ترکی کے سرمایہ کار پاکستان میں کاروباری شراکتیں قائم کرنے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں ، ڈپٹی میئر آئنگل

پاکستانی پاکستانی مصنوعات پر عائد زیادہ ڈیوٹی کم کرے ،اس سے پاکستانی برآمدات کو بہتر فروغ ملے گا، عاطف اکرام شیخ

ہفتہ 27 اگست 2016 20:03

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 اگست ۔2016ء ) ترکی کے صوبے بسرا کے ایک تجارتی وفد نے آئنگل شہر کے ڈپٹی میئر ترگے یل کی قیادت میں اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ کیا اور چیمبر کے صدر عاطف اکرام شیخ کے ساتھ پاکستان اور ترکی کے مابین باہمی تجارتی و اقتصادی تعلقات کو مزید بہتر کرنے کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔

وفد میں کیمکلز، سٹیل، فرنیچر، سرامکس اور دیگر شعبوں کے نمائندگان شامل تھے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ترکی کے شہر آئنگل کے ڈپٹی میئر جناب ترگے یل نے کہا پاکستان آنے کے بعد انہیں اس بات کا اندازہ ہوا ہے کہ پاکستان کاروبار کیلئے ایک پرکشش ملک ہے اور یہاں ترکی کے سرمایہ کاروں کیلئے کاروباری شراکتیں قائم کرنے کے عمدہ مواقع پائے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ترکی کے تقریبا 500تاجر و صنعتکار پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں جبکہ ترکی کے مزید کاروباری حضرات پاکستان کا دورہ کرنے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں تا کہ وہ پاکستان میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع تلاش کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ ترکی اور پاکستان کے درمیان تاریخی دوستانہ تعلقات قائم ہیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ ان اچھے تعلقات کو دونوں ممالک کے درمیان قریبی تجارتی و اقتصادی تعلقات میں تبدیل کیا جائے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ترکی اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تجارت کو بہتر کرنے کیلئے دونوں ممالک کی تاجر برادری کو سنجیدہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری بھی اپنا ایک وفد ترکی کے دورے پر لے جانے کی کوشش کرے کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو بہتر کرنے کا سب سے بہتر طریقہ تجارتی وفود کا با کثرت تبادلہ کرنا ہے۔

انہوں نے ترکی کے وفد کا شاندار استقبال کرنے اور ان کی عمدہ مہمان نوازی کرنے پر اسلام آباد چیمبر آف کامرس کے عہدیداران کا شکریہ ادا کیا۔اپنے استقبالیہ خطاب میں اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ مضبوط اقتصادی تعاون کی عمدہ صلاحیت رکھنے کے باوجود پاکستان اور ترکی اس صلاحیت سے ابھی تک پوری طرح استفادہ حاصل نہیں کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ 2011میں پاکستان اور ترکی کی باہمی تجارت 1ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی تھی لیکن 2015میں باہمی تجارت کم ہو کر تقریبا 60کروڑ ڈالر تک آ گئی ہے جو دونوں ممالک کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک تجارت میں تنوع پیدا کرنے پر توجہ دیں کیونکہ دو طرفہ کم تجارت کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ دونوں ممالک محدود اشیاء کی تجارت کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ترکی نے فیبرکس اور ہاتھ کے بنے ہوئے قالین سمیت پاکستان کی بعض مصنوعات پر زیادہ ڈیوٹی عائد کر رکھی ہے جس وجہ سے پاکستان کو ترکی کی طرف برآمدات کو فروغ دینے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ترکی پاکستانی مصنوعات پر عائد زائد ڈیوٹی کو کم کرنے پر غور کرے جس سے دوطرفہ تجارت میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ توانائی، سیاحت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، فوڈ پراسسنگ، زراعت، ڈیری ڈویلپمنٹ، فرنیچر، ہوٹل انڈسٹری اور سیاحی مقامات کی ترقی سمیت پاکستان کی معیشت کے متعدد شعبوں میں ترکی کے سرمایہ کاروں کیلئے سرمایہ کاری کے عمدہ مواقع پائے جاتے ہیں لہذا ترکی کے سرمایہ کار ان مواقعوں سے فائدہ اٹھائے کیلئے کوششیں تیز کریں۔

انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ اسلام آباد چیمبر آف کامرس ترکی کے سرمایہ کاروں کو پاکستان کے سرمایہ کاری کے نئے مواقع تلاش کرنے میں ہر ممکن تعاون کرے گا۔

متعلقہ عنوان :