متحدہ قائد کے خلاف مزید شواہد آئندہ ہفتے برطانیہ کے حوالے کیے جائیں گے

متحدہ قائد کیخلاف ثبوت اکھٹے کررہے ہیں ٗجلد تفصیلات کو برطانوی حکام کے حوالے کردیا جائیگا ٗعہدیدارکی تصدیق الطاف حسین برطانوی شہری ہیں اور پاکستان کا برطانیہ کے ساتھ ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ نہیں ہے ٗ گفتگو

اتوار 28 اگست 2016 13:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 اگست ۔2016ء) حکومت پاکستان متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین کے خلاف تشدد پر اکسانے کے حوالے سے مزید شواہد آئندہ ہفتے برطانوی پولیس کے حوالے کریگی۔ایک عہدے دار نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ ہم متحدہ قائد کے خلاف ثبوت اکھٹے کررہے ہیں اور جلد ان تفصیلات کو برطانوی حکام کے حوالے کردیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کو ثابت کرنے کیلئے ٹھوس شواہد کی ضرور ہے کہ الطاف حسین نے تقاریر نشر نہ کرنے والے میڈیا ہاؤسز پر حملے کی ہدایات جاری کیں۔عہدے دار کا کہنا تھا کہ برطانیہ اور پاکستان کے درمیان ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ موجود نہیں اور اس معاہدے کی راہ میں پاکستان میں سزائے موت پر عمل درآمد سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ کراچی میں میڈیا ہاؤسز پر حملے کے فوراً بعد وزارت داخلہ کی جانب سے یہ معاملہ برطانوی سیکرٹری داخلہ کے ساتھ اٹھایا گیا اور برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر بھی برطانوی پولیس کے ساتھ رابطے میں تھے۔

عہدے دار نے بتایا کہ برطانوی حکام اس معاملے میں کافی تعاون کررہے ہیں اور برطانوی وزیر اعظم ہاؤس سے میڈیا پر حملے کی مذمت بھی جاری کی گئی۔انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں ہم یہ دیکھیں گے کہ لندن پولیس کس طرح اس معاملے پر کارروائی کرتی ہے اور پھر ہم اس مقدمے کی مزید پیروی کیلئے اپنے قانونی ماہرین برطانیہ بھیجنے پر غور کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ الطاف حسین برطانوی شہری ہیں اور پاکستان کا برطانیہ کے ساتھ ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ نہیں ہے۔

الطاف حسین کی پاکستانی شہریت کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فی الحال الطاف حسین برطانوی شہری ہیں تاہم انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ آیا ان کی پاکستانی شہریت منسوخ کردی گئی ہے یا نہیں۔عہدے دار نے بتایا کہ ایم کیو ایم پر پابندی لگانے کے حوالے سے قانونی پہلوؤں کا خاموشی سے جائزہ لیا جائیگا اور ایم کیو ایم پر پابندی کا مقدمہ بننے اور اس حوالے سے عدالتی حکم کے بعد ہی پابندی عائد کی جاسکے گی۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار کی جانب سے پارٹی کی لندن کی قیادت سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا اعلان ممکنہ طور پر غلطہ پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے ٗدیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے۔انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ یہ پہلی بار نہیں کہ پاکستان میں موجود ایم کیو ایم کی قیادت کی جانب سے الطاف حسین کو عملی طور پر سائیڈ لائن کیا گیا ہو۔

متعلقہ عنوان :