کسانوں کے مسائل حل کرانے کیلئے احتجاجی جنگ کے ساتھ قانونی جنگ بھی لڑی جائے گی ،بھارت آبی دہشت گردی اور تجارتی دہشت گردی کر کے پاکستان کی زراعت کو تباہ کرنا چاہتا ہے، حکمران ہوش کے ناخن لیں اور انڈیا کو دریاؤں پر بند باندھنے سے روکیں اور زرعی اجناس کی تجارت بند کریں، جنرل کونسل کے مشورہ سے 30 اکتوبر کو اہم اعلان کرونگا

کسان بورڈ پاکستان کے نو منتخب صدر چوہدری نثار احمد ایڈووکیٹ کا ضلع لاہور کے کسانوں سے خطاب

اتوار 28 اگست 2016 16:05

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔28 اگست ۔2016ء) کسان بورڈ پاکستان کے نو منتخب صدر چوہدری نثار احمد ایڈووکیٹ نے ضلع لاہور کے کسان بورڈ کے رہنماؤں اور کسانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ہمارے دریاؤں پر غیر قانونی ڈیم بنا کر آبی دہشت گردی کر رہا ہے ۔ہمارے دریا خشک ہو رہے ہیں اور پانی کی کمی کی وجہ سے سونا اگلنے والی زمینیں بنجر بن رہی ہیں زرعی پیدوار میں دن بدن کمی ہورہی ہے ۔

دوسری طرف ہمارے حکمران اپنے ذاتی فائدے کی خاطر انڈیا سے زرعی اجناس در آمد کر کے تجارتی دہشت گردی کر رہے ہیں۔ہماری سبزیاں اور زرعی اجناس کھیت اور منڈی میں پڑی رل رہی ہیں اور اجناس کی کم قیمتوں کی وجہ سے گنے ،چاول،آلو،اور کپاس کے کاشتکار تباہ ہو چکے ہیں۔

(جاری ہے)

شوگر ملوں نے کاشتکاروں کے کروڑوں روپے سالہا سال سے دبا رکھے ہیں اور کاشتکار کوڑی کوڑی کے محتاج بن چکے ہیں۔

واپڈا،پٹواری ،پولیس اور انتظامیہ کے افسران نے کسانوں کو لوٹ لوٹ کر بڑی بڑی کوٹھیاں ،گاڑیاں اور بینک بیلنس بنا لیے ۔ان لٹیروں کا احتساب ہونا اور کسان کو اسکا حق دینا بہت ضروری ہوگیا ہے وگرنہ اس ملک میں زراعت دم توڑ جائے گی،انہوں نے کہا کہ اجناس کی کم قیمتوں سے کسانوں کو کھربوں روپے کا نقصان ہوا ہے جس سے کسانوں کو لوٹنے کا سیکنڈل پانا ما لیکس سے بھی بڑا سیکنڈل ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان کسانوں کے ساتھ ہونے والی مالی دہشت گردی کا ازخود نوٹس لے اور ملک کے ستر فی صد کسانوں کو انکا حق دلائے ،انہوں نے کہا کہ وہ کسانوں کو انکے حقوق دلانے کیلئے احتجاجی جنگ کے ساتھ ساتھ قانونی جنگ بھی لڑیں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کسان بورڈ سے کیے گئے معاہدے پر عمل کرے اورمعاشی دہشت گردی کے خلاف بھی نیشنل ایکشن پلان لانچ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ 30-8-2016کو منصورہ میں کسان بورڈ پاکستان کی جنرل کونسل کا اجلاس ہوگا جس میں چاروں صوبوں کے جنرل کونسل کے ارکان شریک ہونگے۔مشورہ کے بعد کسانوں کے مطالبات منوانے کیلیے اہم اعلان کرونگا۔