شام کے شمالی علاقوں میں ترکی اور ترک حامی جنگجووں کی کرد فورسز کے ساتھ جاری جنگ ناقابلِ قبول ہے اور اسے فوری طور پر رکنا چاہیے۔امریکا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 29 اگست 2016 19:00

شام کے شمالی علاقوں میں ترکی اور ترک حامی جنگجووں کی کرد فورسز کے ساتھ ..

واشنگٹن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29 اگست۔2016ء) امریکہ نے کہا ہے کہ شام کے شمالی علاقوں میں ترکی اور ترک حامی جنگجووں کی کرد فورسز کے ساتھ جاری جنگ ناقابلِ قبول ہے اور اسے فوری طور پر رکنا چاہیے۔دولتِ اسلامیہ کے خاتمے کے لیے قائم اتحاد کے لیے امریکی ایلچی ریٹ مکگروک کا کہنا تھا ایسے علاقوں میں جہاں دولتِ اسلامیہ موجود نہیں ہے یہ جھڑپیں ہونا گہری تشویش کا باعث ہے۔

ترک فوج نے سرحد عبور کرنے بعد گذشتہ ہفتے کرد دہشت گردوں پر حملہ کیا تھا۔ لیکن کرد ملیشیا وائی پی جی کا کہنا ہے کہ ترکی محض شام کے علاقے پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ریٹ مکگروک نے ٹویٹ کی امریکہ اس کارروائی میں ملوث نہیں اور نہ ہی اس کے لیے امریکہ کے ساتھ کسی قسم کا تعاون کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

ہم اس کی حمایت نہیں کرتے۔ہم تمام مسلح فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جنگ روک دیں اور علاقے کو پر امن بنانے کے لیے اقدام کرتے ہوئے بات چیت کی راہ نکالیں۔

انقرہ کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد کرد فورسز اور دولتِ اسلامیہ دونوں کو ہی سرحد سے دور ہٹانا ہے۔ترک فوج اور اس کی اتحادی باغی فری سیریئن آرمی نے دولتِ اسلامیہ کو سرحدی شہر جرابلس سے نکال باہر کیا تھا اس کے بعد سے وہ ہمسائیہ علاقوں میں امریکہ کی حمایت یافتہ کرد فورس سیریا ڈیموکریٹک فورسز پر گولہ باری کر رہے ہیں۔وائی پی جی کا کہنا ہے کہ ان کی فوج علاقے سے نکل چکی ہے اور ترک اقدامات کا مقصد شامی علاقے پرقبضہ کرنا ہے۔

ترکی اپنے ہی ملک میں جنوب مشرقی علاقوں میں کرد بغاوت کے خلاف دہائیوں سے محوِ جنگ ہے اور اسے خدشہ ہے کے شمالی شام میں کردوں کی کامیابیوں سے اس کے ملک میں کرد علیحدگی پسندی کو مزید تحریک نہ مل جائے۔اتوار کو ترکی کے ایک فضائی حملے میں درجنوں لوگ مارے گئے تھے۔انسانی حقوق کے ایک گروہ کے مطابق حملے میں 35 عام شہری جبکہ چار عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے۔ تاہم ترک فوج کا کہنا ہے کہ 25 افراد ہلاک ہوئے جو کہ تمام کرد عسکریت پسند تھے۔

متعلقہ عنوان :