بلوچستان ا سمبلی، الطاف حسین کے پاکستان مخا لف اور نریندر مودی کے بلوچستان سے متعلق بیان کیخلاف مذمتی قرار داد یں منظور

الطاف کی پاکستان کیخلاف زبان درازای غداری کے زمرے میں آتی ہے، بیس کروڑ پاکستانیوں کی دل آزاری ہوئی ہے، بلوچستان میں ’’را‘‘ کی فنڈنگ سے دہشت گردی کرائی جارہی ہے،ارکان اسمبلی

ہفتہ 27 اگست 2016 20:34

کوئٹہ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 اگست ۔2016ء ) بلوچستان ا سمبلی میں قائد ایم کیو ایم الطاف حسین کے پاکستان مخا لف اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے بلوچستان سے متعلق بیان کے خلاف مذمتی قرار داد یں منظور کر لی گئیں۔ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ہفتہ کو اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید خان درانی کی صدارت میں ایک گھنٹے کی تاخیر سے تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا۔

ایوان میں صوبائی وزیرداخلہ میر سرفراز بگٹی نے وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اﷲ خان زہری و صوبائی وزراء میر رحمت صالح بلوچ ، سردار اسلم بزنجو ، وزیر اعلیٰ بلوچستان کے مشیر وں سرداررضا محمد بڑیچ ، محمد خان لہڑی ، امان اﷲ نوتیزئی، ارکان اسمبلی سردار عبدالرحمان کھیتران حاجی محمد سلام محمد عاصم گیلو کرد ، منظورا حمد کاکڑ میر خالد لانگو، محترمہ حسن بانو کی مشترکہ مذمتی قرار داد ایوان میں پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ الطاف حسین کی پاکستان کیخلاف زبان درازای جو کہ غداری کے زمرے میں آتی ہے اس بیان سے بیس کروڑ پاکستانیوں کی دل آزاری ہوئی ہے اور بلوچستان کے عوام میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے لہذا یہ ایوان الطاف حسین کی زبان درازی تیز میڈیا ہاؤسز کی شدید مذمت کرتا ہے جو کہ آزادی کے اظہار کو کو دبانے کی ناکام کوشش ہے ڈاکٹر رقیہ سعید احمد ہاشمی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ الطاف حسین سمیت جو بھی پاکستان مردہ باد کے نعرے لگاتے ہیں وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں ہوں ان کے پاسپورٹ اور شہریت منسوخ کی جائے انہوں نے کہا کہ الطاف حسین نے جو زبان استعمال کی وہ ملک و قوم سے غداری ہے اس سے کروڑوں عوام کی دل آزاری ہوئی ہے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا ہے کہ یہ قرار داد بہت پہلے آجانی چاہیے تھی ا لطاف حسین کو سزا بہت پہلے مل جانی چاہیے تھی جو بھی ملک و قوم کیخلاف بات کرے اسے سزا ملنی چاہیے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ ایک دن بیان دیا جاتا ہے دوسرے دن معافی مانگی جاتی ہے اور تیسرے دن پھر بیان دیا جاتاہے نیشنل پارٹی کی رکن صوبائی اسمبلی شیخ اسحاق نے کہا کہ ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا ہے الطاف حسین کو بہت سے سزا ملنی چاہیے تھی وہ لندن میں بیٹھ کر پاکستان مردہ باد کا نعرہ لگا تا ہے اسے سزا ضرور ملنی چاہیے پشتونخوامیپ کے رکن صوبائی اسمبلی مجید اخان اچکزئی نے کہا کہ ہم قرار داد کی بھر پور حمایت کرتے ہیں ایم کیو ایم کے ہاتھوں بلوچوں پشتونوں اور سندھیوں کا قتل ہوا جنرل ضیاء الحق نے سندھیوں کو زیر کرنے کیلئے یہ تنظیم بنائی انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کو کسی نے سپورٹ کیا آج انہیں معلوم ہوا ہے کہ بارہ مئی کے واقعہ میں یہ لوگ ملوث ہیں بھتہ خوری کون کررہا ہے الطاف حسین غدار ہے انہوں نے کہا کہ ہم خارجی وداخلی طور پر پھنسے ہوئے ہیں ہمارے پاس اب بھی وقت ہے ہمیں مثبت فیصلے کرنے چاہئیں جمعیت کے رکن صوبائی سمبلی مولوی معاذ اﷲ نے کہا کہ پاستکان میں بسنے والے سب ایک دوسرے کے بھائی اور ایک جسم کی مانند ہیں پاکستان ہمارا گھر ہے جہاں ہمارا جینا اور مرنا ہے الطاف حسین کے بیان سے پاکستان کے تمام عوام کو تکلیف پہنچی ہے اور ان کی دل آزاری ہوئی ہے اور پاکستان کے دشمنوں کو سپورٹ ملی ہے انہیں نازیبا حرکات کو روکنے کیلئے قانون سازی کی جائے جمعیت کو رہنماء سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہا کہ الطاف حسین نے پاکستان میں رہتے ہوئے جھنڈا نذر آتش کیا یونیورسٹی دور سے اس تنظیم کی بنیاد ڈالی قتل عام، بھتہ خوری اور منشیات کے علاوہ اس تنظیم نے کوئی دوسرا کام نہیں کیا ہمارے حکمرانوں نے اسے ہر برائی کا لائسنس دیا ہوا تھا اور حکمران نائن زیرو پر جاکر الطاف حسین کے ساتھ ہاتھوں کی زنجیر بناتے تھے انہوں نے کہا کہ فاروق ستار پر38 مقدمات ہیں ان ہیوں کیوں چھوڑ دیا گیا انہوں نے کہا کہ الطاف حسین را اور مغرب کاایجنٹ ہے پاکستان مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی میر عاصم کرد گیلو نے کہا کہ الطاف حسین چاہتے ہیں کہ پاکستان کو کمزورکیا جائے وہ غیر ملکیوں کے اشارے پر ناچ رہے ہیں الطاف حسین نے جو الفاظ ملک اور ایجنسیوں کیخلاف استعمال کئے ہیں اس کی مذمت کرتا ہوں پاکستان مسلم لیگ(ن)کے رکن اسمبلی حاجی محمد اکبر آسکانی نے کہا کہ الطاف حسین غدار ہے اس کے خلاف کارروائی کی جائے ان کی جو ٹیم کراچی میں موجود ہے اسے بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور سخت سے سخت سزا دی جائے نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی و وزیر زراعت سردار اسلم بزنجو نے کہا کہ الطاف حسین ہمارے ہزاروں لوگوں کاقاتل ہے اس نے ہمیشہ حکومتوں کو بلیک میل کیا اس نے پاکستان کو نقصان پہنچایا اب ہوش آیا ہے کہ وہ غیر ملکی ایجنٹ ہے انہوں نے کہا کہ کسی کو پاکستان میں رہنا ہے تو اسے پاکستان میں رہنے کا کوئی حق نہیں الطاف حسین نے جو کہا اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے جمعیت کے رکن صوبائی اسمبلی مفتی گلاب نے کہا کہ الطاف حسین ثابت شدہ مجرم ہے ہم پہلے بھی کہتے رہے ہیں کہ اسے برطانیہ سے گرفتار کرکے سرعام پھانسی دی جائے الطاف حسین وہ ظالم ہے جس نے پاکستان کے تمام عوام کا خون چوسا ہے انہوں نے کہا کہ اس ایوان کی وساطت سے حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ صرف مذمت سے کام نہیں چلے گا بلکہ الطاف حسین کو یہاں لاکر سرعام پھانسی دی جائے جمعیت کی رکن صوبائی اسبملی حسن بانو رخشانی نے کہا کہ الطاف حسین نے جو کہا وہ انتہائی غلط ہے اسے سزا ملنی چاہیے الطاف حسین کے بیان سے کروڑوں عوام کی دل آزاری ہوئی ہے نیشنل پارٹی کے رہنماء اور صوبائی وزیر نواب محمد خان شاہوانی نے کہا کہ الطاف حسین کی تقریر سے جو صورتحال پیدا ہوئی ہے یہ پہلی دفعہ نہیں ہے الطاف حسین کے خلاف پہلے کارروائی ہونی چاہیے تھی برطانوی حکومت اسے پاکستان کے حوالے کرتے الطاف حسین کو سزا ضرور ملنی چاہیے پشتونخوامیپ کے رہنماء صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ میں اپنی جماعت اور حکومت کی جانب سے الطاف حسین کے بیان کی شدید مذمت کرتا ہوں آئین پاکستان کے پہلے پہرے میں کہا گیا ہے کہ جمہور اقتدار قائم کریں گے اور جمہور ہی اپنی رائے سے ملک کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کو ضیاء الحق نے بتایا جس نے روشنیوں کے شہر کراچی کو تاریکی میں ڈبو دیا انہوں نے کہا کہ ہمارے جمہوری لوگوں نے کبھی ملک سے غداری نہیں کی پھر بھی ہمیں سزا نہیں دی گئیں انہوں نے کہا کہ لندن معاہدے میں یہ بات شامل تھی کہ ایم کیو ایم سے کوئی اتحاد نہیں کرے گا یہ دہشت گرد تنظیم ہے ہم دہشت گردی کے ہاتھوں خوف میں زندگی گزار رہے ہیں ہم قرار داد کی بھر پور حمایت کرتے تھے مسلم لیگ (ق) کے رہنماء شیخ جعفر مندوخیل نے کہا ہے کہ یہ قرار داد1985ء کی اسمبلی میں آنی چاہیے تھی جب سے ایم کیو ایم بنی تھی ہر حکومت نے ایم کیو ایم کو دوام دیا چاہے وہ ڈکٹیٹر ہوں یا جمہوری حکومت ہو ایم کیو ایم نے کون ساجرم ہے جو نہ کیا انہوں نے کہا کہ یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ وہ الطاف حسین کی جو ٹیم ہے یہاں موجود ہے وہ کہتی ہے کہ الطاف حسین لیڈر ہیں لیکن ہم اس کی بات نہیں مانیں گے انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت اس حوالے سے جو کر سکتی ہے وہ کرے الطاف حسین کو پاکستان کے خلاف نا زیبا الفاظ استعمال کرنے کے جرم میں قانون کے مطابق سزا دی جائے ۔

(جاری ہے)

بلوچستان اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے مشیر محمد خان لہری نے مشترکہ مذمتی قرار داد ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے حالیہ بیان سے ثابت ہو تا ہے کہ بلوچستان میں جو دہشتگردی ہو رہی ہے وہ بھارتی حکومت کرا رہی ہے بھارتی وزیراعظم کا یہ بیان پاکستان کی خود مختاری اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے بھارتی وزیراعظم کے بیان کا بھر پور جواب دینا بحیثیت قوم ہمار افرض ہے لہٰذا یہ ایوان بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کر تا ہے اورفاقی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ان کے بیان کو اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی دنیا کے نوٹس میں لائے۔

قرار داد پراظہار خیال کرتے ہوئے صوبائی وزیرداخلہ میر سرفراسز بگٹی نے کہا کہ نریندرمودی کو بلوچستان کی بجائے کشمیر اور آسام کی فکر کرنی چاہئے بلوچستان کے لوگ محب وطن اور وفادار ہیں ہم نے ہندوستان سے نہیں بلکہ انگریزوں سے آزادی حاصل کی ہے الطاف حسین اور مودی کے بیانات سے گھبرانے والے نہیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ بلوچستان کے عوام کے قتل اور معیشت کوکمزور کرنے کیلئے فنڈنگ کر رہا ہے لیکن وہ کبھی بھی اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکتا۔

صوبائی وزیر تعلیم صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے کہا ہے کہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں کسی بھی بیرونی مداخلت کو برداشت نہیں کرینگے بھارت اور پاکستان ایٹمی قوتیں ہیں دنیا کے ذمہ دار ممالک اس بات کو سمجھ سکتے ہیں کہ ان معاملات کو ٹھیک کریں دونوں ملکوں کو معاملات الجھانے کی بجائے درستگی کی طرف لے جائے اقوام متحدہ ان تمام تر صورتحال کا نوٹس لیں۔

قرار داد پر صوبائی وزیر صحت میر رحمت صالح بلوچ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیراعظم کے حالیہ بیان کی حمایت کرنے والے چند ملک سے باہر بیٹھے لوگ بلوچ اور بلوچستان کے عوام کے خیرخواہ نہیں ہوسکتے بلکہ یہ بلوچستان کے عوام کے دشمن ہیں جو خود تو بیرون ملک بیٹھ کر خود تو آسائش کی زندگی گزر رہے ہیں مگر بلوچستان کے عوام دو وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں یہاں کے معصوم لوگوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے کل اور آج کے بلوچستان میں زمین آسمان کا فرق ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت بلوچستان کے تعلیم یافتہ لوگوں کو جنگ کی طرف دھکیلا جارہا ہے اگر کوئی بلوچستان کے عوام کا خیرخواہ ہے تو وہ آئے صوبے میں بیٹھ کر انکی زندگی بدلے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کی فنڈنگ سے بلوچستان کے سیاسی کارکنوں ، مزدوروں ، تعلیم یافتہ افراد کا قتل عام کیا گیا جو کسی بھی طرح بلوچستان کے عوام کے مفاد میں نہیں ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ آج کی یہ مذمتی قرار داد ایک ریفرنڈم ہے یہاں ترقی کا دور آرہا ہے اور ترقی کے اس عمل کو عملی جامہ پہناکر دم لیں گی۔ارکان صوبائی اسمبلی میر عاصم کرد گیلو ، حسن بانو رخشانی ، سردار عبدالرحمن کھیتران اور انجینئر زمرک خان اچکزئی نے بھی قرار داد پراظہار خیال کیا بعد ازاں مذمتی قرار داد کو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔