الطاف حسین نے وطن عزیز کے خلاف پہلی مر تبہ ہر زہ سرائی نہیں کی ‘اس طرح کی سنگین غلطیاں وہ پہلے بھی کر چکے ہیں ‘ان کے خلاف غداری کا مقدمہ با لکل درست ہے تاہم اس کے ساتھ ساتھ میرا مطالبہ یہ ہے کہ جس طرح آصف زرداری نے مسلح افواج کو للکارا تھا اس پر بھی بروقت کاروائی ہو نی چا ہیے تھی

مر کزی صدر تحریک استقلال رحمت خان وردگ کا ٹیلی فونک پریس کا نفرنس سے خطا ب

ہفتہ 27 اگست 2016 22:51

اٹک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 اگست ۔2016ء ) مر کزی صدر تحریک استقلال رحمت خان وردگ نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے وطن عزیز کے خلاف پہلی مر تبہ ہر زہ سرائی نہیں کی اس طرح کی سنگین غلطیاں وہ پہلے بھی کر چکے ہیں ان کے خلاف غداری کا مقدمہ با لکل درست ہے تاہم اس کے ساتھ ساتھ میرا مطالبہ یہ ہے کہ جس طرح آصف زرداری نے مسلح افواج کو للکارا تھا اس پر بھی بروقت کاروائی ہو نی چا ہیے تھی ان خیا لا ت کا اظہار انہوں نے ٹیلی فونک پریس کا نفرنس سے خطا ب کر تے ہو ئے کیا انہو ں نے کہا کہ پاکستان کو نا قابل تلافی نقصان پہنچا نے والے ہر شخص کا ٹرائل اب لازمی ہوگیا ہے کیونکہ در گزر لا پروائی اورسست روی کے باعث اب یہ سلسلہ دراز ہو تا جا رہا ہے کہ جو چا ہے وطن عزیز اور مسلح افواج سمیت سیکورٹی فورسز کے خلاف بات کر لے جس طرح گزشتہ دنوں پا ر لیمنٹ میں سیکورٹی اداروں کے خلاف نفرت انگیز اور بے بنیاد تقریریں کی گئیں اس وقت یہ محسوس ہو رہا تھا جیسے یہ پاکستان کی پا رلیمنٹ نہیں ہے بلکہ کوئی بھارتی سیاسی لیڈر انڈین پا ر لیمنٹ میں پاکستان کے خلاف تقریریں کر رہے ہیں انہوں نے مطالبہ کیا گیا پا ر لیمنٹ میں مسلح افواج اور سیکورٹی اداروں کے خلاف نفرت انگیز اور بے بنیاد تقریریں کرنے والوں کے خلاف بھی سخت ٹرائل کیا جا ئے اور جس کسی نے بھی کبھی پاکستا ن کے خلاف بات کی ہے اس کے خلاف سخت ایکشن کا سلسلہ شروع کیا جائے تاکہ یہ سلسلہ بند ہوتاکہ غیر ملکی آقاؤں کو خوش کر نے کے لئے اس بد ترین عمل کا سلسلہ رک سکے، الطاف حسین کا مسلح افواج اور سیکورٹی اداروں کے خلاف زبان استعمال کر نا وطیرہ بن چکا ہے اس کی جتنی مذمت کی جا ئے کم ہے کیونکہ پاکستان ہے تو ہم ہیں تو کسی کو بھی پاکستان اور مسلح افواج کے خلاف بات کر نے کی کسی بھی اجازت نہیں دی جا سکتی اس طرح کی حر کتیں کر نے والوں کے خلاف ریاست کو تمام ممکنہ اقدامات کر نے ہو ں گے الطاف حسین کیونکہ پاکستان کے شہری نہیں ہیں اس لئے بر طانوی حکومت کو بہترین انداز کیس پیش کر نا ہو گا تاکہ ان کے خلاف کیس ہو سکے ہماری مسلح افواج اور سیکورٹی اداروں کا احترام و عظمت ہمارے ایمان کا حصہ ہے کیونکہ اب تک پاکستان کی سلامتی ، دفاع ،امن و سکون میں سب سے بڑا کر دار ہماری مسلح افواج کا ہے ہماری مسلح افواج نے ملک میں امن کے قیام اور کرپشن کے خاتمہ کی خاطر خطیر جانی نقصان بر داشت کیا ہے ہزاروں جوانوں کے ساتھ ساتھ افسران اور میجر جنرل سطح کے افسران شہید ہو ئے ہیں ہماری مسلح افواج ہی ہیں جو سیلاب ، زلزلہ ، سنگین حادثات میں فضائی ،بحری اور بری آپریشن کر کے عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بناتی ہیں اور ساتھ ہی ساتھ ملک دشمن عناصر سے نبرد آزما ہیں اس کے ساتھ ساتھ ملک کے دفاع کو مضبوط ترین بنا نے کے لئے دن رات کوشاں ہیں جبکہ سیاست دان کر پشن و لوٹ مار کی رقم سے ایئر کنڈیشنڈ محلوں اور گاڑیوں میں بیٹھ کر اس عظیم ادارے کے خلاف زہر افشانی کر نے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جا نے دیتے ، پاکستان کی مسلح افواج اور سیکورٹی اداروں کے خلاف صرف اور صرف وہی بات کر سکتا ہے جس کے مفادات پر آپریشن ضرب عضب اور کراچی آپریشن سے ’’کاری ضرب ‘‘لگی ہو اور سیکورٹی اداروں کی کر پشن کے خلاف کاروائیوں سے انہیں معاشی نقصان پہنچا ہو ورنہ کوئی بھی محب وطن شخص اس طرح کی حماقت کبھی بھی نہیں کرے گا بہر حال اب سیاست دانوں کی ذمہ داری ہے کہ اب حکومت اور اپوزیشن ملکر پا ر لیمنٹ میں متفقہ طور پر آئندہ کرپشن کر نیوالوں ، اختیارات کا نا جائز استعمال کر نے والوں کے لئے سزا ئے موت کا قانون منظور کریں نیشنل ایکشن پلان پر تیزرفتاری سے عمل درآمد بہت ضروری ہے اور ا س سلسلے میں رکاوٹ بننے والی حکمرا ن شخصیت کے خلاف کاروائی ہو نی چا ہیے کیو نکہ بہت قربانیوں کے بعد پاکستان کی مسلح افواج اور سیکورٹی اداروں نے ملک کو دہشت گردی سے نجات دلائی ہے اور جرائم پیشہ افراد کی بیخ کنی کے لئے مصروف عمل ہیں اس لئے تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو یک زبا ن ہو کر ان کا ساتھ دینا ہوگا اور اپنے طور پر ہر ہر فراد و سیاسی لیڈر کا قومی فریضہ ہے کہ ملک کو دہشت گردی ،کر پشن، اختیارات کے نا جائز استعمال اور غیر ملکی ایجنڈوں پاک کر نے کے لئے بھر پور کر دار ادا کریں ،الطا ف حسین نے جب متعد د قومی مومنٹ کی بھول ہڑتالی کیمپ سے خطاب میں پاکستان اور اس کے سیکورٹی اداروں کے خلاف نا زیبا زبان استعمال کی اور انہو ں نے اس موقع پر ٹیلی فونک خطا ب سننے والے شرکاء کو میڈیا ہا ؤسز پر حملے کا حکم بھی دیا جس پر شرکاء اشتعال میں آگئے اور انہوں نے فوری طور پر میڈیا ہا ؤسز کا رخ کیا میڈیا ہا ؤسز پر حملہ کوئی نہیں بات نہیں ہمارے ملک یہ رواج بن چکا ہے کہ کوئی بھی سیاسی و دینی جماعت تنقید بر داشت رکھنے کا حوصلہ نہیں رکھتی اور حقائق کی پردہ پوشی کے لئے میڈیا کو خاموش کرا نے کے لئے ہر بے استعمال کیئے جا تے ہیں میڈیا ہاؤسز پر حملے کی جتنی بھی مذمت کی جا ئے کم ہے الطاف حسین کے خطاب سے افسوس ناک پر تشدد کاروائیوں کے بعد جب ایم کیو ایم کے پا ر لیمانی لیڈر فاروق ستار جب اپنا در عمل دینے کے لئے پریس کلب کراچی پہنچے تو ان کے ساتھ رینجرز سے نا مناسب رویہ اپنا یا فاروق ستار کو پریس کا نفرنس کر نے دینی چا ہیے تھی اس طرح کے واقعات کی وجہ سے سیکورٹی اداروں کو بد نام کر نے کا موقع تلاش کیا جا تا ہے فاروق ستار کے سیکر ٹری آفتاب کو حراست میں تشدد کر کے ہلا ک کر نے کا واقعہ بھی قابل مذمت ہے سیکورٹی حکام کو اس میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی کر نی چا ہیے کراچی آپریشن کی کا میابی تب ہی ممکن ہے جب کراچی میں مو جود تمام پیشہ افراد کے خلاف بلا امتیاز کا روائی ہو البتہ پاکستان کے خلاف نا مناسب زبان استعمال کر نے والوں کے خلاف یکسا ں سخت ترین کا روائی بہت ضروری ہے۔