لواری ٹنل منصوبے پر 60فیصد کام مکمل ہو چکا ، مارچ2017تک لواری ٹنل مکمل کر کے عوام کیلئے کھول دیا جائے گا، تخت بائی پل منصوبے کا کنٹریکٹر قومی اسمبلی و مواصلات کمیٹی کا رکن ہے،منصوبہ دو سال میں مکمل ہونا تھا، ٹھیکیدار کی طرف سے تاخیر کے باعث منصوبے کی لاگت بڑھتے بڑھتے 24ارب روپے ہو گئی ہے،چکدرہ سے نوشکئی روڈ پر اوورلوڈنگ چیک کرنے کیلئے وزن کانٹے بنائیں گے،حکومت کی طرف سے این ایچ اے کو صرف 2ارب کی گرانٹ ملتی ہے،ہم نے پورے پاکستان کے 12ہزار کلومیٹر روڈز کو کور کرنا ہوتا ہے ،خانیوال ملتان ایم فورموٹروے کی تعمیر کیلئے ہیوی مشینری گزرنے سے اگر چھوٹی سڑکوں کو نقصان ہوا ہے تو ان کی مرمت کیلئے تیار ہیں ، صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ بھی تعاون کرے

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کو چیئرمین این ایچ اے کی بریفنگ پنجاب میں سڑکوں کو پہنچنے والے نقصانات کا معاملہ دیکھنے کیلئے چوہدری خالد وڑائچ کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی قائم

پیر 29 اگست 2016 18:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 اگست ۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کو چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے)شاہد اشرف تارڑنے آگاہ کیا ہے کہ لواری ٹنل منصوبے پر 60فیصد کام مکمل ہو چکا ہے، مارچ2017تک لواری ٹنل مکمل کر کے عوام کیلئے کھول دیا جائے گا، تخت بائی بریج منصوبے کا کنٹریکٹر قومی اسمبلی و مواصلات کمیٹی کا رکن ہے،منصوبہ دو سال میں مکمل ہونا تھا ٹھیکیدار کی طرف سے تاخیر کے باعث منصوبے کی لاگت بڑھتے بڑھتے 24ارب روپے ہو گئی ہے،چکدرہ سے نوشکئی روڈ پر اوورلوڈنگ چیک کرنے کیلئے وزن کانٹے بنائیں گے،حکومت کی طرف سے این ایچ اے کو صرف 2بلین کی گرانٹ ملتی ہے،ہم نے پورے پاکستان کے 12ہزار کلومیٹر روڈز کو کور کرنا ہوتا ہے،این ایچ اے ٹولز سے حاصل ہونیوالی رقم سے کام چلا رہا ہے،ٹولز سے حاصل ہونیوالے14بلین کو 22 بلین تک لے گئے ہیں،خانیوال ملتان ایم فورموٹروے کی تعمیر کیلئے ہیوی مشینری گزرنے سے اگر چھوٹی سڑکوں کو نقصان ہوا ہے تو ان کی مرمت کیلئے تیار ہیں لیکن صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کو بھی تعاون کرنا چاہیے،ہمیں اس کیلئے کوئی علیحدہ سے فنڈ نہیں ملتے اگر ایک ضلع میں سڑکوں کی مرمت کروائی تو لاہور سے کراچی تک جس جس ضلع سے موٹروے گزرتی ہے سب کہیں گے کہ ہمیں بھی سڑکیں ٹھیک کروا کے دو،موٹروے میرا نہیں پوری قوم کا ہے اگر اس کے تھوڑے بہت نقصانات ہوئے ہیں تو اس سے ملتان اور جنوبی پنجاب کو بہت زیادہ فائدہ بھی ہوگا۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے این ایچ اے حکام کو رکن قومی اسمبلی ملک عبد الغفارڈوگر کے حلقے میں موٹروے کی تعمیر کے دوران سڑکوں کو نقصان پہنچنے کا معاملہ حل کرنے کی ہدایت کر دی،جبکہ پنجاب میں سڑکوں کو پہنچنے والے نقصانات کا معاملہ دیکھنے کیلئے چوہدری خالد جاوید وڑائچ کی کنوینئر شپ میں ذیلی کمیٹی بھی قائم کردی،کمیٹی کی طرف سے خنجراب سے حویلیاں تک 146کلومیٹر این 45شاہراہ کو پاک چین اقتصادی راہداری کا متبادل روٹ قرار دینے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔

پیر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سفیان یوسف کی سربراہی میں ہوا اجلاس میں عبدالرحمان کانجو، چوہدری خالد جاوید وڑائچ،نذیر احمد، سلیم رحمان ، انجینئر حامد الحق خلیل،صاحبزادہ طارق اﷲ،عثمان خان ترکئی، نسیمہ حفیظ ، ملک عبد الغفارڈوگر،ڈاکٹر درشن،نجف عباس سیال،رمیش لال،محمد مزمل قریشی،شاہ جہان منیر اور این اے ایچ اے حکام نے شرکت کی۔

کمیٹی میں ملک عبدالغفار ڈوگر کی طرف سے خانیوال ملتان موٹروے کی تعمیر کے دوران دیگر سڑکوں کو پہنچنے والے نقصانات سے متعلق ایوان کی طرف سے کمیٹی کو ریفر کیے گئے سوال کمیٹی کے 28جون2016کے اجلاس منٹس سب کمیٹی کی طرف سے پراگرس رپورٹ کے ایجنڈے زیر بحث ہیں،اجلاس کے دوران صاحبزادہ طارق اﷲ کا کہنا تھا کہ خنجراب سے حویلیاں تک146کلومیٹر این 45شاہراہ کو اقتصادی راہداری کا متبادل روٹ قرار دیا جائے۔

عثمان ترکئی کا کہنا تھا کہ چترال،خیبرپختونخوا کے باقی اضلاع کی نسبت مالا مال ہے،صوابی سے چکدرہ موٹروے کا افتتاح کا سہرہ این ایچ اے اور وزرات کے سر ہے،ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔صاحبزادہ طارق اﷲ نے کمیٹی کے اجلاس میں چکدرہ سے نوشکئی روڈ پر بڑے ٹریلرز چلنے سے سڑک کو پہنچنے والے نقصانات کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ روڈ پر وزن چیک کرنے کیلئے کوئی کانٹا نہیں ہے،26ویلر گاڑیاں ٹنوں وزن اٹھا کر روڈ سے گزرتی ہیں اس طرح روڈ پھر 6ماہ میں خراب ہوجائے گا۔

چیئرمین این ایچ اے نے یہ معاملہ حل کرنے کی یقین دہانی کرادی۔رکن قومی اسمبلی سلیم رحمان نے چکدرہ سے لے کر بحرین روڈ کی مرمت نہ ہونے کا معاملہ اٹھایا اور بتایا کہ 18کروڑ فنڈ کے باوجود صرف چند کلومیٹر سڑک ریپئر ہوئی ہے جس پر چیئرمین این ایچ اے نے ممبر مختار درانی کو معاملے کی انکوائری کی ہدایت کردی۔رکن قومی اسمبلی ملک عبدالغفار ڈوگر نے اپنے حلقے میں ایم فور موٹروے کی تعمیر کے دوران ہیوی مشینری گزرنے سے دیگر سڑکوں کو پہنچنے والے نقصانات کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ ہمیں این ایچ اے کی طرف سے کہا گیا تھا کہ آپ کو یہ سڑکیں مرمت کروا کر دیں گے لیکن اب اپنی بات سے پھر رہے ہیں۔

چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے این ایچ اے کو صرف 2بلین کی گرانٹ ملتی ہے،ہم نے پورے پاکستان کے 12ہزار کلومیٹر روڈز کو کور کرنا ہوتا ہے،این ایچ اے ٹولز سے حاصل ہونیوالی رقم سے کام چلا رہا ہے،ٹولز سے حاصل ہونیوالے14بلین کو 22 بلین تک لے گئے ہیں،خانیوال ملتان ایم فورموٹروے کی تعمیر کیلئے ہیوی مشینری گزرنے سے اگر چھوٹی سڑکوں کو نقصان ہوا ہے تو ان کی مرمت کیلئے تیار ہیں ۔

لیکن صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کو بھی تعاون کرنا چاہیے،ہمیں اس کیلئے کوئی علیحدہ سے فنڈ نہیں ملتے اگر ایک ضلع میں سڑکوں کی مرمت کروائی تو لاہور سے کراچی تک جس جس ضلع سے موٹروے گزرتی ہے سب کہیں گے کہ ہمیں بھی سڑکیں ٹھیک کروا کے دو،موٹروے میرا نہیں پوری قوم کا ہے اگر اس کے تھوڑے بہت نقصانات ہوئے ہیں تو اس سے ملتان اور جنوبی پنجاب کو بہت زیادہ فائدہ بھی ہوگا۔

کمیٹی نے این ایچ اے حکام کو رکن قومی اسمبلی ملک عبد الغفارڈوگر کے حلقے میں موٹروے کی تعمیر کے دوران سڑکوں کو نقصان پہنچنے کا معاملہ حل کرنے کی ہدایت کر دی،جبکہ پنجاب میں سڑکوں کو پہنچنے والے نقصانات کا معاملہ دیکھنے کیلئے چوہدری خالد جاوید وڑائچ کی کنوینئر شپ میں ذیلی کمیٹی بھی قائم کردی۔چیئرمین این ایچ اے نے مزید بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ لواری ٹنل منصوبے پر 60فیصد کام مکمل ہو چکا ہے، مارچ2017تک لواری ٹنل مکمل کر کے عوام کیلئے کھول دیا جائے گا، تخت بائی بریج منصوبے کا کنٹریکٹر قومی اسمبلی و مواصلات کمیٹی کا رکن ہے،منصوبہ دو سال میں مکمل ہونا تھا ٹھیکیدار کی طرف سے تاخیر کے باعث منصوبے کی لاگت بڑھتے بڑھتے 24ارب روپے ہو گئی ہے،چکدرہ سے نوشکئی روڈ پر اوورلوڈنگ چیک کرنے کیلئے وزن کانٹے بنائیں گے۔