ذیلی کمیٹی اطلاعات و نشریات نے ڈاکٹر عاصم کی ویڈیو لیک بارے سندھ پولیس کی رپورٹ نامکمل قراردیکرمستردکردی ،جامع رپورٹ 26ستمبر کوطلب

سب کمیٹی کا ویڈیو لیک معاملے کی تحقیقات میں سندھ حکومت سے تعاون کیلئے ڈی جی رینجرز اور چیئرمین نیب کو خط لکھنے کا فیصلہ ، وفاقی وزیر داخلہ اور وزیر اعلیٰ سند ھ کو بھی ماتحت اداروں کوتحقیقات کیلئے تعاون کی ہدایت کرنے بارے سفارش

پیر 29 اگست 2016 18:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 اگست ۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات کی ذیلی کمیٹی میں سندھ پولیس حکام نے ڈاکٹر عاصم کی ویڈیو لیک کے حوالے سے ابتدائی رپورٹ جمع کروا دی،کمیٹی نے رپورٹ کو نامکمل قرار دیتے ہوئے 26ستمبر تک جامع رپورٹ طلب کر لی۔سند ھ پولیس حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ڈاکٹر عاصم کی ویڈیو لیک کی تحقیقات کیلئے رینجرز اور نیب کو خط لکھ کر تفصیلات مانگی ہیں کہ ڈاکٹر عاصم کتنا عرصہ ان کے پاس قید رہے، دونوں اداروں کی جانب سے تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا، عدالت کو بھی خط لکھا ہے کہ ہمیں ڈاکٹر عاصم تک رسائی دی جائے تاکہ ہم ان سے ویڈیو کے حوالے سے خود پوچھ سکیں،عدالت نے ستمبر تک کا ٹائم دیا ہے، ڈاکٹر عاصم سندھ پولیس کی حراست میں 16دن رہے ، 3 متعلقہ تحقیقاتی افسروں کے بیان ریکارڈ کئے اس دوران انکی کوئی ویڈیو نہیں بنائی گئی ۔

(جاری ہے)

جبکہ کنونیر عمران ظفر لغاری کا کہنا تھا کہ آج تک کسی دہشت گرد کی ویڈیو میڈیا پر لیک نئی ہوئی ہمیشہ وہی ویڈیو لیک ہوتی ہے جس کا سیاست سے تعلق ہو۔کمیٹی نے سند ھ پولیس حکام کو ہدایت کی کہ اگر ڈاکٹر عاصم کے حوالے سے جے آئی ٹی کی جھوٹی خبر میڈیا پر چلے تو آپ پیمرا کو خط لکھیں، اگر پیمرا ایکشن نہ لے تو آپ کمیٹی کو خط لکھیں ۔ کمیٹی نے ڈاکٹر عاصم کی ویڈیو لیک کے معاملے کی تحقیقات میں سندھ حکومت سے تعاون کیلئے ڈی جی رینجرز سندھ اور چیئرمین نیب کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا،جبکہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور وزیر اعلیٰ سند ھ سید مراد علی شاہ کو بھی اپنے ماتحت اداروں کوتحقیقات کیلئے تعاون کر نے کیلئے بھی خط لکھنے کا فیصلہ کیا ۔

پیر کو کمیٹی کا اجلاس کنونیر عمران ظفر لغاری کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا،اجلاس میں کمیٹی رکن طلال چوہدری کے علاوہ،چیئرمین پیمرا ابصار عالم ،ایڈیشنل سیکر ٹری سند ھ سید محسن شاہ ،ایڈیشنل آئی جی سندھ پولیس ثناء اﷲ عباسی ،ڈی آئی جی ایسٹ سند ھ پولیس کامران اور پیمرا کے دیگر حکام نے شرکت کی۔ کنونیر کمیٹی عمران ظفر لغاری نے وفاقی سیکر ٹری داخلہ کی اجلاس میں عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کر تے ہوئے کہا کہ سیکرٹری داخلہ کوذاتی طور پر اجلاس میں آنے کو کہا گیا تھا ،سیکرٹری اور ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ ذیلی کمیٹی کے تین اجلاس میں نہیں آئے،لگتا ہے وفاقی وزیر داخلہ نے سیکرٹری داخلہ کو کمیٹی میں آنے سے منع کیا ہوہے،آئندہ اجلاس میں وفاقی سیکر ٹری داخلہ نے اجلاس میں شرکت نہ کی تو سخت ایکشن لیں گئے۔

اجلاس میں ڈاکٹر عاصم کے حوالے سے میڈیا پر لیک ہونیوالی ویڈیو کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے ڈی آئی جی ایسٹ سندھ پولیس کامران نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کی دیڈیو لیک کی تحقیقات کیلئے رینجرز اور نیب کو خط لکھا کر تفصیلات مانگی ہیں کہ ڈاکٹر عاصم کتنا کتنا عرصہ ان کے پاس قید رہے،مگر دونوں اداروں کی جانب سے تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا،انہوں نے کہا کہ ہم نے عدالت کو بھی خط لکھا ہے کہ ہمیں ڈاکٹر عاصم تک رسائی دی جائے تاکہ ہم ان سے ویڈیو کے حوالے سے خود پوچھ سکیں،عدالت نے ستمبر تک کا ٹائم دیا ہے،ڈاکٹر عاصم سندھ پولیس کی حراست میں 16دن رہے اس دوران انکی کوئی ویڈیو نہیں بنائی گئی تھی ،ایڈیشنل آئی جی سندھ پولیس ثناء اﷲ عباسی نے کہا کہ اس معاملے پر پولیس کے تین متعلقہ تحقیقاتی افسروں کے بیان ریکارڈ کئے، ڈاکٹر عاصم کا بیان پولیس کی تحویل میں ریکارڈ نہیں کیا گیا۔

اس موقع پر کمیٹی رکن طلال چوہدری نے کہا کہ کمیٹی نے ڈاکٹر عاصم کی ویڈیو لیک کی تحقیقات کیلئے جو ٹرم آف ریفرنس بنائے تھے ان کے مطابق سندھ حکومت نے یہ تحقیقات کر نی تھیں کہ سیکیورٹی اداروں کو ملزم کی دوران حراست ویڈیو بنانے کا اختیار ہے کہ نہیں،مگر اپ ابھی تک ابتدائی تفتیش ہی مکمل نہیں کر سکے۔چیئر مین کمیٹی عمران ظفر لغاری نے کہا کہ سندھ حکومت نے تحقیقات کیلئے 7دن مانگے تھے مگر ہم نے 25دن دئیے اس کے باوجود نامکمل رپورٹ جمع کروائی گئی۔

کمیٹی نے ڈاکٹر عاصم کی ویڈیو لیک کے معاملے کی تحقیقات میں تعاون کیلئے ڈی جی رینجرز سندھ اور چیئرمین نیب کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا،جبکہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور وزیر اعلیٰ سند ھ سید مراد علی شاہ کو بھی اپنے ماتحت اداروں کوتحقیقات کیلئے تعاون کر نے کیلئے بھی خط لکھنے کا فیصلہ کیا اور سندھ حکومت کو 26ستمبر تک ڈاکٹر عاصم کی ویڈیو لیک کی تحقیقات مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔

کنونیر عمران ظفر لغاری کا کہنا تھا کہ آج تک کسی دہشت گرد کی ویڈیو میڈیا پر لیک نئی ہوئی ہمیشہ وہی ویڈیو لیک ہوتی ہے جس کا سیاست سے تعلق ہو۔کمیٹی نے سند ھ پولیس حکام کو ہدایت کی کہ اگر ڈاکٹر عاصم کے حوالے سے جے آئی ٹی کی جھوٹی خبر میڈیا پر چلے تو آپ پیمرا کو خط لکھیں، اگر پیمرا ایکشن نہ لے تو آپ کمیٹی کو خط لکھیں