سکولز کی بوسیدہ اور غیر مرمت شدہ عمارتیں کسی بھی وقت بڑے حادثے کا باعث بن سکتی ہیں‘بلال شیرازی

حکومت ترقیاتی کاموں پر اربوں روپے خرچ کررہی ہے جبکہ سکولز کے فنڈزمیٹروٹرین پر لگائے جاتے رہے‘ صدر مسلم لیگ یوتھ ونگ

اتوار 28 اگست 2016 16:28

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 اگست ۔2016ء) پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما و مسلم لیگ یوتھ ونگ کے مرکزی صدر سید بلال مصطفی شیرازی نے کہا ہے کہ محکمہ تعلیم کی لاپرواہی اور غفلت کی وجہ سے خطرناک قرار دی گئی سکولوں کی عمارتیں معصوم بچوں کی جانوں کیلئے خطرہ کا باعث بن چکی ہیں حالیہ بارشوں سے صوبہ پنجاب بھر کے 4727سکولوں کی خطرناک اور بوسیدہ عمارتیں انتہائی تشویشناک اور مستقبل کے معماروں معصوم بچوں کی زندگیوں کے لیے ہر وقت ان پر لٹکتی ہوئی تلوار کی مانند ہیں ہزاروں سکولز کی بوسیدہ اور غیر مرمت شدہ عمارتیں کسی بھی وقت بڑے حادث کا باعث بن سکتی ہیں جس کی وجہ سے والدین اپنے بچوں کو سرکاری سکولوں میں بھیجتے ہوئے گھبراتے ہیں ۔

سید بلال مصطفی شیرازی نے کہا کہ پنجاب بھر کے سکولوں کی خطرناک قرار دی گئی عمارتیں جن میں 3868جزوی طور پر خطرناک اور859مکمل طور پر خطرناک ہیں جبکہ لاہور کی کل127سکول کی عمارتیں خطرناک قرار دی جاچکی ہیں ان میں سے107جزوی اور 20کے قریب مکمل خطرے کی علامت قرار دی جاچکی ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت ایک طرف تو ترقیاتی کاموں میٹروٹرین پر اربوں خرچ کررہی ہے جبکہ دوسری طرف تعلیم کے شعبہ کو بالکل نذرانداز کردیا گیا ہے سکولوں کے ترقیاتی فنڈز بھی میٹروٹرین پر لگائے جارہے ہیں جس کے باعث بوسیدہ اور خطرناک عمارتوں کی طرف توجہ نہیں دی جارہی ۔

(جاری ہے)

بیشتر سکولوں میں تعمیرو مرمت کا کام تین سال سے فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے رکا ہوا ہے جس کے باعث بوسیدہ اور خطرناک سکول کی عمارتیں بچوں کے لیے خطرے کا باعث بن چکی ہیں اور اساتذہ بھی ان سکولوں میں پڑھاتے ہوئے خوف کا شکار ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت فی الفور سکولز کے شعبہ کی طرف متوجہ ہوں اور بچوں کی جانوں کے تحفظ کیلئے سکولوں کی عمارتوں کی مرمت و تعمیر فنڈز مہیا کرے ۔