئے گئے اقدامات کا جائزہ لیا۔

کمیٹی نے پنجاب میں انسانی حقوق کے کیسز میں سزاؤں کے تناسب کی رپورٹ ایک ہفتہ کے اندر پیش کرنے کی ہدایت کی ۔آخر میں اجلاس کو انسانی حقوق کے حوالے سے بین الاقوامی قوانین کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں ڈی آئی جی جیل خانہ جات،محکمہ پولیس،وفاقی سیکرٹری برائے انسانی حقوق ندیم اشرف،ڈی جی محمد ارشد،صوبائی سیکرٹری انسانی حقوق واقلیتی امور پنجاب عاصم اقبال،ایڈیشنل سیکرٹری ہوم،سیکرٹری نیشنل کمیشن آف ہیومن رائٹس اور ریجنل ڈائریکٹر لبنی مسعود نے شرکت کی۔