اقتدار کیلئے لاشیں گرانے والے ملکی سا لمیت پر حملوں پر خاموش کیوں ہیں؟:ڈاکٹر طاہر القادری

وزیراعظم کن کے احسانات کے بوجھ تلے دبے ہیں کہ ملکی سا لمیت ثانوی حیثیت اختیار کر گئی سانحہ ماڈل ٹاؤن اور پانامہ لیکس کیس’’ زندہ ‘‘ثبوتوں کے ساتھ کارروائی کے منتظر ہیں سربراہ عوامی تحریک کا ملتان میں احتجاجی دھرنے سے خطاب، شیخ رشید ، چودھری سرور، جمشید دستی ،فیاض وڑائچ و دیگرنے بھی خطاب کیا

ہفتہ 27 اگست 2016 22:33

ملتان /لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 اگست ۔2016ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاہے کہ کرپشن، دہشتگردی اور عوام دشمن پالیسیوں کو چیلنج کرنے پر شریف حکومت نے ماڈل ٹاؤن میں 14 لاشیں گرائیں، وزیراعظم بتائیں پاکستان کی سا لمیت پر حملے کرنے والوں کے خلاف انہوں نے کیا ایکشن لیا؟قوم جاننا چاہتی ہے پاکستان کو توڑنے کے مشن پر کاربند کلبھوش کی گرفتاری، سانحہ کوئٹہ، مقبوضہ کشمیر کی بربریت اور پارلیمنٹ میں افواج پاکستان کے خلاف بار بار ہرزہ سرائی پر ان کی زبان گنگ کیوں ہے؟،وہ کن کے احسانات کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں کہ ملکی سا لمیت کا تحفظ ثانوی حیثیت اختیار کر گیا۔

لاہور سے بذریعہ ویڈیولنک ملتان میں قصاص اور سا لمیت پاکستان تحریک کے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قصاص ملنے تک شریف برادران کا پیچھا کرتے رہیں گے۔

(جاری ہے)

قصاص کی تحریک انصاف کی فراہمی اور ظلم کے خاتمے کی تحریک ہے۔ ملک کی سا لمیت پر حملے ہورہے ہیں جبکہ ’’موٹروے برادران ‘‘ سڑکوں کے افتتاح کرنے میں مصروف ہیں۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ شریف برادران بتائیں 17 جون کو 14 لاشیں کیوں گرائیں؟ ہماری ایف آئی آر درج کیوں نہ ہونے دی؟جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کیوں دبا کر بیٹھے ہیں؟ ماڈل ٹاؤن کا محاصرہ کیوں کیا؟ ہمارے ہزاروں کارکنوں کو پابندسلاسل کیوں کیا؟دو سال سے انصاف کے راستے کا پتھر کیوں بنے ہوئے ہو؟ انہوں نے کہا کہ قوم کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہماری ایف آئی آر آرمی چیف نے درج کروائی اس لیے ان سے انصاف مانگ رہے ہیں ۔

ملکی ادارے کرپٹ شریف برادران نے یرغمال بنارکھے ہیں۔ ان اداروں کے سربراہ شریف برادران کے زر خرید غلام ہیں ۔ ان کے پاس پانامہ کی دولت کے ذخائر ہیں۔ یہ ہر ایک کی قیمت لگاتے ہیں۔یہ ضمیروں کے سوداگر ہیں۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ کل سپریم کورٹ کے انتہائی معزز تین ججز نے کہا کہ بدعنوانی کا تدارک نہ ہوا تو ریاستی بنیادیں کھوکھلی اور انجام خطرناک ہو گا۔

اس سے پہلے پاک فوج کے سربراہ نے کرپشن اور دہشت گردی کے گٹھ جوڑ کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیا۔ انصاف اور سلامتی کے اداروں سے سوال ہے دیر کس بات کی ؟مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کرو گے۔انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس ناقابل تردید شواہد کے ساتھ قوم اور قانون کی عدالت میں موجود ہے۔ پانامہ لیکس کا کیس زندہ ثبوتوں کے ساتھ کارروائی کا منتظرہے ۔

کرپشن کے 150 میگاسکینڈل کارروائی کے منتظر ہیں۔ قرضہ معافی سکینڈل کی عدالتی انکوائری کارروائی کی منتظر ہے۔اداروں کو فیصلہ کرنا ہو گا شریف اقتدار اور کاروبار اہم ہے یا ملک اور قوم کامفاد ۔انہوں نے کہا کہ ہم ترقی کے منصوبوں کے مخالف نہیں ہیں ہم سے زیادہ کوئی ترقی پسند نہیں ہے مگر اربوں،کھربوں کے فینسی منصوبے اس وقت اچھے لگتے ہیں جب ہر بچہ سکول جارہا ہو، ہر ڈگری ہولڈر برسرروزگار ہو،انصاف گھر کی دہلیز پر ہو، لوڈشیڈنگ نہ ہو، سستی خوراک اور سستی دوائی میسر ہو،قوم کے بچے اور بچیاں اغواء نہ ہورہی ہوں۔

انہوں نے کہاکہ داجل شہر میں شہریوں نے خونی ڈکیتیوں کے خلاف احتجاج کیا تو پولیس نے ڈاکوؤں کو پکڑنے کی بجائے 15سو شہریوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔امن پسند شہری پہلے ڈاکوؤں کے خوف سے گھروں سے باہر نہیں نکل سکتے تھے، اب پولیس کے چھاپوں کے خوف سے گھر نہیں آتے۔یہ ظلم کا راج کب تک رہے گا۔ عوام کو ڈاکوؤں اور ڈاکوؤں کے بھیس میں پولیس والوں سے کون بچائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اسی ملتان کے شہری آصف نے غربت کی وجہ سے چند ماہ قبل اپنے معصوم بچوں کو زہر دے کر خود بھی خودکشی کر لی۔خودکشی سے قبل اس نے اپنے بچوں کو سکول سے اٹھا کر مدرسے میں داخل کروایا کیونکہ اس کے پاس سکول کی فیس دینے کے پیسے نہیں تھے جو حکومتیں بچوں کو تعلیم دینے کی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کرتیں ان کے بچے نامعلوم آمدنی والے مدارس میں پڑھتے اور پھر خودکش بمبار بنتے ہیں اور ہماری مارکیٹوں، بازاروں، مساجد ،چرچز ،مندروں کو بارود آلود کرتے ہیں۔

جمہوری حکومتیں اپنے عوام کی ویلفیئر پر قومی دولت نچھاور کرتی ہیں ۔تعلیم ،صحت اور انصاف کی سہولتوں پر پیسہ خرچ کرتی ہیں مگر پانامہ کے ڈاکو اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتل میگا کرپشن اور کمیشن کیلئے میگا منصوبے بنارہے ہیں۔ ان کے منصوبوں سے عام آدمی کی زندگی میں کوئی بہتری نہیں آئی۔ غربت بڑھی ہے ،ملک پر قرضے بڑھے ہیں اور ترقی کا معکوس سفر جاری ہے۔

احتجاجی دھرنے سے شیخ رشید احمد، چودھری سرور، جمشید دستی ،خواجہ عامر فرید کوریجہ، فیاض وڑائچ، سردار شاکر مزاری،ڈاکٹر زبیر و دیگر نے خطاب کیا۔اپوزیشن جماعتوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے دھرنا دیا۔خواتین کی بڑی تعداد بھی احتجاج میں شریک ہوئی شرکائے احتجاج نے گو نواز گو ،قاتلوں جواب دو خون کا حساب دو کے فلک شگاف نعرے لگائے۔احتجاجی دھرنا گھنٹہ گھر چوک سے شروع ہوکر نواں شہر چوک پر اختتام پذیر ہوا۔