سابق حکمرانوں نے تمام ادارے سیاست کی نذر کر دیئے تھے،پرویزخٹک

اگرا دارے ٹھیک کام کر رہے ہوں،نظام درست ٹریک پر چل رہا ہو تو ترقی کا سفر نہیں رکتا، ڈرائیور بدلتا رہتا ہے مگرنظام کی گاڑی چلتی رہتی ہے وزیراعلی کے پی کے

ہفتہ 27 اگست 2016 20:49

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 اگست ۔2016ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہاہے کہ ہمارے ہاں تبدیلی یہ ہے کہ عوام کیلئے بنائے گئے اداروں میں عوامی توقعات کے مطابق خدمات کی فراہمی یقینی ہو تعلیم سے قومیں اُٹھتی ہیں اور صحت و تعلیم سے ہی قومیں بنتی ہیں بدقسمتی سے نا اہل سیاستدانوں اور افسران نے ان اداروں کو بھی نا اہل بنا دیا تھا کیونکہ انہیں اس سلسلے میں پوچھنے والا کوئی نہیں تھا۔

ماضی کے فرسودہ نظام سے بیزار عوام نے تبدیلی کے لئے تحریک انصاف کو ووٹ دیا کیونکہ پہلے سے موجودہ نظام میں کوئی طریق کار موجود نہ تھا جو بھی اقتدار میں آیا اس نے اداروں کو اپنے ذاتی مفادات کیلئے استعمال کیا اور پیسہ بنا کر چلا گیا ۔ نظام اﷲ کے سہارے چل رہا تھا تحریک انصاف کی موجودہ صوبائی حکومت نے تبدیلی کے ایجنڈے کے تحت فاسٹ ٹریک پر اصلاحات کیں اور عوامی توقعات کے مطابق اداروں کو بحال کیا۔

(جاری ہے)

اگر موجودہ خیبرپختونخوا کے اداروں کا ماضی کے خیبرپختونخوا اور دیگر صوبوں سے منصفانہ موازانہ کیا جائے تو آنکھیں کھلی رہ جائیں گی ہم نے نہ صرف اصلاحات کیں بلکہ قوم کے مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے ریکارڈ قانون سازی کی تاکہ آئندہ کوئی بھی اداروں میں مداخلت کی جرات نہ کرسکے ۔ تحریک انصاف دوبارہ برسر اقتدار آکر ملک کی تاریخ بدلے گی ۔

وہ وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے 160 رکنی وفد کو دیئے گئے عشائیے سے خطاب کر رہے تھے ۔ صوبائی وزیر برائے تعلیم و توانائی محمد عاطف خان، وزیر برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ شاہ فرمان، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات و اعلیٰ تعلیم مشتاق احمد غنی ، ایم پی اے شوکت یوسفزئی اور مقامی سینئر صحافیوں اور تجزیہ کاروں کی کثیر تعداد بھی اس موقع پر موجود تھی ۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ سابقہ حکمرانوں نے تمام ادارے سیاست کی نذر کر دیئے تھے ۔ بے جا سیاسی مداخلت نے قومی اداروں کو ایک خاص اشرافیہ کی خدمت پر مامور کیا ہوا تھا اور غریب عوام کا کوئی پرسان حال نہ تھا۔ انہوں نے کہاکہ اداروں کی تباہ حالی ہماری پستی اور زوال کا سبب بنی جس کے ذمہ دار سابقہ مفاد پرست حکمران ہیں انہوں نے کہاکہ دُنیا نے اس لئے ترقی کی کہ ان کے ادارے بااختیار اور مضبوط تھے ۔

اگرا دارے ٹھیک کام کر رہے ہوں اور نظام درست ٹریک پر چل رہا ہو تو ترقی کا سفر نہیں رکتا۔ ڈرائیور بدلتا رہتا ہے مگرنظام کی گاڑی چلتی رہتی ہے مگر بد قسمتی سے ہمارے غریب عوام کے ساتھ بہت ظلم ہوا اور اس نظام کی تبدیلی کیلئے کسی نے نہیں سوچا۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ گزشتہ 33 سالوں سے سیاست کر رہے ہیں اور اس نظام کا حصہ رہے ہیں وہ سب جانتے ہیں کہ گزشتہ 60 سالوں میں کوئی ادارہ کسی نے نہیں بنایا بلکہ ہر کسی نے اپنی بساط کے مطابق قومی اداروں کو لوٹنے کی ہی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ جب ان کی حکومت برسر اقتدار آئی تو گوناں گوں چیلنجز کا سامنا تھا 60 سالوں کے کرپٹ نظام کو بدل کر عوامی اُمنگوں کے مطابق درست ٹریک پر ڈالنا اتنا آسان کام نہ تھا مگر انہوں نے اس مشکل معرکے کو سرکرنے کا عزم کیا اور کام شروع کیا۔ انہوں نے کہاکہ نظام کی تبدیلی کے لئے صوبائی حکومت کو وسیع پیمانے پر قانون سازی کرنا پڑی تاکہ اداروں اور نظام کو اتنا مضبوط کیا جائے کہ آئندہ کسی کو بھی اداروں سے کھیلنے کی جرات نہ ہو۔

وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ انہوں نے سب سے پہلے اطلاعات تک رسائی کا قانون پاس کرکے خود کو عوام کے سامنے پیش کیا تاکہ سرکارکا کوئی بھی عمل عوام سے چھپا نہ رہے۔ اس قانون پر نیک نیتی سے عمل درآمد ہو رہا ہے۔ اس کے بعد دوسرا اہم قانون خدمات تک رسائی کا حق پاس کیا جس کے تحت درخواست گزار کو مطلوبہ نتائج مقرر ہ مدت میں مہیا کئے جاتے ہیں۔ اگر کوئی ذمہ دار مقرر ہ مدت میں نتائج نہیں دیتا تو روزانہ کی بنیاد پر اسے درخواست گزار کو جرمانہ دینا پڑتا ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ اداروں کو مفاد پرست اشرافیہ سے بچانے کیلئے صوبائی حکومت نے کانفلیکٹ آف انٹرسٹ کا قانون منظور کرایا اور ابتدائی طور پر اوپر کی سطح کے اعلیٰ حکام اور اداروں کو اس میں ڈالا تاکہ کوئی بھی اپنی کرسی کو ذاتی مفاد کیلئے استعمال نہ کرسکے۔ وزیراعلیٰ نے انکشاف کیا کہ اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں وسل بلوئر قانون پیش کیا جائے گا اور یہ بد عنوانی اور کرپشن کے منہ پر آخری تالا ثابت ہو گا۔

کرپشن کی اطلاع دینے والے کا نام خفیہ رکھا جائے گا اور ملزم سے ریکوری کے بعد رقم کا 30 فیصد حصہ اطلاع دینے والے کو دیا جائے گا ۔ وزیراعلیٰ نے احتساب کمیشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ کمیشن کو کمزور کرنے کی افواہیں بے بنیاد ہیں اور لوگ غلط فہمی کا شکار ہیں ہم اپنے بنائے ہوئے قانو ن کو خود کمزور کیسے کرسکتے ہیں حقیقت یہ ہے کہ ہم نے بعض ترامیم کے ذریعے ڈی جی کو با اختیار اور قانون کو مزید موثر بنایا کیونکہ ہم عیاشی کیلئے نہیں بلکہ قوم کی خدمت کیلئے آئے ہیں اور اﷲ اور عوام کے سامنے خود کو جوابدہ سمجھتے ہیں لوکل گورنمنٹ ایکٹ سے متعلق بات کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہاکہ یہ واحد صوبہ ہے جس نے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ اختیارات کو حقیقی معنوں میں نچلی سطح تک منتقل کیا ہے اور 33 فیصد ترقیاتی بجٹ مقامی حکومتوں کو دیا ہے ۔

صوبے میں لوکل گورنمنٹ گاؤں اور گلی کی سطح تک پہنچ چکا ہے جو ایک نظر آنے والی تبدیلی ہے حالانکہ اس ملک میں کوئی بھی اپنا اختیار کسی کو دینے کیلئے تیار نہیں صوبے میں امن عامہ کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہاکہ پاک فورسسزاور خیبرپختونخوا پولیس کی مشترکہ جدوجہد کے نتیجے میں امن عامہ کی صورتحال کافی بہتر ہو چکی ہے آج جو سیاست دان صوبے میں بڑے بڑے جلسے کرتے ہیں وہ اپنے دور حکومت میں باہرنکلنے کی ہمت نہیں کر سکتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی پولیس ایک فورس بن چکی ہے پولیس ایکٹ کے ذریعے ایک طر ف پولیس کو با اختیار بنا یا گیا ہے اور دوسری طرف چیک اینڈ بیلنس کا بھی نظام بنا دیا۔ انہوں نے کہاکہ قانون سازی ا س لیے کر رہے ہیں کہ اب جو بھی اداروں میں مداخلت کرے گا وہ جل جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس ملک کی بدقسمتی ہے کہ یہاں گھوڑا اور گدھا ایک ہی جگہ باندھا جاتا ہے ، قابل اور نااہل میں کوئی فرق نہیں کیا جاتا۔

موجودہ حکومت نے این ٹی ایس کے ذریعے بھرتیاں شروع کیں اب صرف قابل اور محنتی شخص ہی آگے آئے گا۔ موجودہ حکومت نے صوبے کی پولیس کیلئے پہلا انٹیلیجنس ادارہ سی ٹی ڈی قائم کیا کیونکہ ماضی میں اس طرح کا کوئی ادارہ موجودہ نہ تھا۔ پرویز خٹک نے کہاکہ سرکاری تعلیمی اداروں میں ناقص نظام تعلیم ایک بہت بڑا معمہ ہے ۔ گزشتہ 60 سالوں میں جتنا ظلم غریب عوام کے بچوں کے ساتھ کیا گیا کوئی دشمن سے بھی اتنا ظلم نہیں کرتا۔

سرکاری سکولوں میں 50 فیصد اساتذہ غائب اور 50 فیصد طلباء غیر حاضر رہتے تھے کوئی پوچھنے والا نہ تھا۔ سرکاری سکولوں کی عمارتیں جانوروں کا اکھاڑہ بن چکی تھیں ۔ موجودہ حکومت نے صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے پرائمری سکولوں میں کمروں اور اساتذہ کی تعداد 2 سے بڑھا کر 6 تک کی اور 25000 اساتذہ کی بھرتیاں ہنگامی بنیادوں پر کیں۔ دوسری طرف اساتذہ کی حاضری یقینی بنانے کیلئے آزاد مانیٹرنگ یونٹ تشکیل دیا اب کوئی بھی استاد بلاوجہ غیر حاضررہنے کی جرات نہیں کر سکتا۔

صوبے کے 27000 سکولوں میں سے 13000 ٹھیک کئے ہیں جبکہ 14 ہزار اب بھی ٹھیک کرنے والے ہیں ۔ ناقدین کو یہ 14ہزار تو نظر آتے ہیں مگر وہ 13ہزار سکولوں سے متعلق بات نہیں کرتے جو اس حکومت نے ٹھیک کئے ہیں۔پرویز خٹک نے کہاکہ ان کی حکومت نے ڈاکٹرز مافیا کی شدید مزاحمت کے باوجود ہسپتالوں کو ٹھیک کیا جبکہ پہلے یہ ہسپتال انسانوں کے نہیں جانوروں کے معلوم ہو تے تھے ۔

انہوں نے کہاکہ ہسپتالوں کی خود مختاری کیلئے ماضی میں بھی کوشش کی گئی مگر کوئی جرنیل بھی مافیا کے سامنے نہ ٹک سکا۔ موجودہ حکومت نے طویل جدوجہد کے بعد یہ کارنامہ سرانجام دیا جو تبدیلی کا عظیم مظہر ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ آئندہ تین ماہ میں صوبے کے تمام تعلیمی وطبی اداروں میں مکمل عملہ اور جدید سہولیات موجود ہوں گی ۔ صحت انصاف کارڈ موجودہ حکومت کا ایک غریب دوست اقدام ہے جس کے تحت 18 لاکھ مستحق خاندانوں کو سالانہ دو لاکھ تک علاج معالجے کی مفت سہولت میسر ہو گی ۔

انہوں نے کہا کہ سوات موٹروے صوبے کے اپنے وسائل سے کسی بھی حکومت کا یہ پہلا منصوبہ ہے۔ وزیر اعظم سیالکوٹ موٹروے کاافتتاح کر رہے ہیں مگر انہیں یہ صوبہ نظر نہیں آتا معلوم نہیں انہیں اس صوبے سے کیا دشمنی ہے حالانکہ وہ اس صوبے سے بھی ووٹ لیتے ہیں ۔ صنعت کے فروغ کیلئے حکومت نے ایک آزاداور بااختیار کمپنی ازدمک تشکیل دی ہے جسے ون لائن بجٹ دیا جاتا ہے تاکہ سرمایہ کاروں کو ون ونڈو آپریشن کی سہولت دی جا سکے صوبے میں کارخانہ لگانے کیلئے NoC کی شرط ختم کر دی گئی ہے اور سرمایہ کاروں کو پرکشش مراعات دی جارہی ہیں ساڑھے سات فیصد بینک سود کا 5 فیصد حکومت ادا کرے گی جبکہ مشینری کی ترسیل میں بھی 25 فیصدرعایت دی جا رہی ہے ۔

ریسکیو1122 کو بارہ اضلاع تک توسیع دی گئی ہے اور اس دور حکومت کے آخر تک تمام 24 اضلاع تک پھیلا دیں گے ۔ موجودہ حکومت کا بلین ٹری سونامی منصوبہ مستقبل کے تحفظ کا منصوبہ ہے ۔ موجودہ حکومت نے صوبے میں سائنسی فارسٹیشن کیلئے پالیسی پاس کرلی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ موجودہ حکومت صحافت دوست حکومت ہے آج تک صحافتی برادری نے جو بھی مطالبات پیش کئے حکومت نے من و عن تسلیم کئے ہیں اور آئندہ بھی ہر ممکن تعاون کریں گے انہوں نے صحافیوں پر زور دیا کہ وہ افواہوں پر تبصرہ کرنے کی بجائے موجودہ حکومت کے اقدامات کا دیگر صوبوں اور ماضی کی حکومتوں سے موازنہ کریں اور سیاسی شوشوں پر توجہ مرکوز کرنے کی بجائے عوام کا سوچیں انہیں بھی خیبرپختونخوا میں تبدیلی نظر آئے گی۔

متعلقہ عنوان :