افغانی تھا افغانی ہوں اور مرتے دم تک افغان ہی رہونگا،مرکزی قائد اے این پی

افغان مہاجرین کے ساتھ پاکستان میں ناروا سلوک کبھی بر داشت نہیں کرینگے ،افغانستان میرے باپ دادا کا ملک ہے، اے این پی فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کی بھر پور حمایت کر تی ہے، آئین میں ترمیم کرکے صوبائی اسمبلی میں قبائلیوں کو نمائندگی دی جائے ، باچا خان اور ولی خان کے فلسفے اور جھنڈے کو کوئی قوت ختم نہیں کر سکتی ،بڑی بڑی قوتیں آئی مگر باچا خان کے فلسفہ عدم تشدد آج بھی اسی طرح زندہ ہے جس طرح پہلے تھا عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی قائد اسفند یار ولی خان کا صوابی یار حسین میں جلسے سے خطاب

اتوار 28 اگست 2016 20:26

صوابی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28اگست۔2016ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی قائد اسفند یار ولی خان نے د وٹوک الفاظ میں واضح کر دیا ہے کہ اے این پی فاٹا کو صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کی بھر پور حمایت کر تی ہے۔ آئین میں ترمیم کرکے صوبائی اسمبلی میں قبائلیوں کو ان کا حق دے کر انہیں نمائندہ تسلیم کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ باچا خان اور ولی خان کے فلسفے اور جھنڈے کو کوئی قوت ختم نہیں کر سکتی بڑی بڑی قوتیں آئی مگر باچا خان کے فلسفہ عدم تشدد آج بھی اسی طرح زندہ ہے جس طرح پہلے تھا ان کا کہنا تھا کہ میں افغانی تھا ، افغانی ہوں اور مرتے دم تک افغان ہی رہونگا، اس لئے افغان مہاجرین کے ساتھ پاکستان میں ناروا سلوک کبھی بر داشت نہیں کرینگے۔

افغانستان میرے باپ دادا کا ملک ہے۔

(جاری ہے)

وہ اتوار کو صوابی یار حسین میں شہید ایم پی اے حاجی محمد شعیب خان کے قتل کے خلاف احتجاجی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔ اسفند یار ولی خان نے کہا کہ وزیرداخلہ کہتا ہے کہ میں نے اتنے شناختی کارڈز بلا ک کئے لیکن میں اس کو کہتا ہوں کہ ان میں زیادہ تر شناختی کارڈز ایسے ہیں کہ جن کے باپ دادا پاکستانی ہیں ،وزیرداخلہ کو شناختی کارڈز کی بڑی فکر پڑی ہے ،آرمی پبلک سکول پشاور کے بعد آل پارٹیز کانفرنس ہوئی تو اس میں نیشنل ایکشن پلان بنا تو زندگی میں پہلی اور آخری مرتبہ ہم نے فوجی عدالتوں کو تسلیم کیا ،یہ فیصلہ ہمارے لئے بڑا کڑوا گھونٹ تھا جو ہم نے امن کی خاطر یہ گھونٹ پی لیا ،وزیرداخلہ یہ بتا دے کہ نیشنل ایکشن پلان پر کس حد تک عملدرآمد ہوا اور کس حد تک نہیں ،ہمیں اور قوم کو اعتماد میں نہیں لینا چاہتے تو پارلیمنٹ میں آکر جواب دیں ،ایک تاثر دیا جارہا ہے کہ امن و امان کی حالت خراب ہیں تو اسلئے ملک میں مردم شماری نہیں ہوسکتی ،حکومت پنجاب اور این ایف سی ایوارڈ کی ڈر کی وجہ سے دیگر صوبوں کو مردم شماری سے محروم رکھنا چاہتی ہے ،اسفندیار ولی کا کہنا تھا حکومت اسمبلیوں میں قبائیلوں کو نمائندگی دیں اور فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کریں،اسفندیار ولی کا کہنا تھا اے این پی کے مقتول رہنما حاجی محمد شعیب کا قتل امن کا قتل ہے ،مقتول محمد شعیب کی خون رائیگاں نہیں جائے گی ،یہ لڑائی اے این پی کی لڑائی نہیں بلکہ پختونخوا کی سلامتی کی جنگ ہے ،پختونوں کے تعلیم یافتہ لوگوں کو ایک سازش کے تحت راستے سے ہٹانے کی کوشش ہورہی ہے ،صوبائی حکومت کو صوبے کی نہیں تحت اسلام آباد کی فکر ہے اسفندیار ولی کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کے ساتھ ناروا سلوک بند کیا جائے ،یہ افغان مہاجر کل جو روس سے لڑرہے تھے تو ہمارے لئے مجاہدین اور مہمان تھے اور آج ان کو دشمنوں کی طرح نکال رہے ہیں ،افغانیوں نے ہمارے کہنے پر اپنا خون بہایا ، اگر ان کے ساتھ ظلم بند نہ کیا گیا تو ہمیں سوچنا پڑے گا ،افغانستان میں امن لائے بغیر پاکستان میں امن ممکن نہیں ،افغانستان جب بھی غیر مستحکم ہوا تو اس کا سارا اثر پورے برصغیر پر پڑا ، انکا کہنا تھا کہ اے این پی کے رہنما حاجی محمد شعیب کا قتل امن کا قتل ہے وہ باچا خان کا پیرو کار اور ان کے فلسفہ عدم تشدد کا حامی تھا یہ حکمران طبقہ جان لیں کہ ہم پختونوں کے حقوق کے حصول سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

ہم احتجاج پر اس لئے مجبور ہوئے کہ اس صوبے کا کوئی پر سان حال نہیں یہ لڑائی اے این پی کی لڑائی نہیں پختونخوا کی سلامتی کی جنگ ہے صوبائی حکومت کو صوبے کی نہیں بلکہ تخت اسلام آباد کی فکر ہے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بیس اور اکیس ستمبر کو پارٹی کا اجلاس طلب کر لیا ہے جس میں فیصلہ کیا جائیگا کہ اے این پی کے بے گناہ ورکروں اور رہنماوٴں کی ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے خلاف کونسا راستہ اختیار کیا جائے۔

سکولوں ، کالجوں ، یونیورسٹیوں اور دیگر سرکاری عمارتوں پر دہشت گردی جاری ہے جس میں لا تعداد پختون شہید ہو رہے ہیں یہ سب کچھ پختون قوم کی نسل کشی کے لئے کیا جارہا ہے۔ ہماری تمام خارجہ پالیسیاں ناکام ثابت ہوئی ہے لہٰذا ہم سب کو پاکستانی کی حیثیت سے بیٹھ کر اپنے خارجہ پالیسی کو درست کرنا ہوگا تاکہ پاکستان میں امن قائم ہو کر ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔

ان کا کہنا تھاکہ جو لوگ کہتے ہیں کہ اے این پی ختم ہو گئی ہے آکر مخالفین دیکھ لیں کہ سرخ جھنڈا کبھی ختم نہیں ہو سکتا بلکہ مفاد پرست ٹولے ختم ہو جائیں گے شہید ایم پی اے حاجی محمد شعیب کو زبر دست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کر تے ہوئے ان کا کہنا تھاکہ حاجی محمد شعیب کی شہادت اے این پی کی نہیں بلکہ تمام امن پسند قوتوں کا غم ہے وہ امن پسند انسان تھا ان کی قر بانی رائیگاں نہیں جائے گی۔

پختونوں کے تعلیم یافتہ لوگوں کو راستے سے ہٹانے کی کوشش ہو رہی ہے انہیں جہالت کے اندھیروں میں دھکیلا جارہا ہے مگر دشمن قوتیں یہ یا درکھے کہ وہ اپنے اس ناپاک عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکیں گے پختون قوم اے این پی کے سرخ جھنڈے تلے کل بھی متحد تھے اور آج بھی متحد ہے انہیں مٹانے والا احمقوں کی جنت میں رہ رہا ہے۔احتجاجی جلسے میں مرکزی نائب صدر حاجی غلام احمد بلور، سابق وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہو تی، صوبائی سیکرٹری اطلاعات میاں افتخار حسین ، صوبائی جنرل سیکرٹری سردار حسین بابک، ڈپٹی جنرل سیکرٹری ایمل ولی خان،سینیٹر ستارہ آیاز،سابق ایم این اے بشری گوہر ، سابق ایم این اے پرویز خان ایڈوکیٹ ، ضلعی صدر امیر الرحمن خان، ضلعی جنرل سیکرٹری محمد اسلام خان، شازیہ اورنگزیب ، شگفتہ ملک و دیگر صوبائی اور مرکزی قائدین بھی شامل تھے جب کہ احتجاجی جلسے میں جماعت اسلامی ، جے یو آئی (ف) ، مسلم لیگ (ن) ، پی پی پی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکنوں اور رہنماوٴں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔