سی پیک منصوبہ ٗ10 ہزار 4 سو میگاواٹ بجلی کے 14 منصوبے دسمبر 2018ء تک مکمل کر لئے جائینگے ٗوزارت پانی بجلی

پہلی بار تھر میں کان کنی شروع کی گئی ہے جس سے صحرائی خطہ توانائی کا مرکز بن جائیگا ٗ ذرائع وسطی ،مغربی اور جنوبی ایشیاء ،مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک کی تین ارب آبادی کو ایک مربوط پلیٹ فارم فراہم کریگا

اتوار 28 اگست 2016 15:07

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 اگست ۔2016ء) وزارت پانی وبجلی کے حکام نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت 10 ہزار 4 سو میگاواٹ بجلی کے 14 منصوبے دسمبر 2018ء تک مکمل کر لئے جائینگے جس سے ملک میں توانائی کا بحران ختم ہو جائیگا ٗ ملک کے اقتصادی و سماجی شعبوں میں بہتری آئے گی۔ وزارت پانی و بجلی کے ذرائع کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت اہم منصوبوں میں حکومت نے مستقبل میں توانائی کی ضرورتوں کو پورا کرنے کیلئے شفاف اور سستی توانائی متعارف کرائی ٗ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ ، تاپی اور کاسا 1000جیسے دوسرے بین العلاقائی منصوبوں کے نتیجے میں پاکستان ، خطے کیلئے توانائی کے حوالے سے اگلی راہداری بن سکتاہے۔

چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت چین توانائی کے شعبے میں سند ھ میں پورٹ قاسم الیکٹرک کول کے 1320 میگا واٹ،پنجاب میں ساہیوال کول پاور پلانٹ 1320 میگا واٹ،اینگرو تھر میں1320 میگا واٹ، گوادر کول پاور پراجیکٹ 300 میگا واٹ،رحیم یار خان کول پاور پراجیکٹ 1320 میگا واٹ ، قائد اعظم سولر پارک بہاولپور میں 1000 میگا واٹ،داود ونڈ فارم بمبور میں 50میگا واٹ،سند ھ میں یو اے پی ونڈ فارم 100 میگا واٹ،سچل ونڈ فارم 50 میگا واٹ،جھمپر میں سنیک ونڈ فارم 50میگا واٹ،خیبر پختونخوامیں سکی کیناری ہائیدرو پاور سٹیشن 870 میگا واٹ،اے جے کے اور پنجاب میں کروٹ ہائیڈرو پاور سٹیشن 720 میگا واٹ،گڈانی پاور پارک پراجیکٹ2640 میگا واٹ،حبکو کول پاور پلانٹ660میگا واٹ،کوہالہ ہائیڈل پراجیکٹ 1100 میگا واٹ،ٹھٹھہ میں پاکستان ونڈ فارم 100میگا واٹ،سالٹ رینج مائن ماؤتھ پاور پراجیکٹ 300 میگا واٹ،تھر مائن ماؤتھ اوریکل 1320 میگا واٹ،ایس ایس آر ایل تھر کول بلاک 6 ۔

(جاری ہے)

1320میگا واٹ،مظفر گڑھ کول پاور پراجیکٹ 1320 میگا واٹ کے منصوبے شامل ہیں جبکہ لاہور اور فیصل آباد میں ٹرانسمیشن لائن کو بہتر بنانے سمیت مختلف منصوبے مکمل کریں گے ۔ ذرائع نے بتایا کہ ملک میں ایل این جی سے چلنے والے بجلی گھر لگائے جارہے ہیں ٗ بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لئے ملکی وسائل بھی بروئے کار لائے جارہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ پہلی بار تھر میں کان کنی شروع کی گئی ہے جس سے یہ صحرائی خطہ توانائی کا مرکز بن جائیگا۔

ذرائع نے بتایاکہ اقتصادی راہداری سے نہ صرف دونوں ملکوں بلکہ خطے کے دوسرے ملکوں کو بھی فائدہ پہنچے گا، اقتصادی راہداری دونوں ملکوں کے درمیان اہم شعبوں میں تعاون پر مبنی اقدامات اور منصوبوں کا جامع پیکج ہے۔ جس میں اطلاعات نیٹ ورک، بنیادی ڈھانچے، توانائی، صنعتیں، زراعت، سیاحت اور متعدد دوسرے شعبے شامل ہیں۔انہوں نے بتایاکہ پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت اہم منصوبوں میں گوادر پورٹ کی اپ گریڈیشن ،گوادر پورٹ ایکسپریس وے ،گوادر انٹرنیشل ائیر پورٹ اور کراچی سکھر موڑوے شامل ہیں ۔

انہوں نے بتایاکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ وسطی ،مغربی اور جنوبی ایشیاء ،مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک کی تین ارب آبادی کو ایک مربوط پلیٹ فارم فراہم کرے گا ۔انہوں نے بتایاکہ تجارت ، سرمایہ کاری اور مالی امداد میں تیزی سے خطے میں امن اور خوشحالی آئے گی ۔انہوں نے کہاکہ اقتصادی سرگرمیوں سے خطے میں سماجی اور اقتصادی ترقی آئے گی۔

متعلقہ عنوان :