فاروق ستار نے الطاف حسین سے مکمل لاتعلقی کا اعلان کردیا

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کا دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب ایم کیو ایم کا مینڈیٹ تھا ‘ ہے اور رہے گا ‘ جس کو مقابلے کا شوق ہے 2018 ء کے انتخابات کی تیاری کرے،خواجہ اظہار الحسن کاچیلنج

ہفتہ 27 اگست 2016 20:25

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 اگست ۔2016ء) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے مائنس ون کی توثیق کرتے ہوئے الطاف حسین سے مکمل لاتعلقی کا اعلان کردیا فاروق ستار نے الطاف حسین کو بھائی کہنے کی بجائے صاحب پکارتے ہوئے کہاکہ پوری ایم کیو ایم نے اپنی جگہ رہ کر لندن سے تعلق توڑ دیا ، 23 اگست کو لکیر کھینچ دی ، اب فیصلہ سازی کا تعلق لندن سے نہیں ، ایم کیو ایم کی سیاسی سرگرمیوں پر غیر اعلانیہ پابندی ختم ہونی چاہیے ‘ ہماری گھریلو خواتین ‘ ما?ں ‘ بہنوں کو بلا جواز گرفتارکر کے 3 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا گیا ‘ و زیر اعظم ‘وزیر داخلہ ‘ وزیر اعلیٰ سندھ ‘مریم نواز اور دیگر ارباب اختیار سے اپیل ہے کہ ہماری خواتین کی گرفتاریوں کا نوٹس لیا جائے ‘ نائن زیرو اور دیگر دفاتر کو غیر قانونی اور غیر آئینی طور پر سیل کیا گیا ہے ‘ ایم کیو ایم کو دفاتر کھول کر سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے کی اجازت دی جائے‘ نہ ادھر سے ڈکٹیشن لیں گے نہ ادھر سے ‘ اپنی نیک نیتی اور خلوص پر شک کرنے کا حق ہم کسی کو نہیں دینگے‘ خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ ایم کیو ایم کا مینڈیٹ تھا ‘ ہے اور رہے گا ‘ جس کو مقابلے کا شوق ہے 2018 ء کے انتخابات کی تیاری کرے، لگتا ہے 4 سے 5 ایم کیو ایمز بنانے کے ایجنڈے پر کام ہو رہا ہے۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہاکہ ایم کیو ایم کی سیاسی سرگرمیوں پر غیر اعلانیہ پابندی ختم ہونی چاہیے۔ 23 اگست کو ہم نے ایک لکیر کھینچی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اب ہمارے فیصلوں ، فیصلہ سازی اور پالیسیوں کا تعلق لندن سے نہیں ہے۔ جب میں کہتا ہوں کہ اب تعلق لندن سے نہیں تو مطلب یہ الطاف صاحب سے بھی تعلق نہیں اس سے زیادہ میں کسی کی تسلی تشفی نہیں کر سکتا۔

لندن اور الطاف حسین سے ہمارا تعلق مکمل طور پر ڈس کنٹکٹ ہے۔ پھر میں اگر کوئی گمراہ ہونا چاہتا ہے تو ہوتا رہے اب اپنی نیک نیتی ، خلوص پر شک کرنے کا حق ہم کسی کو حق نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر فیصلے ہماری ہیں توالفاظ اور نیت بھی ہماری ہو گی۔ کوئی ہماری زبان میں اپنے الفاظ دے کر اپنے مطلب کے الفاظ نکالنا چاہتا ہے تو وہ اردو ڈکشنری سامنے رکھ لیں ا ور ہمارے الفاظ کا درست مطلب نکال لیں۔

انہوں نے کہا کہ پہلے اعلان ہوتا ہے کہ ایم کیو ایم کا کوئی کارکن الگ ہو گیا ہے اب اعلان ہوا کہ پوری ایم کیو ایم نے اپنی جگہ رہتے ہوئے لندن سے قطع تعلق کر لیا ہے۔ اگر یہ بھی کسی کو ہماری نیت پر شک ہے تو ہماری جان لے کر شک دور کر لیں۔ ہم اپنی سیاسی رولز شپ مانگ رہے ہیں۔ پالیسی رولرشپ ہمارا سیاسی اور جمہوری حق ہے کوئی خیرات نہیں مانگ رہے۔

پاکستان کا آئین ہمیں اس کی اجازت دیتا ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان میں رجسٹرڈ ہے اور اپنے پورے نام ایم کیو ایم پاکستان کے نام سے رجسٹرڈ ہے۔ فاروق ستار نے کہا کہ اب نہ ہم ادھر سے ڈکٹیشن لیں گے نہ ادھر سے لیں گے۔ ہم نے کراچی کی جائز رولرشپ لینے کے لئے پالیسی اپنائی ہے جب تک انتخابی نظام کا مینڈیٹ قائم ہے۔ ہمارا مینڈیٹ تسلیم کیا جائے الیکشن گرا?نڈ پر کچھ اور ہو رہا ہے نائن زیرو اور تاحال غیر آئینی اور غیر قانونی طور پر سیل ہے۔

پاکستان کی چوتھی بڑی سیاسی جماعت کا مرکزی دفتر صرف ایک فرد کے بیان کی وجہ سے بندہے۔ حالانکہ پوری ایم کیو ایم نے اس کی مذمت کی ہے اور الطاف حسین سے قطع تعلق کیا ہے۔ متعدد حلقوں کی طرف سے بھی یہی تاثر دیا گیا تھا کہ ایک شخص کے بیانات کی وجہ سے مسئلہ ہے۔ پھر بھی اگر ایم کیو ایم کے دفاتر کو مسمار کیا جاتا رہے گا۔ نائن زیرو اور دیگر دفاتر کو غیر قانونی طور پر سیل رکھا گیاہے۔

ایم کیو ایم کے کارکنوں اور یو سی نمائندوں کو بلا جواز گرفتار کیا جاتا رہے گا ہماری خواتین کو پابند سلاسل رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر میڈیا ہا?سز پر یہ حملے کرنے والی خواتین کو گرفتار کیا جائے گا تو ہمارا تعاون رہے گا۔ لیکن ہماری نء ی کونسلر خاتون کو گرفتار کیا گیا جس کا کوئی قصور نہیں۔ ہمیں رینجرز کی حراست میں میڈیا ہا?سز پر حملے کی ویڈیوز دکھائی گئیں ان خواتین کو ہم نہیں پہچان سکے لیکن جن کو گرفتار کیا گیا وہ خواتین ان ویڈیوز میں نہیں تھیں۔

99 فیصد بے قصور کارکنوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے یہ کارروائیاں ہمارے خلوص کو سبوتاڑ کرنے کی کوشش کرنے کے لئے کی جا رہی ہیں۔ ان سے لگتا ہے کہ معاملہ ایک شخص کے بیانات کا نہیں ہے پس پردہ کوئی اور ایجنڈا ہے۔ 4 سے 5 ایم کیو ایم بنانے کے ایجنڈے پر کام ہو رہا ہے۔ ایک ایم کیو ایم پاکستان ہم ہیں۔ ایک کو ایم کیو ایم لندن کہا جا رہا ہے۔ ایک نئی ایم کیو ایم وجود میں آئی ہے ایک ایم کیو ایم حقیقی ہے۔

آپریشن کے خاتمے تک پانچویں بھی بن جائے گی۔ مہاجروں کو تقسیم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ہمارے درجنوں قانونی اور رجسٹرڈ دفاتر کو مسمار کیا گیا ہے۔ ہماری وضاحتوں کے باوجود انتقامی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ ہمارے دفاتر کو توڑ کر ہمارا سیاست کا بنیادی حق چھینا جا رہا ہے۔ پارک کی زمینوں پر قائم دفاتر تب کیوں نہیں توڑے گئے جن میں یا مصطفی کمال میئر تھے 20 سال بعد کیسے یاد آ گیا کہ کوئی غیر قانونی دفاتر ہیں تو ہمیں بتائیں ہم خود مسمار کر دیں گے۔

جب ہم تعاون کیلئے تیار ہیں تو کوئی ہم سے بھی تو رابطہ کرے۔ انہوں نے کہاکہ وفاقی ‘ صوبائی حکومتوں اور ارباب اختیار سے کہتا ہوں کہ بلا جواز ہونے والی ہمارے بچوں اور خواتین کی گرفتاریاں اور جو دفاتر بند کئے جا رہے ہیں ان کا الطاف حسین کے بیانات سے کوئی تعلق نہیں۔ خواتین اور دیگر کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ دفتر گرانے کی ٹائمنگ قابل غور ہے۔

وسیم اختر حلف اٹھانے کے بعد سب سے پہلے تجاوزات ختم کریں گے۔ ایم کیو ایم کے غیر قانونی دفاتر بھی ختم کریں گے۔ ضمانت دیتے ہیں کہ پاکستان مخالف نعرے ایم کیو ایم کے پلیٹ فارم سے دوبارہ نہیں لگیں گے۔ جیسے مثبت روئیے کا ہم نے مظاہرہ کیا ہے ارباب اختیار کی طرف سے بھی ہمیں ایسے ہی روئیے کا مظاہرہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ثابت کریں گے کہ ایم کیو ایم اور تشدد دو الگ الگ چیزیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جیسے امریکہ پاکستان سے ڈو مور کا مطالبہ کرتا ہے ایسے ہی چند میڈیا اینکرز ایم کیو ایم سے ڈو مور کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ یہ مطالبہ بند ہونا چاہیے۔ ہم نے شادی ہال میں عارضی سیاسی دفتر بنایا۔ ایس پی کی طرف سے نوٹس آ گیا کہ شادی ہال میں دفتر نہیں بن سکتا ہمیں اب آگے بڑھنے کا موقع ملنا اہیے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ 24 اگست کو انتخاب میں ہمارا ایک بھی ووٹ کم نہیں ہوا۔

ایم کیو ایم کا مینڈیٹ تھا ‘ ہے اور رہے گا۔ جس کو مقابلے کا شوق ہے وہ 2018ء کے انتخابات کی تیاری کرے۔ پاکستان کی تاریخ میں آج تک ایسا نہیں ہو اکہ ما?ں ‘ بہنو ں ‘ خواتین کو ہتھکڑیاں لگا کر گرفتار کر کے 3 روزہ جسمانی ریمانڈ لیا گیا حلاناکہ وہ میڈیا ہا?سز پر حملوں میں شامل نہیں تھیں۔ پھر بھی اگر وہ شامل بھی ہوتیں تو گھریلو خواتین ہیں جو بات میں آ کر نعرے لگا بھی دئیے تو کی ان کی کوئی معافی نہیں۔

پاکستان کی تریخ میں خواتین کی گرفتاریوں کا ایسا واقعہ نہیں ہوا۔ ہماری خواتین کو سندھ پولیس گرفتار کر رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ اس کی تحقیقات کریں ‘ وزیر اعظم ‘ وزیر داخلہ چوہدری نثار سب سے اپیل کرتا ہوں کہ ہماری خواتین کو چھوڑ دیں۔ اس نقصان کا ازالہ ہم سے لے لیا جائے۔ ہماری ما?ں ‘ بہنوں کو چھوڑ دیا جائے۔ میں مریم نواز شریف سے بھی درخواست کرتا ہوں کہ وہ خواتین کی گرفتاریوں کا نوٹس لیں۔