وزیراعظم قوم کو بتائیں خود بیرون ملک اربوں روپے کی سرمایہ کاری کس لیے کی ہوئی ہیـ؟‘سینیٹر سر اج الحق

امیرجماعت اسلامی کاکرپشن فری پاکستان تحریک کے اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس اورپارٹی کے یوم تاسیس کی مناسبت سے پروگرام سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 27 اگست 2016 22:28

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 اگست ۔2016ء) امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے سارک وزرائے خزانہ کی کانفرس میں دعویٰ کیاہے ’’ پاکستان سرمایہ کاری کے لیے محفوظ ترین ‘‘ملک ہے، اگر ان کی بات کو سچ مان لیا جائے تو وزیراعظم قوم کو بتائیں کہ انہوں نے خود بیرون ملک اربوں روپے کی سرمایہ کاری کس لیے کی ہوئی ہے، کیا پاکستان صرف حکمرانی کے لیے ہے؟ کرپشن کے خلاف ہمارا اعلان جنگ ہے اس کی زد میں وزیر اعظم سمیت جو بھی آئے گا اسے عدالت کے کٹہرے میں لانے کیلئے ہر آئینی راستہ اختیار کریں گے ۔

بدیانت ٹولے سے نجات حاصل کئے بغیر ترقی و خوشحالی کی منزل حاصل نہیں ہوسکتی۔وزیر اعظم خود کو احتساب کیلئے پیش کرنے سے گھبراتے ہیں جس سے عوام کے اندر یہ تاثر پختہ ہورہا ہے کہ دال میں ضرور کچھ کالا ہے ۔

(جاری ہے)

بیرون ملک کھربوں روپے جمع کرنے والوں نے قومی امنگوں کا خون کیا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں منعقدہ کرپشن فری پاکستان تحریک کے اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس اور جماعت اسلامی کے یوم تاسیس کی مناسبت سے جماعت اسلامی یوتھ کے پروگرام سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں نائب امراء حافظ محمد ادریس ،راشد نسیم ،اسداﷲ بھٹو،لیاقت بلوچ ،میاں مقصود احمد ،اظہر اقبال حسن ، محمد اصغر اور امیر العظیم بھی شریک تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وزیر اعظم کی احتساب سے مسلسل پہلو تہی سے عوام کے اندر ایک اضطراب پایا جاتا ہے اور لوگ بجا طور پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہیں ۔وزیر اعظم کی ذمہ داری تھی کہ پانامہ لیکس کے الزامات کی شفاف تحقیقات کروانے کیلئے سب سے پہلے خود کو احتساب کیلئے پیش کرتے تاکہ کسی کو انگلی اٹھانے کا موقع نہ ملتا مگر تین بار قوم اور پارلیمنٹ سے خطاب میں وزیر اعظم قوم کو اعتماد میں نہیں لے سکے ۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن حکمران ٹولے کی نس نس میں رچ بس گئی ہے ،یہ ٹولہ اربوں روپے خرچ کرکے الیکشن لڑتا ہے اور پھر کھربوں روپے لوٹ کر بیرونی بنکوں میں جمع کروا دیتا ہے جس سے ملک میں غربت اور افلاس بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان صرف ان کی حکمرانی کے لیے موزوں ہے ورنہ ان کے کاروبار اور سرمایہ بیرون ملک میں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم ملک و قوم سے مخلص ہیں تو اپنا سرمایہ اور کاروبار ملک کے اندر لے کر آئیں۔

حکمران عوام کو پریشانیوں سے نکالنے کی بجائے انہیں مسائل اور مصائب کی دلدل میں دھکیل رہے ہیں ۔غریب تعلیم اور صحت کی سہولتوں سے محروم ہیں ۔ سراج الحق نے کہاکہ کرپشن کے خلاف جہاد کا ایک ہی مقصد ہے کہ ملک سے لوٹی گئی دولت پاکستان میں واپس لائی جائیاور اسے بیرونی و اندرونی قرضے اتارنے اور عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ حکمران ٹولے نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے ترقیاتی منصوبوں کے نام پر جو قرضے لئے ہیں ان کا بھی مکمل آڈٹ ہونا چاہئے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ گزشتہ پچاس دنوں سے کشمیر کی وادی میں کرفیو نافذ اور مظلوم کشمیریوں کو روز مرہ زندگی کی ضروریات کے ساتھ ساتھ بیماروں کیلئے ادویات کا حصول بھی ناممکن بنا دیا گیا ہے جس سے سینکڑوں بیمار اور بھارتی فوج کے مظالم کا شکار کشمیری گھروں میں بند ہیں، عالمی برادری اور انسانی حقوق کے نام نہاد اداروں اور تنظیموں کی مجرمانہ خاموشی سے کشمیر میں بہت بڑے انسانی المیہ کا خطرہ ہے ۔

اس موقع پر حکومت پاکستان کا فرض تھا کہ عالمی برادری کی توجہ اس جانب مبذول کروانے کیلئے سفارتی کوششیں تیز کرتی مگر اسلام آباد میں بھی قبرستان کی سی خاموشی ہے اور اس انسانی المیے کو روکنے کیلئے کوئی خاص سرگرمی نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ اتنے طویل کرفیو کے باوجود بھارت کشمیری عوام کے آزادی کے نعروں کو روکنے میں ناکام رہا ہے ۔مودی کو سمجھ لینا چاہئے کہ کشمیری اب حق خود ارادیت حاصل کیے بغیر چین سے نہیں بیٹھیں گے اس لئے انہیں ہٹ دھرمی چھوڑ کر مذاکرات کی میز پر آنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ آج نہیں تو کل بھارت کو کشمیری عوام کے سامنے سرنگوں ہونا پڑے گا۔

متعلقہ عنوان :