قومی اسمبلی کی کمیٹی بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس ،پی سی بی چیئرمین کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار ،بریفنگ مسترد

کمیٹی کا محمدحفیظ کوان فٹ ہونے پر منتخب کر نے پر بھی شدید برہمی کا اظہار، انہیں فزیو کی رپورٹ پر منتخب کیا گیا ،حکام

پیر 29 اگست 2016 18:58

قومی اسمبلی کی کمیٹی بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس ،پی سی بی چیئرمین ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 اگست ۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں عدم شرکت پر سحت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پی سی بی کی جانب سے دی جانیوالی بریفنگ کو مسترد کر دیا اور واضح کیا کہ کرکٹ بورڈ سے پی سی بی آفیشلز کے اہل خانہ کے ہمراہ غیر ملکی دوروں کی تفصیلات سمیت جو دیگر سوالات پوچھے گئے تھے حکام کی نا اہلی کے باعث ان کا جواب نہیں آیا، پی سی بی کو ایک ایک چیز کا جواب دینا ہوگا،پارلیمنٹ کو کمزور سمجھا جائے نہ ہی ارکان پارلیمنٹ کی بے عزتی برداشت کی جائے گی جبکہ قائمہ کمیٹی نے پی سی بی کی ڈائریکٹر مارکیٹنگ سمیت دیگر ملازمین کی مبینہ جعلی تعلیمی اسناد سے متعلق تفصیلات بھی مانگ لیں،قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ نے پی سی بی سے استفسار کیا ہے کہ محمدحفیظ ان فٹ تھے تو انہیں انگلینڈ کیوں بھیجا گیا جس پر پی سی بی کا کہنا تھا کہ انہیں فزیو کی رپورٹ پر منتخب کیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

پیر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین عبد القہار خان وادان کی صدارت میں کیبنٹ ڈویژن میں ہوا جس میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان کی عدم شرکت پر کمیٹی نے سخت تشویش کا اظہار کیا اور کہاکہ چیئر مین پی سی بی کی اجلاس میں عدم شرکت ایک سوالیہ نشان ہے ، چیئرمین کرکٹ بورڈ کو اجلاس میں شرکت کرنی چاہیے تھے ، پی سی بی حکام کا رویۂ اگر ایسا ہی رہا تو پھر کمیٹی کو سخت فیصلے کرنے ہونگے ۔

چیئرمین کمیٹی عبد القہادر خان وادان نے کہاکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو قائمہ کمیٹی کی جانب سے پوچھے گئے ایک، ایک سوال کا جواب دینا ہوگا ، ہم یہاں ٹائم پاس کرنے نہیں آئے ، پارلیمنٹ کو کمزور نہ سمجھا جائے ۔ اجلاس میں کمیٹی کے رکن رانا محمد افضل خان نے کہا کہ بتایا جائے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے آفیشلز اپنے اہل خانہ کے ہمراہ کس حیثیت میں برطانیہ کے دورے کر رہے ہیں اور انکے اخراجات کون برداشت کر رہا ہے، اس موقع پر پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد نے کہاکہ شہریارخان سمیت دیگر حکام اہم اجلاسوں میں شرکت کیلئے برطانیہ میں موجود ہیں ، کرکٹ بورڈ کو آفیشلز پر اخراجات کرنے کیلئے لا محدود اختیارات حاصل ہیں جس پر رانا افضل خان نے کہاکہ ہمارے ملک میں کرکٹ تو ہوتی نہیں ہے تو پھر بیرون ممالک کس چیز کی لابنگ کرنے گئے ہیں ، کمیٹی کو پی سی بی آفیشلز کے لا محدود سفری اخرجات اور مراعات کے حوالے سے فیصلہ لینا ہو گا ، ہم چاہتے ہیں کہ کرکٹ بورڈ مالی طور پر مضبوط ہوں اور پی سی بی پیسہ آفیشلز کے دوروں پر خرچ کرنے کی بجائے کرکٹ کے فروغ اور پلیئرز کو سہولیات دینے پر خرچ کرئے ۔

اقبال محمد علی نے کہاکہ پی سی بی نے ڈائریکٹرمارکیٹنگ اور انٹرنیشنل کرکٹ کی تقرری کیلئے کیا طریقہ کار اختیار کیا ، ڈومیسٹک کرکٹ کے حوالے سے بھی پی سی بی نے اجارہ داری بنائی ہوئی ہے،قومی ٹی 20کپ ہورہا ہے اور اس میں بھی بورڈ نے ایبٹ آباد، سیالکوٹ ، ملتان ، اور فیصل آباد جیسے ریجنز کو نظر انداز کیا ، انہوں نے کہاکہ پی سی بی نے اپنے طے شدہ معیار کو نظر انداز کرکے ڈائریکٹر مارکیٹنگ سمیت دیگر عہدوں پر تعینایاں کی اس کا جواب کون دے گا ، کرکٹ بورڈ وسیم اکرم سمیت دیگر سابق کرکٹرز کی خدمات لینا چاہ رہا ہے تو عامر سہیل اور عبد القادر کو بھی اس پول میں کیوں نہیں شامل کیاجاتا ۔

جس پر پی سی بی حکام نے موقف اختیار کیا کہ بورڈ ملازمین کی ڈگریوں کے حوالے سے 2افسران نے اپنی تعلیمی اسناد جمع نہ کروائی ، بورڈ کی ڈائریکٹر مارکیٹنگ کا کہنا ہے کہ ان کے پاس جو مطلوبہ ڈگری تھی وہ گم ہو چکی ہے جس پر پی سی بی نے انہیں چھ ماہ کاوقت دیا ہے کہ وہ اپنی ڈگری جمع کروائے ، انہوں نے بتایا کہ جو ٹیمیں فرسٹ کلاس کرکٹ کا حصہ بنے ہی انہیں ہی ٹی 20کرکٹ میں شرکت کا اہل قرار دیا جائے گا ، ہمیں مارکیٹنگ کے نقطہ نظر سے دیکھنا پڑتا ہے،اس کے بغیر چلنا مشکل ہے، حکام نے بتایا کہ ضلعی سطح کھلاڑیوں کی سلیکشن میں سنگین مسائل کا سامنا ہے۔

کمیٹی رکن رمیش کمار نے کہاکہ قومی کرکٹ ٹیم میں اقلیتوں سے ایک ہی کھلاڑی دانش کنریا تھا جس کے ساتھ بھی ستیلوں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے، پی سی بی آخر دانش کنیریا کا قصور تو بتائے کیا وہ ہندو تھا اسی لیے اسے ٹیم سے نکال دیا گیاجس پر پی سی بی حکام نے کہاکہ ہم نے دانش کنریا پر کوئی پابندی نہیں لگائی ۔پی سی بی حکام نے بتایا کہ بلوچستان میں دو کروڑ روپے کی لاگت سے کرکٹ اکیڈمی بنانے کا منصوبہ زیر غور ہے، بلوچستان حکومت سے کرکٹ اکیڈمی کے لئے اراضی فراہم کرنے کی درخواست کی ہے ،خواتین کی کرکٹ کے فروغ کے لیے 28 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں اکتوبر میں ٹرائے اینگل سیریز کا انعقاد ہو رہا ہے۔

اجلاس میں پی ٹی وی سپورٹس میں انگلش پروگراموں پر بھاری اخراجات خرچ کرنے پر کمیٹی ارکان نے اعتراض کیا اور کہاکہ ٹی وی پر آنیوالے غیر ملکی کھلاڑیوں کو پچاس سے ساٹھ ہزار ڈالرز اور دیگر مراعات دی جا رہی ہیں، کس حیثیت میں اتنا پیسہ اجاڑہ جا رہا ہے۔