22اگست کی تقریر کے بعد ہونیوالے رابطے میں فاروق ستار نے الطاف سے لا تعلقی کے لائحہ عمل سے متعلق پریس کانفرنس کرنے کا بتایا تھا ‘ پرویز رشید

سیاسی جماعتوں پر پابندی کے ماضی میں تجربات کامیاب نہیں رہے ،ایم کیو ایم کے معاملے میں اس تجربے اور غلطی کو دہرانے کی ضرورت نہیں

ہفتہ 27 اگست 2016 22:30

22اگست کی تقریر کے بعد ہونیوالے رابطے میں فاروق ستار نے الطاف سے لا تعلقی ..

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 اگست ۔2016ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے فاروق ستار کے اس موقف کی تائید کی ہے کہ 22اگست کو الطاف حسین کی تقریر کے بعد ہونے والے رابطے میں فاروق ستار نے الطاف حسین سے لا تعلقی کے لائحہ عمل سے متعلق پریس کانفرنس کرنے کا بتایا تھا ،سیاسی جماعتوں پر پابندی کے ماضی میں بھی تجربات کئے گئے ہیں جو اتنے کامیاب نہیں رہے اور اب ایم کیو ایم کے معاملے میں اس تجربے اور غلطی کو دہرانے کی ضرورت نہیں،ایم کیو ایم کے جو لوگ جرائم میں ملوث ہیں اور جنہوں نے پاکستان کے خلاف بات کی ہے انہیں الگ کر کے قانون کے مطابق کارروائی کی جائے ۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر پرویز رشید نے فاروق ستار کے موقف کی تائید کرتے ہوئے بتایا کہ الطاف حسین کی تقریر کے بعد میرا فاروق ستار سے رابطہ ہوا تھا اور وہ پریشان اور پیشمان تھے اور انہوں نے کہا کہ جو تقریر کی گئی ہے اس کا جواز نہیں بنتا تھا اور میں اس پوزیشن میں نہیں ہوں کہ اس پر کوئی جوازپیش کر سکوں ۔

(جاری ہے)

ا نہوں نے بتایا کہ میں تھوڑی دیر بعد پریس کانفرنس کر کے اس سے لا تعلقی اختیار کروں گا ۔

میں اپنے ساتھیوں سے مشاورت کروں گا اگر وہ آمادہ ہوئے تو اجتماعی طور پر لا تعلقی کا اعلان کیا جائے گا اور اگر آمادگی میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ ہوا تو میں اپنے آئندہ کے تعلق کا اعلان کروں گا ۔ انہوں نے کہا کہ اس حد تک بات تسلیم کرنی چاہیے کہ جو فیصلہ کیا گیا ہے وہ درست ہے اور اب درست سمت میں بڑھنے کی کوشش ہونی چاہیے اور ایم کیو ایم کو آگے بڑھنے کے مزید مواقع فراہم ہونے چاہئیں اور جو لوگ جرائم میں ملوث ہیں اور جنہوں نے قبضے کئے ہیں صوبائی حکومت کو اقدامات کرنے چاہئیں اور ایم کیو ایم کو بھی اس میں مسئلے کا حل بننا چاہیے نہ کہ مسائل کا سبب بنے کیونکہ اگر وہ ماضی سے رشتہ توڑ رہے ہیں تو انہیں ایک دفعہ رشتے کو توڑ کو جو بھی غلط کام ہوئے ہیں ان سے مکمل لا تعلقی کر یں ۔

انہوں نے ایم کیو ایم پر پابندی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ جس شخص نے تقریر کی ہے اس کی اپنی جماعت نے اس سے لا تعلقی اختیار کر لی ہے اور خود کو اس سے علیحدہ کر لیا ہے ،میں سمجھتا ہوں کہ ماضی میں بھی سیاسی جماعتوں پر پابندیوں کے تجربات کئے گئے ہیں جو اتنے کامیاب نہیں رہے اور اب اس غلطی او رتجربے کو دہرانے کی ضرورت نہیں ۔ ایم کیو ایم نے الطاف حسین سے علیحدگی اختیار کر کے واضح کر دیا ہے اور ان کے لئے جو بھائی ، قائد ،بانی اور رہبر کے جوٹائٹل استعمال ہوتے تھے وہ بھی استعمال نہیں کئے گئے۔

انہوں نے کہا کہ تین سال کی تاریخ دیکھ لی جائے تو الطاف حسین پرقتل ، منی لانڈرنگ اور جس بھی طرح کے جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات رہے وفاقی حکومت نے برطانوی حکومت سے ہر طرح کا تعاون کیا ہے اور انہیں معلومات تک رسائی دی ہے او رکوئی پہلو تہی نہیں برتی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سیاسی انتقام کے طعنے بھی دئیے گئے بلکہ یہاں تک کہا گیا کہ کراچی میں امن کے نام پر ایک سیاسی جماعت کو کارنر کرنے کی کوشش ہو رہی ہے اور ہمیں اس پر صفائیاں دینا پڑیں لیکن آج حقائق سب کے سامنے آ گئے ہیں۔