ٹھیکیداروں نے نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے امور پر قبضہ جما لیا ، اربوں روپے کی مالی بدعنوانویں کا انکشاف

نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے افسران نے ٹھیکیداروں کو غیر قانونی طورپر اربوں روپے ادا کردیئے قومی شاہراہوں پر اشتہارات کی کمپنیوں نے بھی این ایچ اے کے کروڑوں روپے دبالئے

اتوار 28 اگست 2016 17:35

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔28 اگست ۔2016ء ) ٹھیکیداروں نے نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے امور پر قبضہ جما لیا ہے اربوں روپے کی مالی بدعنوانویں کا انکشاف ۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے افسران نے ٹھیکیداروں کو غیر قانونی طورپر اربوں روپے ادا کردیئے ہیں قومی شاہراہوں پر اشتہارات کی کمپنیوں نے بھی این ایچ اے کے کروڑوں روپے دبا رکھے ہیں جبکہ شاہراہوں پر چالان فیس کی وصول کرنے میں بھی ناکام ہیں ۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق نادرن بائی پاس پشاور کے پراجیکٹ ڈائریکٹر نے عارضی آفس قائم کرنے کے نام پر 23لاکھ روپے وصول کررکھے ہیں حالانکہ منصوبہ کی تعمیرپر معمور ٹھیکیدار کی یہ ذمہ داری تھی کہ وہ آفس قائم کرے ڈائریکٹر مینٹی ٹینس کوئٹہ نے ٹھیکیدار کو اضافی 38لاکھ ادا کردیئے تھے جو ابھی تک ریکور نہیں ہوسکے لاڑکانہ موہنجو داڑو روڈ کی مرمت سے ٹھیکیدار سلطان محمود کو اضافی طور پر 37لاکھ ادا کردیئے گئے تھے جنرل منیجر شمالی علاقہ جات این ایچ اے نے سڑک کی پانچ سنٹی میٹر موٹائی کی بجائے چار سنٹی میٹر منظور کرکے ریٹ اضافی طورپر اڑتالیس لاکھ روپے ٹھیکیدار کوادا کردیئے این ایچ اے ہیڈکوارٹر میں جنریٹر کی خریداری میں بھی 83لاکھ روپے کی ہیرا پھیری کی گئی ملتان ڈویژن میں پولیس جرمانہ کی نوٹیفیکشن کا ٹھیکہ سرفراز ایسوسی ایٹ اور ٹول ایکوٹ نامی کمپنیو ں کو دیا گیا تھا اس ٹھیکے میں ایک کروڑ دس لاکھ کا گھپلا کیا گیا ہے جس کی ذمہ داری جی ایم جنوبی پنجاب پر عائد کی گئی ہے جی ایم ہیڈکوارٹر نے پانچ انڈر پاس کی تعمیر کا ٹھیکہ زیڈ کے ایسوسی ایٹ اور للی انٹرنیشنل کو دے کر ایک کروڑ اٹھائیس لاکھ ادائیگیوں میں کرپشن سامنے آئی ہے نوڈیرو لاڑکانہ روڈ کی تعمیر زرغون انٹر پرائزز کوٹھیکہ دیا گیا جس کو اضافی طور پر چودہ ملین روپے ادا کئے گئے ہیں این ایچ اے نے قومی شاہراہوں پر اشتہارات لگانے کا ٹھیکہ چار کمپنیوں کودیا جن میں ایڈوائزر کراچی ، اے ای ایم لاہور، ایوالو لاہور سائن ٹیک لاہور حاصل ہیں اس ٹھیکہ میں مبینہ طور پر ڈیڑھ کروڑ روپے کی کرپشن سامنے آئی ہے سکرنڈ نواب شاہ روڈ کی تعمیر میں بھی مبینہ طور پر ڈیڑھ کروڑ کرپشن کی نذر ہوئے ہیں نوڈیرو لکھی روڈ کی مرمت میں زرغون نامی کمپنی کو تیس لاکھ ادا ہوئے ہیں چیئرمین این ایچ اے نے ایم ٹو ایم تھری اور ایم اے پر روٹین پر مرمت دے کام غیر معیاری ثابت ہونے پر ٹھیکیداروں سے ساڑھے چار کروڑ روپے روپے وصول کرنے کا حکم جی ایم بلکسر کودیا لیکن جی ایم نے یہ رقم وصول کرنے کی بجائے مزید ادائیگیاں ٹھیکیداروں کو کردی رپورٹ کے مطابق لاڑکانہ موہنجو داڑو روڈ کی توسیع کا ٹھیکہ سلطان محمود کمپنی کو ایک ارب تیس کروڑ کا دیا گیا جس میں پانچ کروڑ تینتیس لاکھ کی کرپشن ثابت ہوچکی ہے لیکن لوٹی ہوئی دولت واپس نہیں کی گئی لواری ٹنل کی تعمیر کے ٹھیکہ سامبو کمپنی نے سرکاری زمین قبضہ میں لے کر آفس قائم کررکھے ہیں اور ابھی تک آٹھ کروڑ چوالیس لاکھ کرایہ کی مد میں ادا ہی نہیں کئے لاڑکانہ موہنجو داڑو روڈ کی توسیع کے ٹھیکے دار سلطن محمود کمپنی کوغیر قانونی طورپر پچیس کروڑ روپے ادا کردیئے گئے تھے جن کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے